کالم

وہ وقت آیا ہی چاہتا۔۔۔

a r tariq

طبل جنگ بج چکا، مختلف ممالک اور ریاستیں فتح کرنے کا سلسلہ چل پڑا ہے۔ حال میں ہی آپ نے دیکھا کہ افغانستان جو امریکی زیر تسلط تھا، بالآخر 20 سال بعد امریکی ناجائز قبضے سے آزاد ہو گیا جو کہ افغانستان کی ایک بہت بڑی فتح ہے۔طالبان نے جس طرح سے امریکی غرور اور تکبر کا بت پاش پاش کیا ہے اسے اب کسی کام کا نہیں رہنے دیا ہے۔ اس کا سارا رعب و دبدبہ اور اثر جاتا رہا ہے اب یہ صرف پاکستان اور دیگر ممالک کے لئے ”کھیلنے ” کا ایک سامان اور” مال اکٹھا” کرنے کا ایک مجموعہ رہ گیا ہے حقیقتا اور کچھ بھی نہیں ہے۔دنیا میں امریکہ کی افغانستان سے ہارنے کے بعد حیثیت نہ ہونے جیسی رہ گئی ہے۔امریکہ اب دنیا میں موجود ضرور ہے مگر طاقت کا سرچشمہ کم مصالحت کا ذریعہ زیادہ رہ گیا ہے۔اب دنیا جان چکی ہے کہ امریکہ کی اصلیت کیا؟اور اس کے اٹھائے گئے اقدامات میں کتنی جان۔سو دنیا اب امریکہ کو وہ مقام دینے سے رہی جو کبھی اسے دیتی تھی۔اب تو دنیا بھر کو دی جانے والی امریکی دھمکیوں میں بھی کچھ نہیں رہا۔افغانستان میں اپنا سب کچھ،جنگی ساز و سامان چھوڑ جانے کے بعد سے مسلسل جگ ہنسائی کا سامان بنا ہوا ہے۔ افغان جنگ ہارنے کے بعد سے تو اب ہر ایک جنگ سے گیا ہے۔ دنیا بھر میں اپنی ازلی کمینگی اور خبیثانہ طرز عمل کے سبب شرارت اور فساد برپا کیے ہوئے ہے مگر اب ایک ہارا ہوا پنچھی ہے جس کا ڈر اب سب سے اتر چکا ہے۔پوری دنیا اب امریکہ کے زیرتسلط نہیں رہنا چاہتی۔امریکہ سے ہر مقام پر نجات چاہتی ہے۔ایک بڑی اور لمبی اڑان چاہتی ہے۔ایسے میں امریکہ اب کسی کی بھی چوائس نہیں رہا،چند ایک امریکا حواری ممالک کے علاوہ۔سب سے بڑی حیرت اور اچنبھے والی بات یہ ہے کہ بھارت بھی حالات کا رخ مخالف سمت جاتے دیکھ کر اب حقیقتا امریکا سے دور دور سا نظر آتا ہے ساتھ ضرور ہے مگر مفادات کی حد تک ۔بھارت بھی جانتا ہے کہ اگر خطے میں اس کی چوھدراہٹ نہیں ہو سکی تو امریکا بھی یہاں کا ہمیشگی شہنشاہ برقرار نہیں رہ سکتا۔بھارت سمجھتا ہے کہ آنے والا وقت چائنا روس پاکستان ترکی کا ہے۔سو اسی بات کو سمجھتے ہوئے وہ بھی اب پوری طرح امریکی جھولی میں نہیں بیٹھتا ، ادھر ادھر پر اس کی پوری نگاہ ہے ۔ بھارت اب چاہ کر بھی امریکہ کی جھولی میں کبھی بھی پورا نہیں بیٹھے گا۔خطے میں نمبرداری کے چکر میں ہرجاہ سے بری طرح چائنا پاکستان سے پٹنے کے بعد اسے پوری طرح سمجھ آگئی ہے کہ اب اس کا دور ختم اب پاکستان دور کا آغاز ہو رہا ہے جسے اب کوئی بھی طاقت روک نہیں سکتی۔انڈیا سمجھتا ہے کہ وہ پاکستان کو تنہا کرتے کرتے حقیقت میں خود ہی ہمسایہ ممالک سے تنہا ہو گیا ہے اور یہ جو تھوڑا بہت سلسلہ چل رہا ہے سب اپنے اپنے مفادات، معیشت اور دکانداری مضبوط کرنے کے چکر ہیں اور کچھ بھی نہیں۔بھارت یہ بھی اچھی طرح سمجھ چکا ہے کہ اب اس کا بٹوارہ ہوکر ہی رہنا ہے آج نہیں تو کل۔بھارت میں مسلمانوں اور اقلیتوں پر ہوتے ظلم کی وجہ یہی ہے۔مقبوضہ کشمیر میں ہوتے مظالم بھی اس بات کے گواہ ہیں کہ کشمیر بنے گا پاکستان،وگرنہ ایسا نہ ہوتا تو بھارت کبھی بھی کشمیر میں مسلمانوں اور اقلیتوں کے ساتھ ایسا سلوک روا نہ رکھتا۔ بھارت جانتا ہے کہ بھارت میں اب ہر مذہب کا پیرو کار جاگ اٹھاہے،اب ہر ایک اپنا حق لے کر ہی اٹھے گا اور اچھی طرح جانتا بھی ہے کہ وہ اس ”سیل رواں” کو جس کو ہوا بھی اس نے خود دی،اب تمام تر کوششوں سے بھی ٹال یا روک نہیں سکتا ہے۔بھارت کا ٹوٹنا اب طے، کب ٹوٹتا،اس وقت کا انتظار باقی ہے۔ اسی طرح حالات یہ بھی بتا رہے ہیں کہ امریکا، برطانیہ کے بھی مزید ٹکڑے ہوں گے ، کیسے،کس طرح،یہ وقت طے کرے گا،ہونگے ضرور،یہ نوشتہ دیوار ہے۔اسرائیل کی تباہی و بربادی بھی لکھی جا چکی ہے وہ وقت دور نہیں ہے کہ اسرائیل کا نام دینے والا کوئی نہ ہوگا،وہ الگ بات ہے کہ آج ہر طرف اسرائیل تسلیم کرو کا شوروچرچاہے۔فلسطین آزاد ہو گا ، ضرور آزاد ہوگااور فلسطین کی آزادی کا طلوع سحر لکھا جا چکا ہے۔ یہ دنیا میں ہر طرف کشمیر سے لے کر فلسطین تک بہتا لہو مسلم تو اس جنگ کی بنیادوں میں ڈالا گیا وہ شعلہ ہے جو بڑھکنے کے قریب ہی ہے، دور اب کچھ بھی نہیں ہے۔ اسرائیل اور اس کے حواریوں کو شاید اس کا اندازہ اسرائیل کے آئرن ڈوم سسٹم کے اپنی موت آپ مر جانے سے پتہ چل گیا ہوگا جس کا اب نئے بن کر کر بھی کوئی خریدار نہ ہوگا۔اب تک کے دنیا کے جو حالات نظر آرہے ہیں اس سے تو یہی پتہ چل رہا ہے کہ اب ہوا چل پڑی ہے۔ اپنا حق اور حصہ وصول کرنے کا ٹائم ہوچکا ہے۔اب بلاتمیز آمیزوفرق ہر ملک اپنا اپنا حق وحصہ جس سے بھی، جہاں بھی لینا، وصول کر کے ہی چھوڑے گا۔روس یوکرین فتح کرے گا،چائنا تائیوان پائے گا،سکھ کمیونٹی کو خالصتان مل جائے گااور کشمیر بنے گا پاکستان ۔ اسی طرح دنیا کے دیگر ممالک میں بھی اپنا حق اور حصہ وصول کرنے کی جنگ یا اکھاڑ پچھاڑ ہوتی دیکھو گے اور یہ سب وہم ، توہمات یا فضول باتوں پر مبنی بے تکی باتیں نہ،ایک ناقابل فراموش حقیقت ہے۔ وقت کی منتظر، وہ وقت آ لینے دو،سب حقائق و مشاہدات روز روشن کی طرح سب کے سامنے آجائیں گے ، ان شاءاللہ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے