ملک بھر کے معاشی اور معاشرتی حلقوں نے اس امر کو قابل توجہ قرار دیا ہے کہ اس امر میں کوئی شبہ نہےں کہ مجموعی طور پر پاکستان معاشی طور پر ایک مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ہر سطح پر خاصی متحرک نظر آتی ہےں اور وہ پنجاب کے 13کروڑ سے زیادہ عوام کی مشکلات کم کرنے کےلئے خاصی کوشش کرتی نظر آتی ہےں اسی حوالے سے سبھی جانتے ہےں کہ خوراک کا عالمی دن 16 اکتوبر کو دنیا بھر میں منایا جا تاہے اسی تناظر میں خوراک کے عالمی دن پر وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے پیغام میں کہا کہ دنیا بھر میں لاکھوں افراد بھوک کا شکار ہوں اور کروڑوں ٹن خوراک ضائع ہونا لمحہ فکریہ ہے اور دین اسلام خوراک کی نعمت کی قدر کرنے اور ضیاع سے بچنے کی تاکید کرتا ہے۔ اسی ضمن میں انہوں نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا کہ گھر، ہوٹل اور تقریبات میں خوراک کا ضیاع روکنے کے لئے مہذب رویہ اپنانا ہو گا ۔حکومت کی کوشش ہے کہ خوراک کو ضائع ہونے سے بچایا جائے اور اس ضمن میں خوراک کا ضیاع روکنے کیلئے ون ڈش پر سختی سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔دوسر ی طرف چند روز قبل دیہی خواتین کے حوالے سے مریم نواز نے کہا کہ دیہی خواتین کی معاشی ترقی اور خودمختاری کیلئے مویشی مہیا کریں گے کیوں کہ دیہی خواتین احساس ذمہ داری اور قربانی کی زندہ مثال ہےں اور زرعی معیشت کے استحکام میں خواتین کی کاوشیں قابل تحسین ہیں ۔ پنجاب کی وزیر اعلیٰ کا اس ضمن میں مزید کہنا تھا کہ دیہی خواتین کو مساوی سہولیات فراہم کرنے کا عزم غیرمتزلزل ہے اور حکومت پنجاب دیہی خواتین کی فلاح و بہبود کے لیے سرگرم عمل ہے۔ اسی حوالے سے مزید کہا گیا کہ دیہی خواتین کے لیے فیلڈ اسپتال پراجیکٹ جاری ہے جبکہ خواتین کی صحت کے لیے بنیادی صحت کے یونٹس کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔علاوہ زیں ورچوئل پولیس اسٹیشن ہر طبقہ کی خواتین کے تحفظ حقوق کے لیے قائم کیا گیا ہے جبکہ دیہی خواتین کی معاشی ترقی اور خودمختاری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ سماجی اور معاشترتی ماہرین نے اس امر کو خاصا حوصلہ افزا قرار دیا ہے کہ پنجاب حکومت عوا م کی فلاح و بہود کےلئے خاصی سرگرم ہے تبھی توءپنجاب کسان کارڈ کی ترسیل اور زرعی مال پائلٹ پراجیکٹ شروع کردیا گیا ہے ۔اسی ضمن میں وزیر اعلیٰ مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس ہوا تھا جس میں پیشرفت کا جائزہ لیاگیا۔اجلاس میں بتایا گیا گرین ٹریکٹر سکیم، ایگریکلچر گریجو یٹس انٹرن شپ اور ٹیوب ویل سولرلائزیشن کا جلد آغاز کیا جائے گا۔ یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ صوبہ بھر کے 136 زرعی مراکز میں 40ہزار کسان کارڈ کی ترسیل کا آغازہوگیا ہے ۔ہر تحصیل میں ایگریکلچر آفس کے زرعی سینٹر سے کاشتکاروں کو کسان کارڈ مہیا کئے جائینگے۔ کاشتکار 15اکتوبر کے بعد گندم کی فصل کے لئے زرعی مداخل کے لئے کسان کارڈ استعمال کر سکے گا۔ یاد رہے کہ کسان کارڈ سے پانچ لاکھ کاشتکار مستفید ہوں گے اور کاشتکار 30 ہزار فی ایکڑ سے ڈیڑھ لاکھ تک قرض حاصل کر سکے گا۔ اوکاڑہ ، بہاولپور،ساہیوال اور سرگودھا میں زرعی ما ل پائلٹ پراجیکٹ کا بھی آغازکر دیا گیا اور کاشتکار زرعی مال سے بیج،کھاد، پیسٹی سائیڈ، مشاورت، قرض اور دیگر سہولتیں لے سکیں گے۔ مبصرین نے اس امر کو بھی خاصا حوصلہ افزا قرار دیا دہے کہ ”اپنی چھت اپنا گھر“ اسکیم کے تحت قرضوں کی فراہمی کی غرض سے چیک تقسیم کرنے کے لیے ایکسپو سینٹر لاہور کے آڈیٹوریم میں تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں اعلیٰ سرکاری حکام، قرضہ حاصل کرنے والے افراد اور عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور نواز شریف اور مریم نواز نے قرضہ حاصل کرنے والے مرد اور خواتین میں چیک تقسیم کیے۔وزیراعلی پنجاب نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ اپنا گھر اور اپنی چھت اسکیم کا آئیڈیا نواز شریف کا تھا وہ مجھ سے روزانہ اس منصوبے کی اَپ ڈیٹ لیتے رہے، نواز شریف نے مجھے عوام کی خدمت میں ہمشہ مصروف رہنے کی ہدایت کی محض ڈیڑھ ماہ میں اس منصوبے کےلئے قرضے دینے جا رہے ہیں، یہ 700 ارب روپے کا منصوبہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں 5 لاکھ درخواستیں موصول ہوئیں، ہر ضلع کا آبادی کے تناسب سے اس اسکیم میں حصہ ہے ہم 5 برس میں 5 لاکھ افراد کو قرضے دینے جا رہے ہیں اس طرح 5 لاکھ گھر بنیں گے اور حکومت یہ گھر خود بناتی تو بہت سے مسائل ہو سکتے تھے، اس اسکیم کے تحت قرضے کا حصول انتہائی آسان بنایا گیا ہے، میں نے کہا کہ قرضے کے لیے زیادہ شرائط نہیں ہونی چاہئیں، صرف شناختی کارڈ اور زمین کے کاغذ پر قرضہ دیا جا رہا ہے اور سو فیصد میرٹ پر قرضے دئیے جا رہے ہیں، ایک سال میں ایک لاکھ گھروں کے لئے ہم قرضے دیں گے،نو سال میں قرضہ ادا کرنا ہے اس میں زیرو سود ہے ہر مہینے مزید لوگوں کو قرضے ملےں گے۔اس تمام پس منظر میں سنجیدہ حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ کم وسائل کے باوجود پنجاب حکومت فلاحی میدان میں اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے عوام کی فلاح وبہود کےلئے دن رات کام کرتی نظر آتی ہے جیسے راولپنڈی خصوصا چکری روڈ اور اس کے گرد ونو اح میں جیسے تجاوازت کا خاتمہ کیا گیا وہ اپنے آپ میں ایک بڑی مثال ہے ۔ توقع کی جانی چاہےے کہ حکومت عوام کی ترقی کےلئے نا صرف اپنی کوششیں جاری رکھے بلکہ ان میں مزید بہتری لائے گی ۔