وزیراعظم پاکستان ان دنوں سعودی عرب کے دورے پر ہیں ، وہاں پر عمائدین مملکت کی ملاقات کرنے میں مصروف ہیں اور ملک کیلئے قرضہ جات کے وصول کیلئے اور معاہدے کرنے کیلئے مختلف ملاقاتیں کررہے ہیں ، وزیر اعظم کی خواہش ہے کہ بیرون ملک سے زرمبادلہ حاصل کرکے اندرون ملک میں استعمال کیا جائے اور غربت کی کمی کے اسباب پیدا کئے جائیں مگر اس ایک گول پر ہم انحصار نہیں کرسکتے ، سعودی عرب پاکستان کا عظیم ہمسایہ دوست ملک ہے ،یہ ہر آڑے وقت میں پاکستان کی امداد کرتا چلا آرہا ہے اور اس موقع پر بھی وہ پیچھے ہیں ہٹا، سعودی عرب نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے ، بعض اوقات بین الاقوامی قرضوں کی واپسی میں قسطوں کی ادائیگی تک کی ہے ، اب حکومت کی خواہش ہے کہ سعودی عرب سے ایسے معاہدے کئے جائیں کہ جن کے باعث سعودی سرمایہ کار پاکستان آکر سرمایہ کاری کرے اور پاکستان کو موجودہ معاشی مسائل سے نکال سکے ، اسی حوالے سے وزیر اعظم اور ان کا وفد سعودی عرب میں مصروف ہیں ، وزیر اعظم شہباز شریف نے اتوار کو مکہ میں سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان سے الصفا پیلس میں ملاقات کی۔ انہوں نے سعودی ولی عہد کے ساتھ بحرین کے ولی عہد شہزادہ سلمان بن حمد آل خلیفہ کی موجودگی میں افطار بھی کیا۔ افطار کے بعد دو طرفہ ملاقات ہوئی۔ اس کے علاوہ وزیراعظم اور سعودی ولی عہد کے درمیان تنہائی میں بھی بات چیت ہوئی۔دونوں رہنماو¿ں نے دیرینہ برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔قبل ازیں انہوں نے عمرہ ادا کیا ،ملاقات میں بھی انہوں نے احرام پہن رکھا تھا۔ چار مارچ کو پاکستان کے چوبیسویں وزیر اعظم بننے کے بعد شہباز شریف کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔ وزیراعظم شہبازشریف کے ہمراہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز اور وفاقی وزرا اسحق ڈار عطا تارڑ اور محمد اورنگزیب بھی تھے۔ وزیر اعظم نے خادمین حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدا لعزیز کی خیریت دریافت کی اور ان کی صحت و تندرستی کے لیے دعا کرنے کےساتھ ساتھ نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا۔وزیر اعظم بذریعہ حرمین ٹرین مکہ پہنچے۔ مکہ مکرمہ کے ریلوے اسٹیشن پر پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نواف بن سعید المالکی نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔وزیر اعظم نے مغرب اور عشا کی نماز حرم پاک میں اداکرنے کے بعد قیام اللیل میں ختم قرآن کی دعا میں بھی شرکت کی۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے روضہ رسول ﷺ پر حاضری دی اورملک و قوم کی ترقی وخوشحالی کے لیے خصوصی دعائیں کیں، انہوں نے فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے مظلوم مسلمانوں کے حق میں بھی دعا کی۔ وزیراعلی پنجاب مریم نواز نے بھی روضہ رسول ﷺ پر حاضری دیسلام پڑھا اور ملک کی ترقی وخوشحالی کےلئے دعائیں کیں۔وزیر اعظم شہبا ز شریف کا سعودی عرب کا یہ دورے ایسے وقت ہوا ہے جب طویل عرصے سے مالی اور اقتصادی مسائل کا شکار پاکستان اپنی مالی ادائیگیوں کے توازن کو بہتر بنانے کی کوشش کررہا ہے۔ وہ ماضی میں مالی تعاون کے لیے سعودی عرب سے کئی مرتبہ رابطہ کرچکا ہے۔پاکستان کو اس وقت اپنے دوست ممالک اور قرض دہندگان کی طرف سے بہت زیادہ مالیاتی مدد کی ضرورت ہے۔ حالیہ کچھ عرصے سے پاکستان سعودی عرب سے مالی مدد کے حصول کے علاوہ یہ کوششیں بھی کرتا رہا ہے کہ سعودی حکمرانوں کو اس امر کا قائل کرے کہ وہ پاکستان میں زراعت سے لے کر کان کنی، معدنیات اور ہوا بازی تک مختلف صنعتوں اور اقتصادی شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔
مہنگائی نے عام آدمی کی کمر توڑ کر رکھ دی
بجلی اور گیس دو ایسی ضروریات ہیں کہ ہر پاکستانی نے استعمال کرنا ہوتی ہے اور اس کے بغیر کچھ چارہ نہیں مگر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے کہنے پر اس میں اس قدر اضافہ کردیا گیا ہے کہ اب یہ عام آدمی کے دسترس سے دور ہوتی جارہی ہے ، اس کے ساتھ ساتھ کارخانوں میں استعمال سے مہنگائی کی شرح میں خوفناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور یہ اضافہ عوام کو جینے نہیں دے رہا ، مہنگائی کا یہ عالم ہے کہ دو وقت کی روٹی پوری کرنا مشکل ہے ، اوپر سے مہنگی ہوتی بجلی اور گیس نے جینا اجیرن کردیا ہے ، حکومت کو چاہیے کہ وہ اس اہم ترین معاملے پر سنجیدگی سے نوٹس لے ، اخباری اطلاعات کے مطابق بجلی اورگیس کی قیمتوں میں تاریخی اضافے نے مہنگائی کو پچاس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچادیا رواں مالی سال مہنگائی کی شرح 26 فیصد رہنے کا امکان ہے عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں مہنگائی انیس سو چوہتر کے بعد سب سے زیاد رہی۔ عالمی بینک نے پاکستان میں مہنگائی بڑھنے کی بڑی وجہ بجلی و گیس کی قیمتوں میں اضافہ قراردیا ہے۔ بینک کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں شہری علاقوں میں توانائی کی مہنگائی50فیصد سے بڑھ گئی اورتوانائی کی افراط زر50.6 فیصد رہی جبکہ گذشتہ سال اسی عرصے میں 40.6 فیصد تھی، رواں مالی سال کے پہلی ششماہی میں اوسط مہنگائی28.8 فیصد رہی جوگزشتہ سال اسی عرصے میں 25 فیصد تھی۔ روپے کے قدرمیں استحکام ،مقامی سطح پر فصلوں کی پیداوار میں اضافے اور عالمی مارکیٹ میں قیمتوں پردباو میں کمی کے باوجود پاکستان میں مہنگائی بڑھی ہے۔
فلسطین کی بگڑتی صورتحال
اسرائیل فلسطین جنگ کو چھ ماہ مکمل ہوگئے ہیں۔ اس جنگ میں مرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے جہاں غزہ کا ہنستا بستا شہر کھنڈر بن چکا ہے۔ لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ وہیں حماس کی جانب سے یرغمال بنائے گئے لوگوں کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو حماس کو ختم کرنے اور یرغمالوں کو گھر لانے کا عزم ظاہر کرتے رہے ہیں۔ لیکن وہ تھوڑی ہی پیش رفت کر سکے ہیں ان پر استعفے کے لیے دبا ہے جبکہ دوسری جانب امریکہ نے غزہ بھی میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتِ حال پر اسرائیل کے لیے اپنی حمایت واپس لینے کی دھمکی دی ہے۔اسرائیل کے شہری دو حصوں میں بٹ چکے ہیں۔ ایک وہ ہیں جو چاہتے ہیں کہ جنگ کو روکا جائے اور یرغمالوں کو آزاد کرایا جائے جب کہ دوسرے وہ اسرائیلی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ یرغمال ایک ایسی تکلیف دہ قیمت ہیں جو حماس کو ختم کرنے کے لیے ادا کرنی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر ڈھٹائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیدیوں کی واپسی تک جنگ بندی نہیں کی جائے گی ، نیتن یاہو کا بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب ان کیخلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے شدت اختیار کرگئے ہیں، ہزاروں اسرائیلی شہریوں نے نیتن یاہو کیخلاف احتجاجی مظاہرے میں شرکت کی۔ مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ غزہ میں جنگ بندی کی جائے اور اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اپنے عہدے سے مستعفی ہوں ،ادھر حزب اللہ نے لبنان کی فضائی حدود میں اسرائیلی ڈرون مار گرایا ہے۔ اسرائیلی حکام نے بھی اپنا ڈرون مار گرائے جانے کی تصدیق کی ہے ، حوثیوں نے خلیج عدن کے قریب دواسرائیلی اور ایک برطانوی بحری جہاز پر میزائل حملے کئے ہیں، حوثیوں کے مطابق یہ تینوں جہاز اسرائیلی بندر گاہ کی جانب جارہے تھے ۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے لبنان اور شام کے ساتھ اپنے شمالی محاذ پر ممکنہ جنگ کی تیاری کا ایک اور مرحلہ مکمل کر لیا ہے۔بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چند دنوں میں، شمالی کمان کی جنگ کے لئے تیاری کا ایک اور مرحلہ مکمل ہو گیا ہے۔ یہ مرحلہ ضرورت پڑنے پر اسرائیلی فوجیوں کو "بڑے پیمانے پر متحرک ہونے کے لئے آپریشنل ایمرجنسی اسٹوریجز” پر مرکوز تھا،اس مرحلے کو”جرم سے دفاع کی طرف منتقلی کے لئے تیاری”کا نام دیا گیا تھا ۔ قبل ازیں برطانوی نیوز ایجنسی کے مطابق وزیر اعظم نیتن یاہو نے کابینہ کے اجلاس کے آغاز پر کہا کہ مسلسل بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباو کے باوجود ان کا ملک غزہ پٹی پر حکمران حماس کے انتہائی نوعیت کے مطالبات کے آگے سر نہیں جھکائے گا۔ساتھ ہی نیتن یاہو نے یہ بھی کہا،اسرائیل غزہ کی جنگ میں اپنی کامیابی سے اب محض ایک ہی قدم دور ہے۔ مگر ہم نے اس کیلئےجو قیمت چکائی ہے، وہ بہت تکلیف دہ اور دل توڑ دینے والی ہے۔
اداریہ
کالم
وزیر اعظم کا دورہ سعودی عرب اور ایم بی ایس سے ملاقات
- by web desk
- اپریل 9, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 979 Views
- 1 سال ago
