اداریہ کالم

پاک فوج کے بہادر جوانوں کوسلام

idaria

پاک فوج پاکستانی قوم پر جواحسانات کی بارش کررہی ہے اس کے احسانات شاید ہماری آنیوالی نسلیں بھی نہ چکا سکیں ، ملک سے دہشتگردی کے خاتمہ ، معاشی استحکام اور امن عامہ کے لئے وہ کھلے عام اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرتی چلی آرہی ہے اور اپنا خون اس مٹی میں ملاکر وہ ذرخیز کھاد دے رہی ہے جس سے ایک محب وطن نسل تیار ہوگی ، خیبر پختونخوا ہو یا بلوچستان ہو ، پنجاب ہو کہ سندھ ، گلگت بلتستان کی سرحدیں ہمارے بہادر جوان وطن کے ایک ایک چپے کی حفاظت کے لئے سینہ سپر ہے اور دشمن کی آنکھوںمیں آنکھیں ڈال کر ہمہ وقت تیار کھڑے ہیں ، دہشتگردی کے اس جنگ میں کبھی 18سال کا جوان اپنی شہادت کا نذرانہ پیش کرتا ہے تو کبھی آزمودہ کار جرنیل شہادت کاتاج اپنے سر پر سجا لیتا ہے ، حوصلہ ہے ان ماو¿ں کا اور ان بہنوں کا جو اپنے شہید ہونے والے بیٹیوں ، بھائیوں اور سروں کے تاج کا استقبال یوں کرتی ہیں جیسے وہ اپنے کسی دولہے کا استقبال کرتی ہے ، قرآن پاک نے انہیں مجاہدوں ، غازیوں اور شہیدوں کے متعلق ارشاد فرمایا ہے ” کہ جولوگ اللہ کی راہ میں مارے جائے انہیں مردہ نہ ہو کہو وہ تو زندہ ہیں درحقیقت تمہیں اس بات شعور نہیں ہے “ حدیث پاک میں آتا ہے کہ جو مجاہد کسی مسلمان ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے لئے ایک رات کا پہرہ دیتا ہے وہ مصلے پر کھڑے کسی زاہد عالم کی ستر سال عبادت سے بہتر ہے ، افواج پاکستان کی ٹریننگ اکیڈمیز میں ان مجاہدوں کو قرآن و حدیث کی چھاو¿ں میں تیارکیا جاتا ہے اور وقت پڑھنے پر وہ فخریہ شہادت کا تاج اپنے سر پر سجاتے ہیں ، پاکستانی فوج میں ذوق شہادت کا یہ عالم ہے کہ زمانہ نبوی یاد آجاتا ہے ، ہر مجاہد بارڈر پر جانے کےلئے بے چین اور بے قرار نظر آتا ہے کیونکہ انہیں اس کا اجر معلوم ہے، پاک فوج وہ بہادر سپاہ ہے جس پر پور ی قوم کو غرور کی حد تک فخر ہے ، زمانہ امن ہو یا حالت جنگ ہر شہری کی نظر پاک فوج کی جانب اٹھتی ہے، آسمانی آفت ہو یا کوئی اور مسئلہ بروقت انصاف کی تلاش کی ہو یا سیلاب یا زلزلہ کی کیفیت ہو ہر زبان پہ ایک ہی لفظ ہوتا ہے کہ پاک فوج کی مددحاصل کی جائی اور یہی وہ اعزاز ہے جو پاکستانی فوج کے حصے میں آتا ہے ، پاک فوج کے جوانوں کے دستے جب سرحدوں کے جانب متحرک ہوتے ہیں تو عوام ،عام شہری ان کے ٹرکوں کو پھولوں سے لاد دیتے ہیں ، ہمارا فخر ، ہمارا غرور ،ہماراایمان ہماری بہادرسپاہ ہیں ، دہشتگردی کے خاتمے کے لئے ایک نہیں دونہیں ،سو نہیں ،ہزار نہیں پورے ایک لاکھ سے زائد مجاہد اپنی زندگیاں ہمارے امن پر نچھاور کرچکے ہیں ان میں سپاہی سے لے کر تھری سٹار جرنیل تک سب شامل ہیں ، کوئی رینک ایسا بچا نہیں کہ جس نے شہادت کا ربتہ حاصل نہ کیا ہو، پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق شدید فائرنگ کے تبادلے کے دوران بہادری سے لڑتے ہوئے لیفٹیننٹ کرنل سمیت 4جوان وطن عزیز پر قربان ہو گئے۔شہید ہونے والوں میں لیفٹیننٹ کرنل محمد حسن حیدر، عمر 43 سال، رہائشی اسلام آباد، نائیک خوشدل خان، عمر 31 سال، رہائشی ضلع لکی مروت، نائیک رفیق خان، عمر 27 سال، رہائشی ڈسٹرکٹ چارسدہ اور لانس نائیک عبدالقادر، عمر 33 سال، ضلع مری کا رہائشی شامل ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق علاقے میں موجود کسی بھی دہشت گرد کے خاتمے کے لیے آپریشن کیا جا رہا ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی سکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں دہشت گردی کیخلاف ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔دوسری جانب نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ اور نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے لیفٹیننٹ کرنل اور 3 جوانوں کی شہادت پر اظہار افسوس کیا۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے شہید ہونے والے لیفٹیننٹ کرنل محمدحسن حیدر اور دیگر جونواں کے لئے بلندی درجات کی دعا کی، انہوں نے شہدا کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا اور ان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاک فوج کے جوانوں نے تیراہ میں وطن کی حفاظت کی خاطر جام شہادت نوش کیا، مجھ سمیت پوری قوم کو اپنے شہدا پر فخر ہے، پاکستان سے دہشتگردی کے مکمل خاتمے تک اس کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، ملک کے امن کے دشمنوں کے ناپاک عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔سرفراز احمد بگٹی نے کہا کہ شہدا کے اہلخانہ کے غم میں برابر کے شریک ہیں، سکیورٹی فورسز نے بہادری سے لڑتے ہوئے تین دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا، شہدا قوم کے اصل ہیرو اور وطن عزیز کی شان ہیں، پوری قوم شہدا کو سلام پیش کرتی ہے۔نگران وزیر داخلہ نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کی لازوال قربانیاں ناقابل فراموش ہیں اور پوری قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل نے کہاہے کہ تمام مکاتبِ فکر کے علمائے کرام نے متفقہ رائے دیتے ہوئے دہشت گردوں کو دینِ اسلام سے خارج قرار دے دیا ہے،اسلامی نظریاتی کونسل نے ملک میں اتحاد، رواداری اور ہم آہنگی کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا، جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے مطابق پیغامِ پاکستان، قرآنِ پاک کے احکامات اور سنتِ رسول ، آئین پاکستان کے مطابق متفقہ دستاویز ہیں، یہ دستاویز ریاستی اداروں، یونیورسٹیز اور تمام مکاتبِ فکر کے تعاون سے تیار کی گئی ہیں،اسلامی نظریاتی کونسل ہے کہ پیغامِ پاکستان پر 1800علمائے دین نے دستخط کیے ہیں، حکومت، فوج، سیکیورٹی اداروں کو غیر مسلم قرار دینا اسلام کی تعلیمات کے منافی قرار دیا گیا ہے،ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ حکومت، فوج، سیکیورٹی اداروں کے خلاف کارروائی کرنا اسلام کی تعلیمات کے منافی قرار دیا گیا ہے، یہ فعل بغاوت کے مترادف اور اسلامی احکام و شریعت کے مطابق حرام ہے، تمام علمائے کرام مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں،اسلامی نظریاتی کونسل نے کہا ہے کہ قوم افواجِ پاکستان اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ تعاون کا اعلان کرتی ہے، علمائے کرام نے خودکش بمباری کو شریعت کی روشنی میں حرام قرار دیا ہے،علمائے کرام نے ریاستی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ ایسے گروہوں کے خلاف کارروائی کریں، تمام تعلیمی اداروں کا مشن طلبا کی تعلیم اور تربیت ہے، اگر کوئی ادارہ عسکریت پسندی، نفرت، انتہا پسندی اور تشدد میں ملوث ہو تو ریاست کو اس کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے،ضابطہ اخلاق کے مطابق ہر مسلک اور مکتبہ فکر کو تبلیغ کی آزادی حاصل ہے، کسی فرد، مسلک یا ادارے کے خلاف نفرت انگیز تقریر کی ممانعت ہے، کوئی عالمِ دین کسی کو غیر مومن قرار نہیں دے گا، یہ عدالت کا دائرہ اختیار ہے، پاکستان کی سر زمین دہشت گردی کے فروغ، تربیتی سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی، پاکستان کی سر زمین دنیا کے دیگر ممالک میں کسی مذموم کارروائی کے لیے استعمال نہیں کی جائے گی،علما کا کہنا ہے کہ انسانی اقدار اور اسلامی اخوت پر مبنی اسلامی اداروں کا قیام وقت کی ضرورت ہے، اقلیتی برادریوں کو بھی مسلمانوں کی طرح حقوق حاصل ہیں، اقلیتوں کو اپنے مذہب کی تعلیم کے مطابق عبادت کی آزادی حاصل ہے، لاڈ اسپیکر، ٹی وی چینلز وغیرہ پر نفرت انگیز تقاریر کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔
تعلیمی اداروں میں نشہ کے خاتمہ کے لئے اقدامات
بدقسمتی سے کچھ عناصر پاکستان کی نوجوان نسل کی رگوں میں زہر بھرنے کے کوششیں کررہے ہیں ، ان کا مسکن اب پاکستان کے تعلیمی ادارے ہیں ،ان کی خواہش ہے کہ پاکستان کی نوجوان نسل کو نشے کی لت میں لگاکر وطن کا مستقبل تاریک کردیاجائے مگر انشاءاللہ انہیں اس میں منہ کی کھانا پڑے گی اور ناکامی کا سامنا کرنا پڑےگا، اسی حوالے سے نگران وفاقی حکومت نے تعلیمی اداروں میں نشے کے کاروبار کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا فیصلہ کر لیا۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے زیر صدارت اجلاس ہوا، اجلاس میں وزارت داخلہ، ضلعی انتظامی افسروں اور آئی جی اسلام آباد نے شرکت کی، وزیرداخلہ سرفرازبگٹی کے زیرنگرانی آپریشن کیلئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ منشیات فروش پاکستان کے مستقبل کی تباہی کے درپے ہیں، منشیات فروشوں سے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، اجلاس میں وزیراعظم کو اب تک ہونے والی کارروائیوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔دریں اثناءنگران وزیراعظم انوارالحق نے سکھ یاتریوں کو ہر قسم کی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے زیر صدارت سکھ یاتریوں کو پاکستان کی جانب سے فراہم ویزا سہولیات کا جائزہ اجلاس ہوا، نگران وزیراعظم کو سال بھرمیں منعقد ہونے والے مختلف تہواروں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے