پاکستان کیلئے جہاں اقوام عالم کی معیشت کے نئے دروازے کھل رہے ہیں وہیں پاکستان اقوام عالم میں اپنی نمایاں پہچان بھی بنارہاہے ۔پاکستان نے ہمیشہ نہ صرف اُمت مسلمہ کیلئے اہم کرداراداکیابلکہ مظلوم مسلمان قوموںفلسطین،کشمیر کامقدمہ ہرعالمی پلیٹ فارم پر کھل کرلڑا۔مسلم لیگ ن کی جمہوری حکومت کو ایک سال مکمل ہوگیاہے اور حکومت نے ایک سال میں اپنی دِن رات کاوشوں اور محنت سے ثابت کیاہے کہ مسلم لیگ ن پاکستان کی وُہ واحدسیاسی جماعت ہے جس نے ہمیشہ پاکستان کی تعمیروترقی کیلئے نمایاں کرداراداکیا۔سابق وزیر اعظم اور صدر مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف نے جوترقیاتی کام اپنے ادواروزارت اعظمیٰ میں کئے وُہ تاریخ کا حصہ ہیں۔سی پیک ، موٹروے ، میٹروبس جیسے میگاپراجیکٹ میاں محمد نوازشریف کی تعمیری اور ترقیاتی سیاست کامنہ بولتاثبوت ہےں ۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے ایک سال میں جہاں معیشت کیلئے اہم کرداراداکیا وہیں خارجہ پالیسی کی کامیابی میں بھی وزیر اعظم اور اِن کی ٹیم کی دِن رات کی کاوشیں شامل ہیں جس کے نتیجے میں اقوام عالم ہرعالمی پلیٹ فارم پر پاکستان کونہ صرف دعوت دے رہی ہیںبلکہ نئے منصوبوں میں شامل بھی کررہی ہیں ۔گزشتہ روزوزیراعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف ورلڈ گورنمنٹس سمٹ میں شرکت کیلئے دوبئی پہنچے۔وزیر اعظم کے ہمراہ نائب وزیر اعظم ووزیر خارجہ اسحاق ڈار،وفاقی وزراءخواجہ آصف،احمد خان چیمہ،محمد اورنگزیب،سرداراویس لغاری،عطاءاللہ تارڑ اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی موجود تھے ۔سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے نہ صرف پاکستان کی بھرپور ترجمانی کی بلکہ سمٹ میں اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کا بھی ایک دفعہ پھر مقدمہ اُٹھایا۔وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان اور شیخ محمد راشد المکتوم کی قیادت میں اس سمٹ میں ہم خیال ممالک کو اکٹھا کرنے، ان کے درمیان آئیدیاز کے تبادلے اور انسانیت کو مستقبل میں درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے اقدام کو سراہااورکہا کہ یہ سمٹ انسانیت کے بہتر مستقبل کیلئے چیلنجز اور مواقع پر اجتماعی غور و فکر کا موثر فورم ہے۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے پاکستان کی نمائندگی بھرپور انداز میں کرتے ہوئے اورپاکستانی موف کوبھرپور اُجاگرکرتے ہوئے مظلوم فلسطینیوں کے حوالے سے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ یہ اجلاس ایسے وقت میں منعقد کیا جا رہا ہے جب غزہ المناک تنازعہ کے تباہ کن اثرات سے نکلنے کی کوشش کر رہا ہے جہاں 50 ہزار کے لگ بھگ فلسطینی شہید ہوئے ہیں، فلسطینیوں کی نسل کشی سے پائیدار امن کو دھچکا پہنچا تاہم پائید اور منصفانہ امن صرف دو ریاستی حل کے ذریعے ممکن ہے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق 1967ءسے پہلے کی سرحدوں پر مشتمل ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے، القدس الشریف جس کا دارالحکومت ہو۔پاکستان کی معیشت کے حوالے سے وزیر اعظم نے اقوام عالم کوبتایا کہ پاکستان ریزیلینس اور بین الاقوامی تعاون کے عزم کا اعادہ کرتا ہے، متعدد چیلنجز کے باوجود گزشتہ سال کے دوران نمایاں معاشی بہتری آئی ہے، پاکستان معاشی تبدیلی کی راہ پر گامزن ہے، مہنگائی میں کمی آئی ہے جو رواں سال جنوری میں 2.4 فیصد رہی، شرح سود 12 فیصد پر آ چکی ہے، ہم فائیو ایز کے ذریعے قومی اقتصادی ٹرانسفارمیشن پلان پر عمل پیرا ہیں، اڑان پاکستان ملک کی اقتصادی ترقی کا منصوبہ ہے جس میں برآمدات، ای پاکستان، موسمیاتی تبدیلی، توانائی، انفراسٹرکچر، ایکویٹی اور ایمپاورمنٹ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اس کا کلیدی ایجنڈا انرجی سکیورٹی اور پائیداریت ہے جس میں نہ صرف معیشت بلکہ پاکستان ترجیح ہے۔ وزیر اعظم نے پاکستان میں انرجی کے حوالے سے خصوصی طور پراپنے خطاب میں کہاکہ پاکستان 2030ءتک 60 فیصد کلین انرجی مکس کے حصول کیلئے پرعزم ہے، ہمارے جنوبی علاقوں میں 50 ہزار میگاواٹ ونڈ انرجی کی بڑی صلاحیت ہے، ناردرن پن بجلی منصوبہ 13 ہزار میگاواٹ کلین انرجی کی صلاحیت رکھتا ہے، سولر انرجی آڈپٹیشن میں پالیسی اور ٹیکس اصلاحات، سرمایہ کاری، مراعات اور نیٹ میٹرنگ کے ذریعے تیزی لائی گئی ہے، سولر پینلز اور دیگر آلات پر کسٹم ڈیوٹی میں رعایت دی گئی ہے۔ ہم نے کاروباری قوانین میں آسانی پیدا کی ہے، قانونی تحفظ کو وسعت دی ہے اور سرمایہ کاری کی منظوری میں بہتری لائے ہیں، پاکستان کو عالمی سرمایہ کاری کا مرکز بنانے کے خواہاں ہیں، خصوصی کاروباری مراکز قائم کئے گئے ہیں، قابل تجدید توانائی پر توجہ مرکوز کی ہے، معدنیات، صنعتوں کی ترقی، زراعت اور تحفظ خوراک ہماری پالیسی کا کلیدی محور ہے، پاکستان ایکوفرینڈلی ایگریکلچرل انوویشن کیلئے آڈاپٹیشن پالیسی 2023ءکے تحت پیداوار میں اضافہ، تحفظ خوراک کو یقینی بنانے اور دیہی معیشت کے فروغ پر توجہ مرکوز ہے، ڈرپ ایری گیشن کے ذریعے پانی کے مسئلہ پر قابو پایا جا رہا ہے، شمسی توانائی پر چلنے والے ٹیوب ویلوں کو ایگری ٹیک انوویشن کے ذریعے مراعات دے رہے ہیں، موسمی صورتحال کو جانچنے کیلئے جدید نظام نصب کیا جا رہا ہے، ان اقدامات سے ہماری ماحولیاتی صورتحال میں بہتری آئے گی، ایک ہزار زرعی گریجویٹ پاکستانی جلد جدید تربیت کیلئے چین جائیں گے۔کثیر جہتی اداروں کو پاکستان جیسی ابھرتی ہوئی معیشتوں کی پائیدار ترقی کیلئے تعاون کرنا چاہئے، انفراسٹرکچر کی بہتری، معاشی تنوع، انسانی ترقی ہماری ترجیح ہے۔ امید ہے کہ یہ فورم دنیا کے امن، پائیدار اور خوشحال مستقبل کیلئے نوید سحر ہو گا۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کاورلڈگورنمنٹس سمٹ سے خطاب نہ صرف قابل تحسین ہے بلکہ وزیر اعظم نے فورم میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بھی بھرپور ترجمانی کی اور پاکستان میں معیشت کے حوالے سے ہونیوالے اقدامات سے اقوام عالم کوآگاہ کیا یقینا اِس دورے کے ثمرات بھی جلد پاکستان کوملیں گے اور بیرونی سرمایہ کاری سے پاکستان کی معیشت مزید مضبوط ہوگی۔