ملکی معیشت میں بہتری نظر آ رہی ہے معاشی اشاریے مثبت صورت حال کی نشان دہی کر رہے ہیں مرکزی محکمہ شماریات کی رپورٹس اور غیر جانبدار معاشی ماہرین کے تجزیوں کے مطابق پچھلے آ ٹھ ماہ میں مہنگائی کی شرح 12 فیصد سے کم ہو کر 9.6 فیصد پر آ گئی ہے اور آ نے والے دنوں میں ماہرین معیشت اس میں مزید کمی کی نوید سنا رہے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ حکومت کی بہتر معاشی پالیسیوں کے نتائج نظر آنا شروع ہو گئے ہیں انہوں نے کہ آ ئی ایم ایف جلد قرضے کی منظوری دے دے گا ۔ ماہرین کے مطابق مالیاتی فنڈ کی شرائط بہلے سے زیادہ سخت ہونگی ۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ سعودی عرب متحدہ عرب امارات اور چین کی امداد کی وجہ سے یہ ممکن ہوا اور ہم ان دوست ممالک کے مشکور ہیں ۔ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم کی وجہ سے زر مبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک نے شرح سود دو فیصد کم کر دی ہے جس کے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کر دی ہے ۔ پٹرول میں 10 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 13 روپے کمی کی گئی ہے ملک میں مہنگائی کا گراف تیزی سے نیچے جا رہا ہے پی او ایل پروڈکٹس کی قیمتوں میں موجودہ کمی سے ضروریات زندگی کی قیمتوں میں مزید کمی آ ئے گی یہ اتحادی حکومت کا عوام کے لئے بڑا ریلیف ہے ۔ ملک پر دہشت گردی کے سائے گہرے ہوتے جا رہے ہیں اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔ کور کمانڈر اجلاس اور ڈی جی آ ئی ایس پی آ ر کی پریس کانفرنس میں دہشت گردوں کو سخت پیغام دیا گیا اس سے قبل پی ٹی آ ئی جلسے میں ہونے والی تقاریر پر ٹی وی چینلز اور پارلیمنٹ میں بحث مباحثہ جاری ہوتا رہا تحرک انصاف کے کارکنوں کی قومی اسمبلی سے گرفتاریوں کے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ کے پی کے وزیر اعلی گنڈا پور کی غیر اخلاقی تقریر کی ہر سطح پر مزمت کی گئی۔گنڈا پور کے افغان حکومت کے ساتھ رابطوں کو مرکزی حکومت میں مداخلت قرار دیا گیا۔ حکومت عدالتی نظام میں ترامیم متعارف کروا رہی ہے۔ پی ٹی آ ئی قیادت کی طرف سے ان ترامیم کی شدید الفاظ میں مخالفت کی جا رہی ہے آ ئینی ترامیم میں حمایت کے لئے حکومت اور حزب اختلاف مولانا فضل الرحمن کو مناتی رہیں لیکن وہ نہ مانے اعصابی جنگ جاری رہی اور نمبر پورے نہ ہو نے کی وجہ سے ترامیم کو ملتوی کر دیا گیا ۔ دنیا کے کسی مہذب ا ور جمہوری ملک میں رات کے اندھیرے میں آئین میں تبدیلی نہیں کی جاتی ایسا صرف جنوبی ایشیا کے ترقی پزیر ممالک میں ہی ہوتا ہے۔ نریندر مودی نے بھی طاقت کے بل بوتے پر کشمیر کی الگ حیثیت تبدیل کر دی مگر انگریز ایسا نہ کر سکا۔ پاکستان کی گزشتہ 76 سالہ تاریخ پر نظر ڈالیں تو ایوب خان یحی، بھٹو ،ضیاالحق ، مشرف نواز شریف بینظیر اور عمران خان نے اپنے اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے آ ئین میں ترامیم کیں اور 73 کے آئین کا حلیہ بگاڑ دیا۔ بھٹو کے دور میں ہی چھ ترامیم ہو چکی تھیں ۔ دراصل حکومت اختر مینگل اور مولانا کو منا کر آ ئینی ترامیم کرنا چاہتی تھی لیکن ایسا ہو نہ سکا اب ہو سکتا ہے کہ کچھ تبدیلیوں کے بعد مولانا مان جائیں وہ اپنے پتے بڑی اچھی طرح کھیل رہے ہیں انہیں معلوم ہے کہ حکومت انہیں بہت کچھ دے سکتی ہے۔ آئینی ترامیم ملتوی کرکے حکومت نے بہت اچھا قدم اٹھایا ہے سب کو ساتھ لے کر چلنا اچھی بات ہے اب آگے آ گے دیکھے ہوتا ہے کیا ۔