وےسا ہی بجٹ جےسا کہ ہر سال آتا ہے ۔ اعدادوشمار کا گورکھ دھندہ ،سمجھنے کا نہ سمجھانے کا محض غربت کا مذاق اڑانے اور غرےب کومزےد تڑپانے کا ۔وہی دےرےنہ افسانوی پکار جسے ہر بار دہراےا جاتا ہے کہ بجٹ عوامی ہے ،متوازن اور عوام دوست ہے ۔بجٹ وطن عزےز کی اےسی بلائے ناگہانی ہے کہ ابھی بجٹ پر کی گئی تقارےر کی صدا بھی معدوم نہےں ہوتی کہ نئے ٹےکسوں کا نفاذ کر دےا جاتا ہے اور ےوں سارا سال منی بجٹ کی شکل مےں تواتر سے اضافہ ہوتا رہتا ہے ۔ معزز قارئےن پاکستان بنے 76برس ہو چکے ہےں اور اس کے تمام وسائل پر طبقہ امراءقابض چلا آ رہا ہے ۔امےر امےر تر ہوتے گئے اور غرےب غربت کی اتھاہ گہرائےوں مےں اترتے گئے ۔ہر برس جون کا مہےنہ غرباءپر بھاری چلا آ رہا ہے ۔بجٹ مےں جو کچھ کہا گےا ہوتا ہے حقائق سے اس کا ربط و تعلق بالکل نہےں ہوتا ۔بجٹ پر بحث مباحثے ہوتے ہےں ۔اخبارات کے ادارےے اور اسمبلی مےں اس پر بحثےں ےہ تاثر پےدا کرتی ہےں کہ اس بار بجٹ عوامی امنگوں اور خواہشوں کا عکاس ہے ۔دراصل بجٹ کسی بھی حکومت کی معاشی حکمت عملی اور اقتصادی فکرکا مظہر ہوتا ہے ۔بجٹ کا فلسفہ معےشت کو اس راہ پر چلانا ہے جس مےں ملکی سرماےہ کاری مےں اضافہ ہو ۔ بجٹ خواہشات پر نہےں بلکہ وسائل کی دستےابی اور ان کے حصول کے قومی امکانات پر تشکےل دئےے جاتے ہےں ۔ملک کے بجٹ کا بنےادی مقصد عام آدمی اور عام صارف کےلئے سہولےات اور مراعات کی راہےں تراشنا اور اجاگر کرنا ہوتا ہے ۔بجٹ ہماری امےدوں کو اگر ےاس مےں بدل دے اور مظلوموں کے دامن غربت مےں مزےد سنگرےزے ہی ڈالنے کا باعث بنے تو اسے ہندسوں کا گورکھ دھندہ اور لفظوں کی ہنر مندی تو کہہ سکتے ہےں لےکن اےک کامےاب بجٹ قرار نہےں دے سکتے ۔اےک کامےاب بجٹ کا نشان اختصاص تو ےہی ہوتا ہے کہ اس مےں اےسی ترغےبات ،ترجےحات اور اہداف رکھے گئے ہوں جو مقامی اور بےن الاقوامی سرماےہ کاری کے فروغ کا سبب بنےں ۔9جون کو وفاقی وزےر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی مےں 2023-24ءقومی بجٹ پےش کےا۔نئے بجٹ مےں اگلے مالی سال کےلئے جو اہداف مقرر کےے گئے ہےں ان کے حصول مےں شدےد شکوک و شبہات پائے جاتے ہےں ۔رواں مالی سال کے اقتصادی سروے کے مطابق حکومت کو کسی بھی شعبے مےں طے شدہ اہداف حاصل نہےں ہوئے ہےں اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان پر قرضوں کا بوجھ 58 ہزار 247 ارب روپے ہو گےا ہے ۔معےشت کا حجم 400 ارب ڈالرز سے سکڑ کر 341ارب ڈالر پر آگےا ہے ۔فی کس آمدنی مےں بھی کمی واقع ہوئی ہے جو اب1568ڈالر فی کس ہے ۔پچھلی حکومت نے بجٹ خسارہ 4.4فےصد چھوڑا تھا جو اب حکومت کے خےال مےں 7.7فےصد ہو جائے گا اور آئی اےم اےف کے مطابق اس سال بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 8.8فےصد ہو گا ےعنی 6300ارب سے بڑھ کر 9500ارب تک چلا جائے گا ۔تمام ماہرےن معاشےات اس بات پر متفق ہےں کہ آئی اےم اےف سے معاہدے کے علاوہ ہمارے پاس کوئی اور راستہ نہےں ہے ۔اگر آئی اےم اےف سے معاہدہ نہےں ہو گا تو پاکستان مےں مہنگائی کی شرح 70فےصد تک بڑھ جائے گی ۔آئی اےم اےف سے معاہدے کے متعلق غےر ےقےنی پن اور سےاسی انتشار کی وجہ سے غےر ملکی سرماےہ کاری تو دور کی بات ہے ملکی کاروباری افراد نے بھی سرماےہ کاری سے ہاتھ کھےنچ لےا ہے ۔آئندہ مالی سال کےلئے پےش کےے جانے والا بجٹ گزشتہ کئی دہائےوں سے پےش کےے جانےوالے بجٹوں سے مختلف نہےں ۔بجٹ مےں صنعت کاروں اور کاروباری حلقے کےلئے چند رعاےات کا اعلان کےا گےا ہے ،جس سے ان حلقوں مےںبجٹ کو خوش آمدےد کہا گےا ہے لےکن اصل مسئلہ ےہ ہے کہ کےا پاکستان کی مردہ معےشت مےں جان پڑ جائے گی؟ اس کے کوئی آثار نظر نہےں آتے کےونکہ جو ملک معاشی طور پر آزاد اور خود مختار نہ ہو وہ سےاسی طور پر اپنی مرضی کا مالک کےسے ہو سکتا ہے؟اس دفعہ بجٹ کے حوالے سے نئی بات دےکھنے کو ملی کہ اپوزےشن نے کمال اطمےنان سے بجٹ کی کاروائی سنی ،نہ کوئی شور شرابہ،نہ ہنگامہ ،نہ نعرے ،نہ دھول دھپہ اور نہ گھےراﺅ۔اگر بجٹ مےں اخراجات کی تفصےل پر نظر ڈالی جائے تو دفاعی اخراجات مےں 218ارب کا اضافہ کر کے 1804ارب روپے مختص کےے گئے ہےں ۔شعبہ تعلےم کےلئے صرف 82ارب اور صحت کےلئے اس بھی کم ےعنی صرف 26ارب روپے مختص کےے گئے ہےں ۔ پرائم منسٹر ےوتھ لون کےلئے 10ارب روپے رکھے گئے ہےں ۔ہائر اےجوکےشن کمےشن کےلئے کرنٹ اخراجات مےں 65ارب اور ترقےاتی اخراجات کی مد مےں 70ارب روپے مختص کےے گئے ہےں ۔ماضی مےں ےہی دےکھا گےا ہے کہ پبلک سےکٹر ڈوےلپمنٹ پروگرام کے تحت جس رقم کا اعلان کےا جاتا ہے ،مالی سال گزرنے کے ساتھ ساتھ اس مےں کٹوتی ہوتی رہتی ہے اور آخر مےں ےہ ڈوےلپمنٹ بجٹ آدھا رہ جاتا ہے ۔ بےنظےر انکم سپورٹ پروگرام کا بجٹ چالےس ارب کے اضافے کے ساتھ 400ارب روپے کر دےا گےا ہے ۔50ہزار زرعی ٹےوب وےلز کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کےلئے 30ارب روپے رکھے گئے ہےں ۔معاشرے کے غرےب طبقے کو رےلےف فراہم کرنے کےلئے استعمال شدہ کپڑوں پر رےگولےٹری ڈےوٹی ختم کرنے کی تجوےز بھی بجٹ مےں شامل ہے ۔معےاری بےجوں کے استعمال کو فروغ دےنے کےلئے ان کی درآمد پر تمام ٹےکسز اور ڈےوٹےز ختم کر دی گئی ہےں ۔سولر پےنل پر ڈےوٹی مےں کمی شمسی توانائی سے بجلی پےدا کرنے مےں مدد دے گی ۔وزےر خزانہ نے ےہ نوےد بھی سنائی کہ ہم ڈےفالٹ نہےں کر رہے لےکن اہل نظر کا کہنا ہے کہ اس کی ساری علامات پوری ہو چکی ہےں ۔موجودہ حکومت نے بجٹ 2023-24 مےں مزدوروں کی تنخواہ سے متعلق اےک اچھا فےصلہ کےا ہے ۔وفاقی کابےنہ نے مزدور کی کم سے کم تنخواہ 32ہزار روپے کرنے کی منظوری دی ہے ۔اگر موجودہ مہنگائی کے تناسب سے دےکھا جائے تو چھوٹے سے چھوٹے خاندان کا بھی 32ہزار مےں گزارہ ناممکن نظر آتا ہے ۔آج شہر کےا گاﺅں مےں چھوٹے سے مکان کا کراےہ 10ہزار سے کم نہےں ہے جبکہ بجلی اور گےس کا بل پسےنے نکال دےتا ہے ۔اگر ہمارے حکمران زمےنی حقائق مد نظر رکھےں تو کم از کم تنخواہ 50ہزار روپے بھی ناکافی ہے۔گورنمنٹ ملازمےن کےلئے گرےڈ 1 سے 16 تک کے سرکاری ملازمےن کےلئے تنخواہ مےں 35 فےصد جبکہ گرےڈ17سے اوپر کے ملازمےن کی تنخواہ مےں 30فےصد اضافے کی تجوےز دی گئی ہے جبکہ ےہاں اےک بات سمجھ مےں نہےں آتی کہ رےٹائرڈ پنشنروں کے ساتھ نا انصافی کی گئی ہے اور ان کی پنشن مےں صرف 17.5فےصد اضافے کی منظوری دی گئی ہے ۔رےٹائرڈ ملازمےن بھی اس معاشرے کا حصہ ہےں اور وہ بھی مہنگائی سے اتنے ہی متاثر ہو رہے ہےں جتنے دوسرے طبقات اور سرکاری ملازمےن ۔ قومی بچت کے شہداءاکاﺅنٹ مےں ڈےپازٹ کی حد 50لاکھ روپے سے بڑھا کر 75لاکھ روپے کی جا رہی ہے ۔وطن عزےز مےں الےکشن بھی قرےب ہے ،کب ہو گا ،آےاکوئی پارٹی ملکی سطح پر واضع اکثرےت حاصل کر پائے گی ، کونسی پارٹی برسر اقتدار آئے گی ےا پھر اتحادی حکومت ہی بن سکے گی ،نےا بجٹ کون بنائے گا اور ےہ موجودہ بجٹ کتنے ماہ تک چلے گا ۔ان تمام باتوں کے متعلق حتمی پےشن گوئی ےا قےاس آرائی نہےں کی جا سکتی ۔بہر حال موجودہ بجٹ مےں کئی باتےں عوامی مفاد کے مطابق اور بہتر ہےں ۔وزےر خزانہ جناب اسحاق ڈار صاحب کے عوام دوست بجٹ کی پرتےں بتدرےج کھلنا شروع ہوں گی جب غرےب اور متوسط طبقے کے گروسری بل مےں اضافہ ہو گا اور صارفےن کو گھی ،خوردنی تےل ،سےمنٹ اور سی اےن جی وغےرہ مہنگے داموں خرےدنا پڑے ۔آج بجٹ کی صحےح معنوں مےں ترجمانی کرنے والے حبےب جالب شدت سے ےاد آ رہے ہےں ۔
وہ جب اعلان کرتے ہےں بجٹ کا
غرےبوں کا ہی ہو جاتا ہے جھٹکا
وہ اےونوں مےں سر مست و غزل خواں
وطن قرضے کی سولی پہ ہے لٹکا
کالم
وفاقی بجٹ۔۔۔مقابل ہے آئےنہ
- by Daily Pakistan
- جون 16, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 906 Views
- 1 سال ago