کالم

وزیر اعظم کاکامیاب دورہ ترکیہ!

پاکستان ،وطن عزیز،خطہ فردوس بریں ،سبزہلالی پرچم کی چین کیساتھ دُوستی کی مثال دی جاتی ہے اِسی طرح ترکیہ اور ہندوستان کے مسلمانوں کی لازوال محبت کی تاریخ بھی صدیوں پُرانی ہے ۔ہمارے ایک عزیز جوطویل عرصہ سے تُرکیہ میں بسلسلہ روزگار مقیم ہیں کے بقول تُرک بزرگ آج بھی ہندوستانی مسلمانوں کی قربانیوں کا ذکرکرتے ہیںجواُنہوں نے ترکی کیلئے دی تھیں اورخصوصاًپاکستانی بھائیوں کیلئے اُن کے دِل میں بہت احترام اور محبت ہے ۔پاکستان بننے کے بعددونوں برادراسلامی ممالک کے تعلقات میں مزیدگرمجوشی پیدا ہوئی ۔ خصوصاًمسلم لیگ ن کے دورحکومت میں چین کیساتھ ساتھ تُرکیہ اور پاکستان کے برادرانہ تعلقات ایک نئے دور میں داخل ہوئے ۔ تُرکیہ میں اِس وقت صدررجب طیب اردوان برسراقتدار ہیں اور اِن کی جماعت اور حکومت کی سب سے بڑی خوبی ہی یہی ہے کہ وُہ اپنے دوست ممالک اورخصوصاًمسلمان اورسب سے بڑھ کرپاکستان کی دوستی کے حوالے سے ہرپلیٹ فارم اور ہراہم قومی یابین الاقوامی مواقع پرذکرکرتے ہیں ۔حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں اورآپریشن بنیان مرصوص کے موقع پر تُرک صدر نے ببانگ دہل اعلان کیاکہ اگر جنگ طول پکڑتی ہے توتُرکیہ پاکستان کیساتھ ہے ۔تُرک صدر کے اِس بیان کے بعد بھارت میں بھی خوب کھلبلی مچی مود ی اِن کی شیوسینااوربھارتی گودی میڈیانے تُرک صدرکے پاکستان سے محبت اوردوٹوک بیان کے بعدخوب واویلا کیا۔گزشتہ روزوزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اپنے وفد سپہ سالارفیلڈ مارشل آرمی چیف سید عاصم منیر،نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات ونشریات عطا واللہ تارڑ اور معان خصوصی طارق فاطمی کے ہمراہ برادرانہ اورعظیم دوست ملک تُرکیہ کے صدر اورتُرک عوام کاشکریہ اداکرنے کیلئے استنبول پہنچے۔ استنبول کے ہوائی اڈے پہنچنے پر ترک وزیر دفاع، یشار گلر ، ڈپٹی گورنر استنبول، اردوان توران ایرمش، پاکستان کے ترکیہ میں سفیر یوسف جنید، کونسل جنرل استنبول نعمان اسلم، حکومت ترکیہ کے اعلی حکام اور ترکیہ میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں نے بھرپوراستقبال کیا۔دولماباہچے محل پہنچنے پر پاکستان کے عظیم دوست اورمحسن تُرک صدررجب طیب ایردوان نے وزیر اعظم پاکستان محمد شہبازشریف او راِن کے وفد کابھرپور استقبال کیا۔ دونوں قیادتوں نے پرتپاک اور خوشگوار ملاقات میں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان گہرے، تاریخی اور برادرانہ تعلقات کا اعادہ کیا جو مشترکہ اقدار، باہمی احترام اور ترقی اور خوشحالی کے لیے مشترکہ وژن سے عبارت ہیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کی مضبوطی پر زور دیتے ہوئے جنوبی ایشیا میں حالیہ پیش رفت کے دوران پاکستان کی غیر متزلزل حمایت پر ترکیہ حکومت اور عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے ترکیہ کے اصولی موقف اور پاکستان کے لیے ترک عوام کی خیر سگالی کی بھرپور حمایت کو سراہتے ہوئے اسے پاکستان کے لیے نہایت تسکین اور طاقت کا باعث قرار دیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کی مسلح افواج کے عزم، حوصلے، قربانی کے جذبے اور پاکستانی عوام کی پرعزم حب الوطنی پر روشنی ڈالی جس کا مظاہرہ بے مثال انداز میں ہوا جس نے مادر وطن کے دفاع میں” معرکہ حق” اور آپریشن” بنیان مرصوص ” میں پاکستان کی شاندار فتح میں اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے خاص طور پر مشترکہ منصوبوں اورقابل تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دفاعی پیداوار، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، زراعت سمیت باہمی دلچسپی کے اہم شعبوں کو دو طرفہ سرمایہ کاری میں اضافہ کے کلیدی ذریعے کے طور پر اجاگر کیا۔دونوں رہنما¶ں نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلو¶ں کا ایک جامع جائزہ لیا اور اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید بلندیوں تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا۔ملاقات میں 13 فروری 2025 کو اسلام آباد میں منعقدہ اعلیٰ سطحی سٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے 7ویں اجلاس کے دوران کیے گئے اہم فیصلوں پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیاگیا۔دوطرفہ امور کے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ایردوان نے اہم علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت پربھی تبادلہ خیال کیا۔ خصوصاًدونوں رہنما¶ں نے جموں و کشمیر کے تنازع سمیت ایک دوسرے کے بنیادی تشویش کے معاملات پر اپنی اصولی حمایت کا اعادہ کیااور غزہ کی سنگین انسانی صورتحال پر بھی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور متاثرہ فلسطینی آبادی تک بلا رکاوٹ انسانی رسائی کابھی مطالبہ کیا۔ملاقات کے بعد ترک صدر رجب طیب ایردوان نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے ہمراہ وفد کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا۔وزیراعظم محمد شہبازشریف کا حالیہ دورہ ترکیہ نہ صرف دونوں ممالک کی قیادتوں ،عوام میں محبت کا بھرپور ثبوت ہے بلکہ تُرک صدر اور تُرکیہ کی غیور عوام کی پاکستان کی بھرپور اور غیرمتزلزل حمایت کے بعد ایک دفعہ پھردُنیاپرواضح ہوگیاہے کہ پاکستان اور تُرکیہ نہ صرف اقوام عالم میں اپناایک بھرپور مقام اور موقف رکھتے ہیں بلکہ ہرمشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھی بھی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے