کالم

پاکستان سعودیہ دفاعی معاہدہ

حماس کا مذاکراتی وفد دوحہ میں مقیم تھا۔ اور قطر مذاکرات کی میزبانی کر رہا تھا کہ اسراعیل نے حملہ کر دیا ۔ جس سے چند ہلاکتیں بھی ہوئیں ۔ عرب ممالک کے لئے لمحہ فکریہ تھا کہ قطر امریکہ کا اتحادی ہونے کے با وجود اسراعیلی حملہ سے نہ صرف آگاہ تھا بلکہ حملے میں اس کی مرضی شامل تھی۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے ہمراہ قطر سے یکجہتی کے اظہار کے لئے قطر کا دورہ کیا اور کہ اسلامی سربراہی کانفرنس کی تجویز دی۔ اسرائیلی طیاروں نے حملہ کے لئے سعودی عرب کی فضائی حدود کی بھی خلاف ورزی کی ۔ اسرائیلی حملہ مذاکرات کو ثبوتاز کرنے کے لئے کیا تھا۔ یہ حملہ تمام عرب ممالک کے لئے وارننگ تھی۔ ایک ہفتہ بعد اسلامی سربراہی کانفرنس کا انعقاد دوحہ میں ہوا ۔ جس میں تمام اسلامی ممالک کے سربراہوں نے بھر پور شرکت کر کے مسلم امہ اتحاد کا مظاہرہ کیا ۔ وزیر اعظم میاں شہبار شریف کا ایک ہفتہ میں قطر کا دوسرا دورہ تھا ۔ سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان السعود سے ملاقات ہوئی ۔ جس میں باہمی اتحاد کیلئے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا . قطر کے دورہ کے چار روز بعد وزیر اعظم میاں شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے ایک بڑے وفد کے ہمراہ سعودی عرب کا دورہ کیا ۔ وزیر خارجہ نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار۔ وزیر دفاع خواجہ آصف اور دیگر اعلی سطحی افسران بھی شامل تھے ۔ اس دورہ کا انجنڈا پہلے سے طے شدہ تھا ۔ جیسے ہی وزیر اعظم کا جہاز سعودی حدود میں داخل ہوا۔ سعودی ا جنگی طیاروں نے اپنے حصار میں لے لیا۔ پاکستان کی تاریخ میں ایسا استقبال کسی بھی حکومتی سربراہ کا نہ ہوا تھا ۔ سعودیہ کے دارالحکومت ریاض کو پاکستانی پرچموں سے سجا دیا گیا تھا اور بلند و بالا عمارات کو دونوں ممالک کے پرچموں سے سجا دیا تھا۔ سعودی عرب میں مقیم پاکستانی بھی اس فقید المثال استقبال پر حیران اور پریشان تھے۔ سعودی عہد محمد بن سلمان اور ان کی کابینہ کے اراکین نے وزیر اعظم شہباز شریف۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر اور دیگر وزرا کا شاہی محل میں شاندار استقبال کیا اور مسلح افواج کے دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ بعد ازاں دونوں ممالک کی حکومت کے سربراہوں نے تاریخی دفاعی معاہدہ پر دستخط کئے۔ اس تقریب کے آخر میں دارالحکومت ریاض میں آتش بازی کا عظیم مظاہرہ کیا گیا اور سعودی باشندوں نے خوشی کا اظہار کیا اور رات کے وقت سڑکوں پر نکل آئے اور دفاعی معاہدہ کی حمایت کی. معاہدہ کے مطابق دونوں ممالک ایک دوسرے کا دفاع کریں گے۔سعودی عرب پر حملہ پاکستان پر حملہ اور پاکستان پر حملہ سعودی عرب پر حملہ تصور کیا جائے گا ۔ اگر کوئی ملک پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہوا تو سعودی عرب پر دہشتگردی تصور ہوگی، سعودی عرب پاکستانی مسلمانوں کا قبلہ ہے۔ حرمین و الشرفین کی حفاظت کرنا ان کیلئے سعادت سے کم نہیں ہوگا۔ اس معاہدہ سے پاکستان کے دشمن منفی پروپیگنڈہ میں مصروف ہو گئے ہیں جن میں بھارت سرفہرست ہے۔ کچھ عرصہ قبل ہی پاکستان نے وہ اپنے سے دس گنا بڑی طاقت کو شکست فاش سے دو چار کیا ہے. ابتدائی طور پر دفاعی معاہدہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ہوا ہے لیکن مستقبل قریب میں کچھ دیگر عرب ممالک بھی اس معاہدہ میں شامل ہو سکتے ہیں ۔ خطے میں پاکستان کو برتری حاصل ہو گئی ہے اور انشا اللہ پاکستان مستقبل میں عالمی طاقت بن کر ابھرے گا اور تمام اسلامی ممالک کی حفاظت کرے گا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے