اداریہ کالم

وزیر اعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس

idaria

ملک میں مہنگائی اور دہشتگردی کا عفریت بے قابو ہوتا نظر آتا ہے ، اس پر قابو پانے کیلئے حکومت پور ی طرح کوشاں ہیں اور اس کی خواہش ہے کہ اس پر جلد از جلد قابو پایا جائے ،اس مقصد کیلئے حکومت عملی اقدامات کرتی نظر آتی ہے ، تاہم فوری ریلیف ملنے کا امکان تو نظر نہیں آتا تاہم اگر اسے ایک مسلسل پالیسی کے طورچلایا جائے تو ہم اس پر قابو پانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں ، اس حوالے سے گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سستا آٹا پروگرام، یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے 30جون تک جاری رکھنے اور وزیراعظم پیکج کے تحت یوٹیلیٹی سٹورز کو 4 ارب 9 کروڑ 30لاکھ روپے کی گرانٹ فراہم کرنے کی منظوری دی۔ وزارت دفاع کےلئے 9ارب 76کروڑ 70 لاکھ روپے، پاکستان سٹیل ملز کو سوئی سدرن سے گیس کی سپلائی کےلئے سوا ارب روپے فاطمہ فرٹیلائزر ایگری ٹیک کو اکتوبر تا دسمبر آر ایل این جی کے استعمال کو سبسڈی دینے کی منظوری دی گئی۔ وفاقی کابینہ نے دہشتگردی کے خلاف قربانیوں پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا،اجلاس میںپاور ڈویژن کی جانب سے پیش کیے گئے توانائی بچت پلان پر بحث کی گئی، کابینہ اجلاس کو توانائی بچت پلان کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہوئی مشاور ت پر بریفینگ دی گئی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ توانائی بچت پلان کے نفاذ کےلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے عمل کو جلد از جلد مکمل کیا جائے، بحیثیت قوم توانائی کے حوالے سے کفایت شعاری اپنانے کی اشد ضرورت ہے،ایندھن کی مد میں امپورٹ بل میں کمی کےلئے توانائی بچت پلان پر عمل درآمد ناگزیرہے،وزیراعظم نے ونڈپاور کی استعداد کار کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی،وزیراعظم نے سرکاری دفاتر میں بجلی کی کھپت کو30فیصد کم کرنے کے حوالے سے کمیٹی بنانے کی بھی ہدایت کی،اجلاس کو بریفنگ دی گئی کہ پٹرول سے چلنے والی موٹرسائیکلوں کو مرحلہ وار الیکٹرک بائیکس سے تبدیل کیا جائے گا،اس وقت پاکستان میں 90 فیصدکمپنیاں موٹر سائیکلز اور آٹورکشاز بنارہی ہیں،ملک میں سالانہ 6ملین موٹر سائیکلز بنانے کی صلاحیت موجود ہے،پاکستان میں الیکٹرک بائیکس کی فروغ سے ایندھن کی مد میں خاطر خواہ بچت ہوگی۔دوسری جانب ملک میں تمباکو کی غیر قانونی اسمگلنگ اور ٹیکس چوری کے رجحان کو ختم کرنے کے لیے وزیراعظم کی زیرصدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا، جس میں وزیر خزانہ محمد اسحاق ڈار، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ خان، وزیر اعظم کے معاون خصوصی طارق باجوہ ، چئیرمین ایف بی آر عاصم احمد اور اعلی حکام نے شرکت کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیر اعظم کی ہدایت پر سگریٹ کے بیشتر کارخانوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم لگایا گیا ہے، جس کے نتیجے میں تمباکو کے شعبے میں ٹیکس وصولی میں بہتری آئی ہے۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ جولائی سے دسمبر تک تمباکو کے سیکٹر سے 83.5 ارب روپے ٹیکس وصول ہو چکے ہیں، جو کہ گزشتہ سال اسی دوران اکٹھے کیے گئے ٹیکس سے 26 فیصد زیادہ ہے۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ایف بی آر ایک جامع حکمت عملی سے ٹیکس وصولی کے نظام کو بہتر بنائے تاکہ سگریٹ اور تمباکو کے سیکٹر میں ٹیکس چوری کا مکمل خاتمہ ہو سکے ۔شہبازشریف نے ٹیکس نظام کی بہتری کے لیے ایف بی آر حکام کی کاوشوں کو سراہا، اور انہیں کوششیں مزید تیز کر کے ٹیکس وصولی کے نظام میں خاطر خواہ بہتری لانے کی ہدایت بھی کی۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے زرعی شعبے کی ترقی کے لیے حکومت کے دیے گئے تاریخی کسان پیکیج پر جائزہ اجلاس کی صدارت بھی کی۔ جس میں انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر حال میں پاکستان میں غذائی تحفظ کو یقینی بنانا ہے، وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ ملک میں غذائی تحفظ کے لیے گندم، کپاس، کنولہ اور زیتون کی کاشت اور پیداوار پر خصوصی توجہ دی جائے۔ مزید برآں کسانوں کو دالوں سمیت دیگر غذائی اجناس کی پیداوار بڑھانے کے لیے بہتر بیجوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ کسان پیکیج پر عمل درآمد کے لیے نوجوانوں کے لیے قرض اسکیم، چھوٹے کسانوں کے لیے سود پر چھوٹ اور سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں چھوٹے کسانوں کو بلا سود زرعی قرضے فراہم کرنے کے سلسلے میں اسٹیٹ بینک نوٹیفیکیشن کے ذریعے بینکوں کو ہدایات جاری کر چکا ہے۔شرکا کو بتایا گیا کہ رواں مالی سال میں نومبر تک 664 ارب کے زرعی قرضے کسانوں میں تقسیم کیے جاچکے ہیں جو گزشتہ مالی سال کے اس عرصے کےمقابلے میں 36 فیصد زیادہ ہیں۔
کورکمانڈر ز کانفرنس ،دہشتگردی کے خاتمے کا عزم
پاک فوج کے اعلیٰ سطح کمانڈ کا اجلاس ہونا ایک معمول کا حصہ ہے جس میں کورکمانڈرز ملک کی داخلی اور خارجہ سلامتی کی پالیسیوں پر غور کیا کرتے ہیں ، اس حوالے سے گزشتہ روز چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت جنرل ہیڈکوارٹرز میں 254 واں کور کمانڈرز اجلاس منعقد ہوا۔ 27 اور 28 دسمبر کو منعقدہ اجلاس میں فوج کے پیشہ ورانہ اور تنظیمی امور کا مکمل جائزہ لیا گیا۔ اس ضمن میں آئی ایس پی آر نے کورکمانڈرز اجلاس کے بارے میں بتایا کہ دہشت گردی کے خلاف بلاتفریق لڑنے اور پاکستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق اس ناسور کے خاتمے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میںپاک فوج نے دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق کسی تفریق کے بغیر اس ناسور کا خاتمہ کردیا جائے گا۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس سے قبل 6 دسمبر کو خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر کی وادی تیراہ کا دورہ کیا تھا اور کہا تھا کہ قبائلی عوام اور سیکیورٹی فورسز کی بے شمار قربانیوں سے ریاست کی رٹ قائم ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب تک ہم پائیدار امن اور استحکام حاصل نہیں کر لیتے، دہشت گردی کے خلاف ہماری جنگ قوم کی حمایت سے جاری رہے گی۔ پاک فوج کے سربراہ نے کہا تھا کہ مادر وطن کے دفاع کو ہر قیمت یقینی بنایا جائے گا، امن خراب کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا تھا کہ کسی کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اب تک حاصل کی گئی کامیابیوں کو روکنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔اسی طرح 3 دسمبر کو چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے بھارتی عہدیدار کی جانب سے گلگت بلتستان اور آزاد جموں اور کشمیر پر قبضے کے حوالے سے دیے گئے متنازع بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاک فوج دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا اور فرنٹ لائن پر تعینات جوانوں سے ملاقات کی اور کہا کہ فوج نے بھارتی قیادت کی جانب سے حال ہی میں گلگت بلتستان اور آزاد جموں اور کشمیر کے حوالے سے دیے گئے انتہائی غیرذمہ دارانہ بیان کا نوٹس لیا ہے۔ آرمی چیف نے کہا تھا کہ میں یہ واضح کردوں کہ اگر ہمارے اوپر جنگ مسلط کی گئی تو پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف اپنے مادر وطن کے ہر چپے کے دفاع کے لیے بلکہ دشمن کو بھرپور جواب دینے کے لیے بھی تیار ہے۔ فوج کی اعلی قیادت کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے سیزفائر کے خاتمے کے اعلان کے بعد پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں خود دھماکے میں ایک پولیس اہلکار اور ٹیکسی ڈرائیور جاں بحق ہوگیا تھا اور اس واقعے کی ذمہ داری ٹی ٹی پی نے قبول کی تھی۔پاک فوج کے عزم سے عوامی حوصلے بلند ہوئے ہیں کہ ہمارے سکیورٹی ادارے پہلے کی طرح چوکس اوردہشت گردی کے ناسور کو جلد کچل دے گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے