اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد وطن واپسی پر وزیر اعظم نے کی جانے والی پریس کانفرنس کے ذریعے میڈیا کے نمائندگان کو اعتماد میں لیتے ہوئے بتایا کہ حالیہ دوروں کے دورا ن انہوں نے اقوام عالم کو پاکستان میں آنے والے والے سیلاب بارے آگاہ کیا اور اس کے نقصانات کے بعد بحالی کیلئے کئے جانے والے اقداما ت اور اس پر اٹھنے والے اخراجات بارے آگاہ کیا،انہوں نے کہا کہ ثمرقند میں حوصلہ افزا میٹنگ ہوئیں، چین، روس کے صدور سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، سیلاب نے بہت تباہی مچائی،ثمرقند میں عالمی لیڈروں کوسیلاب کی تباہی بارے آگاہ کیا، عالمی برادری نے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی، نیویارک میں بھی عالمی رہنماﺅں سے ملاقاتیں ہوئیں۔ جنرل اسمبلی میں کشمیر، اسلاموفوبیا، فلسطین کے حوالے سے پاکستان کا موقف پیش کیا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت میں خارجہ پالیسی کا بیڑہ غرق کیا گیا،آج پاکستان عالمی تنہائی سے باہر نکل آیا ہے،گواہ ہوں دوست ممالک نے جوالفاظ کہے اسے دہرا نہیں سکتا، دوست ممالک نے وہ الفاظ بتائے توآپ لوگوں کو پسینہ آجائے گا،عمران خان اپنے آپ کو آئن اسٹائن اور عقل کل سمجھتے تھے، اب موجودہ حکومت نے باہمی اتحاد سے ملک کوعالمی تنہائی سے نکال دیا ہے، پلے کچھ نہ ہونا، مظاہرہ ایسے کرنا جیسے عالمی پہلوان ہو،ملکی معیشت کا آپ نے جنازہ نکال دیا، دوست ممالک کے سربراہان کوآپ ایسے ملتے ہیں جیسے وہ آپ سے امداد مانگنے آئے ہوں۔شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نیوکلیئرطاقت ہے کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا،گزشتہ حکومت نے معیشت کا حلیہ بگاڑدیا، تنکا تنکا جوڑ رہے ہیں، ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بھاشن دینے سے نہیں، باہمی احترام سے دوسروں سے بات کرنی چاہیے، ایک ہاتھ میں کشکول اوردوسرے ہاتھ سے آپ دوسروں کودھتکاررہے ہو،برطانیہ کی دعوت پر ملکہ الزبتھ کی آخری رسومات پر گیا تھا، پرنس چارلس نے پاکستان کے حوالے سے بڑے اچھے الفاظ ادا کیے، پرنس چارلس نے سیلاب کے حوالے سے بھی ہمدردی کا اظہارکیا، برطانیہ نے15ملین پانڈ امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے اندر مسلمانوں کے ساتھ جو ناروا سلوک ہے، اس کی بھرپور مذمت کی اور بتایا وہاں مسلمانوں کی زندگی تنگ ہے، کشمیر کے اندر ظلم وستم جاری ہے، 5 اگست 2019 کو خصوصی آرٹیکل ختم کردیا ہے ۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ لندن میں سابق وزرائے اعظم سے ملاقات میں بہت اچھی باتیں ہوئیں، فون لیک، سیریس معاملہ ہے، اس طرح کا سیکیورٹی لیپس بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، ایسے ماحول میں وزیراعظم ہاو¿س میں آنے والے باتیں کرتے ہوئے سو باتیں سوچیں گے، یہ میری نہیں 22کروڑعوام کی عزت کی بات ہے، اس معاملے کا نوٹس لیکرہائی پاورکمیٹی بنا کرتہہ تک پہنچیں گے۔ تین مرتبہ پنجاب کا خادم منتخب ہوچکا ہوں، وزیراعلیٰ سے لیکر وزیراعظم تک آج تک جتنے بھی سرکاری بیرونی دوروں کے اخراجات ہمیشہ جیب سے ادا کیے، میرے ساتھ جانے والے اپنی جیب سے ہی اخراجات ادا کرتے ہیں، اللہ نے مجھے وسائل دیئے ہیں تو پھر قوم کے پیسے کیوں خرچ کروں، بیس سے25 سال اپنی جیب سے اخراجات ادا کیے کوئی نئی بات نہیں۔ اگر میں نے کوئی زیادتی یا غلطی کی تو پوری قوم سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگوں گا، ہیرے، جواہرات کی بات نہیں کی، توشہ خانہ کے پیسے اپنی جیب میں ڈال لیے گئے اس کا تو ذکر نہیں ہوتا، میری گفتگومیں کوئی کروڑوں کی لین دین کی بات نہیں تھی، توشہ خانہ کی گھڑیاں بیچ کرقانون کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ گزشتہ روز کی پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر اعظم کے تذکرہ پر شہباز شریف کا لہجہ پہلی بار تلخی سے بھرا ہوا تھا اور انہوں نے سابق وزیر اعظم کو تمام غلطیوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپنے دورہ حکومت میں انہوں نے نہ تو ملکی عزت، وقار کا خیال رکھا اور نہ ہی ملک کے اندر کسی قسم کی تعمیر نو کا کوئی منصوبہ بنایا ، عمران خان حکومت میں آنے سے پہلے اور حکومت سے رخصت ہونے کے بعد مسلسل شریف خاندان پر الزامات عائد کرتے چلے آرہے ہیں مگر بدقسمتی سے ایک الزام بھی ثابت نہیں کرسکے یہی وجہ ہے کہ آج وہ اقتدار سے باہر بیٹھے ایک بار پھر ایوان اقتدار میں آنے کے خواب دیکھ رہے ہیں، انہوں چاہیے کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی سیاست کا رخ متعین کرے ، اپنے اردگرد ہجوم اکھٹا کرنے سے اور اپنے مخالفین پر من گھڑت الزامات لگانے سے سیاست نہیں چلا کرتی ، قدرت نے انہیں چار سال اقتدارمیں آنے کا موقع دیا تھا مگر انہوں نے یہ موقع اپنے مخالفین پر الزامات لگانے میں گزار دیا اور عملی طور پر کوئی بڑا کام کرکے نہ دکھا سکے ، اب انہیں چاہیے کہ وہ بار ی کا انتظار کرے اور موجودہ حکومت کو چاہیے کہ سابقہ حکومت سے جو غلطیاں ہوئیں انہیں دہرانے کی بجائے قوم کو ریلیف دینے کیلئے عملی اقدامات کرکے دکھائیں۔
پاکستان کیلئے امریکا کا مشورہ
امریکی وزیر خارجہ نے بلاو ل بھٹو کو مشورہ دیا ہے کہ وہ عوامی جمہوریہ چین سے لئے گئے قرضوں کے ری شیڈول ہونے بارے بات کرے تاکہ پاکستان کو ریلیف مہیا کیا جاسکے گوکہ امریکی وزیر خارجہ نے بظاہر یہ بات پاکستان کی ہمدردی میں کہی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اپنے طور پر ایک تیر سے دوشکار کھیلنے کی کوشش کی ہے ، عوامی جمہوریہ چین پاکستان کا وہ قابل اعتماد دوست ہے جس نے ہر دور میں اپنی دوستی نبھاکر دکھائی ، قرضوں کے معاملات دو آزاد اور خودمختار ممالک کی بیچ میں ہیں جن سے دونوں ممالک آسانی سے نمٹ سکتے ہیں اس لئے اس وقت ایسا مشورہ دینے کی کوئی اہمیت نظر نہیں آتی ، امریکی مشورے کو عوامی جمہوریہ چین نے تنقید تصور کرتے ہوئے یکسر مسترد کردیا ہے اور کہا ہے امریکہ تنقید کی بجائے پاکستان کے متاثرین سیلاب کیلئے حقیقی اور سود مند مدد فراہم کرے کیونکہ ہم تو پہلے ہی مشکل کی اس گھڑی میں اپنے دوست پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اور اب تک متاثرین سیلاب کیلئے 56ملین ڈالر کی مدد فراہم کرچکے ہیں تاہم امریکی وزیرخارجہ انتونی بلنکن نے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ ملاقات کے بعد تقریب سے خطاب میں کہا کہ سیلاب کے بعد کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ قرضوں کی واپسی کے لیے چین سے ریلیف فراہم کرنے کی بات کرے۔ چین پاکستان کوسب سے زیادہ قرض فراہم کرنے والا ملک ہے۔پاکستان اور امریکا سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے پر امریکی محکمہ خارجہ میں تقریب ہوئی جس میں وزیرخارجہ بلاول بھٹوزرداری اور امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے خطاب کیا۔امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے سیلاب کی تباہ کاریوں پر افسوس اور دکھ کا اظہار کیا اورپاکستان کوسیلاب سے فصلوں کو ہونے والے نقصان کے تناظر میں فوڈ سیکورٹی کے لیے مزید ایک کروڑ ڈالرامداد دینے کا اعلان کیا۔امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ مشکل کی گھڑی میں پاکستان اور پاکستانی عوام کے ساتھ ہرممکن تعاون کریں گے۔پاکستان کے لیے انتہائی مشکل وقت ہے۔ سیلاب کے چیلنج سے فوری نہ نمٹا گیا تو اس کے اثرات طویل مدت کے لیے ہوں گے۔ امریکا نے سیلاب زدگان کے لیے پاکستان کو 55 ملین ڈالر سے زائد کی امداد فراہم کی ہے،چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کا قرض معاف کرنے یا فی الحال قسطیں معطل کرنے کے سوال کے جواب پر کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان نتیجہ خیز اقتصادی اور مالی تعاون رہا ہے اور عوام اچھی طرح جانتے ہیں۔جہاں تک سیلاب زدگان کا تعلق ہے تو چین دوست ملک کیساتھ کٹھن وقت میں پوری طرح کھڑا ہے اور سیلاب زدگان کیلئے56 ملین ڈالر کی امداد کرچکا ہے۔
اداریہ
کالم
وزیر اعظم کا پریس کانفرنس سے خطاب
- by Daily Pakistan
- ستمبر 29, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 1136 Views
- 3 سال ago
