ملک چلانے کے لئے اتفاق رائے بہت ضروری ہے ، اگر حکومتوں کے درمیان اتفاق رائے نہ ہو تو کاروبار حکومت چلانا مشکل ترین ہوجاتا ہے جس کے برے اثرات ملک کی معیشت پر مرتب ہوتے ہیں ،ماضی میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو اور سابق وزیر اعلی ٰ پنجاب میاں نواز شریف کے درمیان سیاسی اختلافات اس قدر تھے کہ اگر وزیر اعظم پنجاب کے دورے پر تشریف لے جاتی تو میاں نواز شریف اسلام آباد پہنچ جاتے اور پروٹوکول کی ذمہ داریاں نبھانے کی بجائے ان کا استقبال تک نہ کرتے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ دونوں حکومتیں اٹھارہ مہینے کے اندر فارغ ہوگئی ، سیاسی محاذ آرائی کسی طور پر درست نہیں ، اسی طرح اس وقت صوبہ کے پی میں تحریک انصاف کی حکومت ہے اور مرکز میں پاکستان مسلم لیگ ن کی مگر وزیر اعلیٰ کے پی کے نے ان باتوں کو جاننے کے باوجود وزیر اعظم پاکستان سے خیر سگالی کی ملاقات کی ہے جس میں انہوں نے اپنے صوبے کو درپیش مسائل سے بھی آگاہ کیا ،اس پر جناب وزیر اعظم نے سیاسی رواداری اور فراق دلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام مطالبات تسلیم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ، موجودہ حالات میں یہ خوشگوار تبدیلی ہے ، دونوں جانب سے برف کو پگھلنا ضروری ہے تاکہ سیاسی اختلاف رائے کے باجود تمام سٹیک ہولڈر مل جل کر ملک کی معاشی ترقی کیلئے کام کرسکے ، اخباری اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواکی ملاقات ہوئی ہے جس میں وزیراعظم نے علی امین گنڈا پور کے مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ وزیر اعظم ہاوس میں شہباز شریف سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ملاقات میں تحریک انصاف کے اسیر کارکنان، بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی، خیبرپختوا کو واجبات کی ادائیگی اور انتخابات میں مبینہ دھاندلی جیسے معاملات پر بات ہوئی ہے۔حکومتیں تشکیل پا چکی ہیں اب عوام کے مسائل پر بات ہونی ہے ہمیں پاکستان کے معاشی حالات معلوم ہیں تو ہم بھی کوئی ایسا مطالبہ نہیں کریں گے جسے پورا کرناوفاق کیلئے ناممکن ہو۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ عوام نے آپ کو مینڈیٹ دیا جو بھی ٹیم لائیں اعتراض نہیں، وزیراعظم نے فل سپورٹ کرنے کا یقین دلایا ہے یہ پاکستان ہمارا ہے نیشنل سکیورٹی کے حوالے سے بھی جلد میٹنگ بلائی جا رہی ہے شہباز شریف نے یہ یقین دہانی بھی کرائی ہے کہ انہیں بانی پی ٹی آئی سے ملنے کی اجازت دی جائے گی اب عوام ہماری ذمے داری ہیںصوبے اور پاکستان کے مسائل حل کرنے ہیں، پہلے ہی بجلی کی مد میں ہمارے صوبے نےاپنا بہت بڑا حصہ ڈالا ہوا ہے اور آگے بھی ڈالے گا۔ بانی پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط لکھنے کا مقصد ہرگز یہ نہ تھا کہ پاکستان کو قرض نہ دیا جائے اور ان سے کہا گیا کہ جو فری اینڈ فیئر الیکشن کی شرط آپ نے عائد کی تھی اس کو دیکھ لیں۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلی خیبر پختونخوا نے کہا کہ جب وزیراعظم پشاور آئے تو میں اس وقت وہاں موجود نہ تھاجبکہ وزیراعظم پشاور نہیں چارسدہ گئے تھے۔ اس موقع پر احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم نے یقین دلایا ہے کہ خیبر پختونخوا کے جو بھی واجبات ہیں، ان کو وفاقی حکومت ادا کرے گی اور اس کیلئے انہوں نے آئی ایم ایف مذاکرات ختم ہونے کے بعد 19تاریخ کو وزارت خزانہ کے افسران کو پابند کیا ہے وہ خیبر پختونخوا کے متعلقہ افسران کے ساتھ بیٹھ کر واجبات کا معاملہ طے کریں اور انکے واجب الادا وسائل ادا کیے جائینگے۔وزیراعلیٰ نے افطار اور سحری کے وقت لوڈشیڈنگ کا مسئلہ بھی اٹھایا جس پر وزیراعظم نے متعلقہ وزارت کو ہدایت کی ہے کہ سحری اور افطار کے وقت لوگوں کو کسی قسم کی دشواری نہیں ہونی چاہیے اور اس دوران اگر لوڈ شیڈنگ کا کوئی واقعہ ہے تو اس کا خاتمہ یقینی بنایا جائے۔ خیبرپختونخوا اور وفاق کی ایک مشترکہ ٹیم تشکیل دی جائے گی جو صوبے کے مسائل حل کرنے کیلئے وفاق کیساتھ ملکر کام کریگی۔ وزیراعلیٰ نے ان قیدیوں کا بھی ذکر کیا جن کے خلاف کوئی شواہد نہیں ہیں تو ان کو قانون کے مطابق انصاف ملنا چاہیے۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ملاقات بہت مثبت پیشرفت ہے، ایسی ملاقاتیں ہوتی رہیں تو ملک کو نئی بلندیوں پر لے کر جائیں گے، علی امین گنڈا پور وزیراعظم شہباز شریف سے ملنے آئے تو دونوں طرف سے پرتپاک استقبال ہوا۔ علی امین گنڈاپور کی وزیراعظم سے ملاقات کو الیکشن کمیشن کے نوٹس سے جوڑنا درست نہیں ہوگا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کو مثبت انداز میں دیکھنا چاہئے، علی امین گنڈا پور تمام تر اسکروٹنی کے بعد صوبائی اسمبلی کے رکن بنے ہیں ۔ پی ٹی آئی وفاق اور پنجاب میں موثر اپوزیشن کا کردار ادا کرے گی، علی امین گنڈاپور نے وزیراعظم سے خیبرپختونخوا کا حصہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ تین صوبوں میں تین پارٹیوں کو حکومتیں ملی ہیں اب ہر جماعت کو پرفارم کرنا ہوگا۔دوسری جانب وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کی طرف بڑھنے کیلئے تیار ہیں ،ان منصوبوں میں تاخیر اور دیگر مسائل کو دور کرینگے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل سرخ فیتے کا خاتمہ ، منصوبوں میں تاخیر اور دیگر مسائل کو دور کرے گی، پاکستان صنعتی پارکس اور ایکسپورٹ زونز بنانے کا بھی منصوبہ بنا رہا ہے اور ٹیکسٹائل اور اسٹیل جیسے شعبوں میں چینی مشترکہ منصوبوں کا منتظر ہے جو چینی ٹیکنالوجیز کو پاکستان کی سستی افرادی قوت کے ساتھ جوڑ دیں گے، چین کا دورہ کرنے کا منتظر ہوں،ہم نے پختہ عہد کیا تھا کہ ہم مل کر کام کریں گے، اور ہم ہر اچھے اور برے وقت میں ساتھ رہیں گے، پاکستان اور چین مشترکہ اقدار کو لے کر چلیں گے اور مشترکہ ترقی، خوشحالی اور بہتری کی جانب بڑھیں گے، سی پیک پاکستان کی خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کے ساتھ ہم آہنگ ہے، بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹوکا عظیم منصوبہ متعلقہ ممالک میں غربت کے خاتمہ، سرمایہ کاری میں اضافہ اورصحت وتعلیم کے فروغ کے حوالہ سے اہمیت کاحامل ہے۔سی پیک کے دوسرے مرحلے میں پانچ نئے کوریڈور شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ان میں کوریڈور آف گروتھ، کوریڈور آف روزگار، کوریڈور آف انوویشن، کوریڈور آف گرین انرجی اور کوریڈور آف انکلوسیو ریجنل ڈویلپمنٹ شامل ہیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے حکام کو ماہرین کی مدد سے پانچوں نئے کوریڈور پر فوری طور پر کام شروع کرنے کی ہدایت کر دی، سی پیک کے اعلی ترین فورم جے سی سی کا اجلاس جلد منعقد کرنے کے لئے کام شروع کر دیا گیا ہے۔ متبادل توانائی کے منصوبوں کو بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے گا۔
ملک کاسب سے بڑآئی ٹی پارک بنانے کافیصلہ
اب تک سی ڈی اے ملک کے بڑے بڑے منصوبے نہایت کامیابی کے ساتھ مکمل کرچکا ہے ان میں فیصل مسجد ، فلائی اوور اوردیگر ترقیاتی کام شامل ہیں ، اب اس نے ملک میںسب سے بڑا آئی ٹی پارک بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، اللہ کرے اس مقصد میں اسے کامیابی حاصل ہو اور منصوبہ بروقت پایہ تکمیل کو پہنچ سکے ، آئی ٹی پارک کی وفاقی دارالحکومت میں نہایت ضرورت تھی ، اس وقت ایک اور چیز کی ضرورت ہے کہ اسے سی ڈی اے کو ترجیحی بنیاد پر پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہیے اور وہ ہے دبئی کی طرز پر میڈیا سٹی کی تعمیر یہ ایک چیلنج ہوگا مگر ہم سمجھتے ہیں کہ جو ترقیاتی ادارہ ایشا کی خوبصورت شہر تعمیر کرسکتا ہے اور اسے وفاقی دارالحکومت کے شایہ نشان میٹین رکھ سکتا ہے یقینا میڈیا سٹی بھی تعمیر کرنا اس کیلئے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہوگا ، خبر کے مطابق سی ڈی اے نے ملک کا سب سے بڑا آئی ٹی پارک بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ IT پارک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم ہو گا، سی ڈی اے بورڈ نے پلاٹ مختص کرنیکی منظوری دیدی ، سی ڈی اے بورڈ نے اسلام آباد کے سیکٹر G-10یں 3.3ایکڑ رقبے آئی ٹی پارک بنانے کی منظوری دے دی، پلاٹ بھی مختص کردیا گیا،اسلام آباد آئی ٹی پارک پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت قائم کیا جائیگا،پارک کا کورڈ ایریا 1لاکھ اسیکوائر فٹ پر محیط ہوگا، 5سے 6ہزار فری لانسرز کام کرسکیں گے، فری لانسرز، اسٹارٹ اپس کیلئے ورکنگ اسپیس، سافٹوئیر ہاوسز، لائبریری، آئی ٹی مصنوعات کی نمائش کیلئے جگہ سمیت ریسرچ سینٹرز، کانفرنس ہالز، میٹنگ رومز کیلئے جگہ بھی مختص کی جا ئے گی، پارک بنانے کے تمام اخراجات نجی کمپنیاں برداشت کرینگی، 15سال بعد یہ پارک مکمل طور پر سی ڈی اے کے حوالے بھی ہو جائے گا۔پارک میں نجی کمپنیاں جگہ کرائے پر لے کر آئی ٹی دفاتر بنا سکیں گی،ممبر ٹیکنا لوجی سی ڈی اے نعمان خالد نے بتایا کہ سی ڈی اے اس پراجیکٹ کیلئے جلد ہی آئی ٹی کمپنیوں سے( Expression of interest )پیشکش طلب کرے گا۔
کالم
وزیراعظم اوروزیراعلیٰ کے پی کے کی ملاقات خوش آئند
- by web desk
- مارچ 15, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 425 Views
- 9 مہینے ago