کالم

وفاقی بجٹ ، ریلیف کم تکلیف زیادہ

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حزب اختلاف کی شدید ہنگامہ آرائی میں سترہ ہزار چھ سو ارب روپے کا وفاقی بجٹ 2025-26 پیش کیا ۔ تقریر کے دوران پورا ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کر رہا تھا۔حزب اختلاف کے ممبران بجٹ دستاویزات پھاڑ کر ہوا میں اچھال رہے تھے ۔ حکومت نے عوام پر 500 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگا دیئے جو کہ عوام پر بہت بڑا بوجھ ہے اس سے مہنگائی کا طوفان آئے گا اور عام ادمی متاثر ہو گا ،حکومتی اخراجات کیلئے 16286ارب روپے مختص کئے گئے ہیں چھوٹی گاڑیوں درآمدی چاکلیٹس اور سیریل پر 18 فیصد جی ایس ٹی عاید بیکری پروڈکٹس پر جی ایس ٹی ختم ۔ سبزیوں پھلوں گوشت بیجوں مچھلی کیمیکلز دھاگے اور ہزاروں درآمدی اشیا پر ڈیوٹی میں کمی۔ جائیداد کی خرید و فروخت پر ٹیکس میں کمی۔ آن لائن کاروبار پر ٹیکس ۔پٹرولیم لیوی میں اضافہ کیا گیا ہے جس سے مہنگائی بڑھے گی ۔ اعلی تعلیم کے بجٹ میں کمی کرکے 65 ارب سے 39.5 ارب کر دیا گیا ہے ۔ ملکی دفاع کیلئے 2550 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں ۔ ترقیاتی اسکیموں کیلئے ممبران پارلیمنٹ کیلئے 70 ارب روپے رکھے گئے ہیں جو بہت زیادہ ہیں ۔گزشتہ سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح دس فیصد رہی حکومت اس شرح کو چودہ فیصد تک بڑھانے کی خواہشمند ہے ٹیکس ٹو جی ایس ٹی کی موجودہ شرح ریجن کے دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے ۔ صحت اور تعلیم کے لئے بہت کم رقم مختص کی گئی ہے ۔ زرعی شعبے میں گروتھ کا ہدف 4.5 فیصد ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ دو سال میں ترسیلات زر میں دس فیصد اضافہ ہوا ۔ نئے مالی سال میں جی ڈی پی گروتھ 4.2 فیصد رکھی گئی ہے۔ سکھر حیدرآباد موٹر وے کی تعمیر کے لئے پندرہ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بھاشا مہمند ڈیموں کے لئے اچھی خاصی رقم رکھی ہے۔ مینوفیکچرنگ کے شعبے کی گروتھ 4.5 فیصد کرنے کی تجویز ہے ۔ اسلام آباد کی حدود میں جائیداد کی خریداری پر اسٹیمپ ڈیوٹی 4فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کر دی گئی،سولر پینلز پر اٹھارہ فیصد جی ایس ٹی لگا دیا گیا ہے۔ خورشید شاہ بھی بول اٹھے کہ سستی بجلی تو دے نہیں سکتے سولر پینل پر بھی ٹیکس لگا دیا۔ ایف بی آر نے مالی سال 2025-26 کے لئے بجٹ ٹارگٹس 14.3 ٹریلین رکھے ہیں جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 16 فیصد زیادہ ہیں جو مشکل سے ہی حاصل ہو سکیں گے اور انہیں کم کرنا پڑے گا۔ چیئرمین ایف بی آر نے کہا ہے کہ امیر اور مراعات یافتہ لوگوں پر 1700 ارب ٹیکس بنتا ہے جب کہ وہ صرف 400 ارب ٹیکس دیتے ہیں اب ایف بی آر نے ڈیجیٹل ٹریسنگ سسٹم متعارف کروایا ہے ۔ تاکہ ٹیکسٹائل سگریٹ سیمنٹ اور بیوریجز کے شعبے میں ٹیکس چوری کو روکا جا سکے۔ اس سلسلے میں قوانین مزید سخت کئے جا رہے ہیں حالیہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اور پینشنرز کی پینشن میں صرف 7 فیصد اضافہ کیا ہے جو کہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے ۔ دوسری طرف سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کی تنخواہوں میں 500 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جو کہ انتہائی زیادہ ہے۔ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر خزانہ اس اضافے کا دفاع کر رہے تھے۔ انہوں نے بجٹ میں حکومتی اخراجات میں کمی نظر نہیں آئی مختلف محکموں کی چند سو پوسٹیں کم کرنے سے بچت نہیں ہوتی جب تک غیر ضروری حکومتی اخراجات میں کمی نہ کی جائے ۔ چونکہ آئی ایم ایف سے قرضے کی قسط حاصل کرنی ہوتی ہے اس لئے اس کی ہر شرط ماننی پڑتی ہے۔ اور اس بجٹ میں آئی ایم ایف کی ڈیمانڈ پر کاربن ٹیکس بھی لگا دیا اسرائیل ایران جنگ کی وجہ سے بین الاقوامی طور پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے اور اس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑے ہیں حکومت کو پٹرولیم لیوی میں کمی کرنی چاہے تاکہ عوام کو ریلیف ملے۔ حکومت نے محدود وسائل میں رہتے ہوئے عوام کو کچھ سہولتیں دینے کی کوشش کی ہے ساتھ ہی وزیر خزانہ نے منی بجٹ کا اشارہ دیتے ہوئے نئے ٹیکسز لگانے کی نوید بھی سنا دی ہے ۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مختلف شعبوں کے مقرر کردہ اہداف پورے ہوتے ہیں کہ نہیں ۔ دونوں ایوانوں میں بحث مباحثے مختلف ترامیم اور صدر مملکت کی منظوری کے بعد وفاقی بجٹ پاس ہو گا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے