کالم

پنجاب حکومت کا 53ارب کا پیکج

ملک بھر میں آٹے کی تقسیم کے وقت مختلف مقامات پر بہت سی انسانی جانیں ضائع ہوئی ہم لوگ جب عمرہ یا حج کرنے سعودی عرب جاتے ہیں تو وہاں پر بھی ہمارے بھائیوں کی اکثریت کسی نہ کسی لائن میںلگی ہوئی نظر آتی ہے اکثر مقامات پر لنگر ختم ہونے کے بعد بھی لائن میں کھڑے رہتے ہیں کہ شائد کوئی بریانی کا پیکٹ مل جائے اور پاکستان میں تو مفت آٹا مل رہا تھا تو پھر ہم اسکے حصول میں پیچھے کیسے رہ سکتے ہیں ہم تو رمضان المبارک میں موقع ملنے پر افطاری بھی وقت سے پہلے کرلیتے ہیں اور شریف روز دار صرف منہ دیکھتے رہتے ہیں ان سب معاملات کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے جہاں کی بیشتر آبادی متوسط طبقے پر مشتمل ہے لوگوں کو اپنی محدود آمدنی سے اپنی زندگی کے معاملات چلانا پڑتے ہیںبالخصوص ملازمت پیشہ افراد کو گھر چلانے میں کافی تگ ودود کرنی پڑتی ہے مہنگائی نے غریب آدمی کے روز مرہ کے معمولات پر منفی اثرات مرتب کئے ہیں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں جس تیزی سے بڑھ رہی ہیں اس سے غریب آدمی کی قوت خرید بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے اور اسے زندگی کے ساتھ رشتہ برقراررکھنا مشکل ہورہا ہے بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ایسے عناصر موجود ہیں جو ذخیرہ اندوزی اور ناجائز منافع خوری کے ذریعے غریب طبقہ کا استحصال کرتے ہیں معاشرے کے یہ ناسور اپنے مادی فائدے کے لئے جو غیر قانونی کام کرتے ہیں ان کی بیخ کنی نہایت ضروری ہے اس لیے حکومت اور انتظامیہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اشیاءکی مصنوعی قلت،مہنگائی،ذخیرہ اندوزی ، ناجائز منافع خوروی،بلیک مارکیٹنگ،ملاوٹ اور کم تولنے کی رحجان کا سختی سے محاسبہ کرے اور ایسے اقدامات کرے کہ اشیاءصرف عام آدمی کی قوت خرید سے باہر نہ ہوں بلکہ یہ وافر مقدار میںمناسب نرخوں پر مارکیٹ میں دستیاب ہوں دکانداروں کے جائز منافع کی شرح کا تعین کرنے،اشیاءکی قیمتوں کا اتار چڑھاﺅ دیکھنے اور ان کی قیمتیں مقرر کرنے کے علاوہ طلب ورسد کے مطابق اشیاءکی سپلائی کو برقرار رکھنے کے لئے تحصیل،ضلع،ڈویژنل اور صوبائی سطح پرپرائس کنٹرول کمیٹیاں موجود ہیں اس کے علاوہ فوڈ شف کنٹرول ایکٹ کے تحت ڈپٹی کمشنر کو اختیار ہے کہ وہ اشیاءضروریہ کی قیمتیں مقرر کرے اور اگر کوئی دکاندار اس کی خلاف ورزی یا نا جائزہ منافع خوری،ذخیرہ ندوزی یا اشیاءکی مصنوعی قلت کا مرتکب ہو تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائے دکاندار کےلئے لازم ہے کہ وہ اشیاءکی قیمتوں کی فہرستیں نمایاں طور پر آویزاں کریں تاکہ صارفین کو اشیاءخریدنے میں کسی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے قانون کے مطابق ڈپٹی کمشنر اور ضلعی پرائس کنٹرول کمیٹی ساٹھ سے زائدہ اشیاءضروریہ جن میں دالیں،سبزیاں، پھل،گھی، آٹا ، چاول ، دودھ ، دہی وغیرہ وغیرہ کی قیمتیں مقرر کر سکتی ہیں من مانی قیمتیں وصول کرنے والوں کو پابند سلاسل کرنے کی بھی مجاز ہے میں نے شروع میں آٹے کے حوالہ سے بات کی تو اس حوالہ سے بتاتا چلوں کی نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی جو شعبہ صحافت سے منسلک ہیں اورانہیں عام آدمی کی تکالیف کا مکمل ادراک بھی ہے اوریہی وجہ ہے کہ انہوں نے عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کےلئے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑے رمضان پیکج کا اعلان کیا ہے 53ارب روپے کے خصوصی رمضان ریلیف پیکیج کے تحت مفت آٹے کی فراہمی کے انقلابی پروگرام شروع کردیا ہے۔ خصوصی رمضان ریلیف پیکیج کے تحت60ہزار روپے سے کم آمدن والے خاندانوں کو آٹے کے تھیلے مفت دیئے جارہے ہیں ایک خاندان رمضان المبارک کے دوران شناختی کارڈ کے ذریعے 10 کلو آٹے کے 3 تھیلے فری لے سکے گاتقریباً ایک کروڑ 58 لاکھ خاندان اور 10 کروڑ افراد مفت آٹے کے پیکیج سے مستفید ہونگے مفت آٹے کے پیکیج سے تقریباً پنجاب کی 90فیصد آبادی مستفید ہوسکے گی رش اور ہنگامہ آرائی سے بچنے کےلئے پنجاب حکومت نے ایک اچھا فیصلہ کیا ہے کہ مخصوص کریانہ سٹورز، ٹرکنگ پوائنٹس اور یوٹیلٹی سٹورز پر مفت آٹا دستیاب ہوگا خصوصی رمضان ریلیف پیکیج کے تحت مفت آٹے کی فراہمی کا آغاز 25شعبان سے کر دیا گیا ہے جو 25رمضان المبارک تک جاری رہے گا پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے خصوصی رمضان ریلیف پیکیج کے تحت مفت آٹے کی فراہمی کیلئے سافٹ ویئربھی تیار کرکیاہے جسکے تحت بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں رجسٹر ڈ گھرانے مفت آٹے کا خصوصی پیکیج لے سکیں گے جبکہ غیر رجسٹرڈ اہل خاندان بھی فون کے ذریعے رجسٹریشن کرا کر مفت آٹا حاصل کرسکتے ہیں پنجاب بھر میں مفت آٹے کی فراہمی کے لیے پنجاب حکومت نے ہزاروں سنٹرز قائم کردیے ہیں عوام سے اپیل ہے کہ رش کی صورت میں تحمل کا مظاہرہ کریں بے جا دھکم پیل اور شور شرابے سے ماحول خراب اور پھر خونی بھی ہوسکتا ہے اس لیے مفت آٹے کی فراہمی والے سنٹرز پر مسائل بھی سامنے آرہے ہیں اور پنجاب حکومت انہیں فوری طور پر حل کرنے کی کوشش بھی کررہی ہے اس سلسلہ میں نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی مختلف شہروں میںجاکر مفت آٹے فراہمی سنٹرز کا دورہ کرکے شہریوں کی شکایات سننے کے بعد انہیںموقعہ پر ہی حل کروا رہے ہیں جبکہ کچھ مقامات پر آٹے کا تھیلا لینے کے لئے ایک روزبعد کا وقت دینے پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا یہ رویہ کسی صورت قابل قبول نہیںاورسنٹر پر موجود مرد وخواتین کوتصدیق کے بعد فوری آٹا فراہم کرنے کی ہدایت کی پنجاب حکومت نے اس مرتبہ رمضان بازار لگانے کی بجائے عوام کو مفت آٹے کی فراہمی کے ذریعے براہ راست ریلیف فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ خوش آئند ہے رمضان بازار لگانے سے ٹھیکیدار مافیا کی جیبیں گرم ہوتی تھیں رمضان بازار کے انعقاد پر ٹینٹوں، فرنیچر، پنکھوں ، واک تھروگیٹس کی تنصیب پر لاکھوں روپے ضائع ہو جاتے تھے حکومت نے فیصلہ کیا اس پیسے کو بچا کر عوام کو مزید ریلیف فراہم کیا جائے اس میں کوئی شک نہیں کہ رمضان ریلیف پیکج بڑا پرکشش اور شاندار ہے مگر ضرورت اس امر کی ہے کہ اس پر ایماندار اور خلوص نیت سے عملدرآمد کیا جائے تاکہ عوام کی سہولت کےلئے اٹھائے گئے اقدامات کے ثمرات عام آدمی تک پہنچ سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے