اداریہ کالم

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی مگر!

ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں کمی کر دی گئی ہے۔ قیمتوں میں ردوبدل کی حتمی منظوری وزیراعظم دی۔پیٹرول کی قیمت میں پندرہ روپے 39 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں7روپے88پیسے کمی کی گئی ہے۔ عالمی منڈی میں ایک ماہ کے دوران مجموعی طور پر برینٹ کروڈ آئل کی فی بیرل قیمت میں8ڈالر کی کمی ہوئی جس کے بعد نئی قیمت 90 ڈالر سے کم ہو کر82 ڈالر فی بیرل پر آگئی ہے۔پاکستان میں اس کا فائدہ عوام کو ٹرانفر کیا گیا،حالانکہ اس میں مزید گنجائش تھی، یکم مئی کو پٹرول کی فی لٹر قیمت میں 5 روپے 45 پیسے کمی کی گئی تھی،اسی طرح ڈیزل کی فی لٹر قیمت میں 8روپے42پیسے کمی کی گئی تھی۔یقینا یہ ایک خوش آئند فیصلہ ہے ،جس کا اثر عام مارکیٹ پر بھی پڑنا چاہئے جو قیمتوں میں اضافے کی وقت آسمان کو چھو نے لگتی ہے۔ اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ عوام تک اس کمی کے ثمرات منتقل نہیں ہوتے، اس کے برعکس عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے اثرات سے دنیا بھر کے صارفین کے گھریلو بجٹ پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں تیل کی قیمتوں میں کمی کے باوجود اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کوئی نمایاں کمی نہیں ہوتی۔ پاکستان میں غربت، مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے اب سفید پوش افراد کیلئے بھی اپنی سفید پوشی کا بھرم رکھنا مشکل ہوگیا ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی غریب اور سفید پوش طبقے کیلئے خوش آئند خبرتو ہوتی ہے ، جس سے امید پیدا ہوتی ہے کہ ملک میں اشیائے خورد و نوش، کرایوں، بجلی اور گیس کے نرخوں میں کمی آئے گی لیکن افسوس کہ ایسا نہیں ہوپاتا حتی کہ ٹرانسپورٹر حضرات بھی ایسا نہیں کرتے۔ آج جب پٹرول اورڈیزل کے نرخ کم ہوچکے ہیں تو ٹرانسپورٹر پھر بھی اس کا فائدہ مسافروں کو منتقل کرنے میں حیلے بہانے تلاش کرتے ہیں، لہذا صوبائی حکومتوں کو چاہئے کہ ٹرانسپورٹ کرائے ڈیزل کے نئے نرخ کے مطابق مقرر کرائیں۔ اسی طرح پی آئی اے، ریلوے اور دیگر ٹرانسپورٹ کرایوں میں فوری طور پر کمی کی اثرات نظر آنے چاہئیں۔ 18ویں ترمیم کے بعد پرائس کنٹرول پر نظر رکھنا صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے لیکن وہ بھی ناکام رہتی ہیں اور یوں عوام مہنگائی مافیا کی ملی بھگت سے مہنگی اشیا خریدنے پر مجبور رہتے ہیں۔ اشیا ضروریہ کی قیمتیں کنٹرول میں رکھنے کیلئے ملک میں کنزیومر کورٹس ہونا چاہئے تاکہ ملٹی نیشنل کمپنیاں پرائس کنٹرول ایکٹ کی پابند رہ سکیں۔یہ بات انتہائی خوش آئند ہے کہ حکومت نے عالمی مارکیٹ میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کچھ تو کم کی ہیں،ضرورت اس امر کی ہے کہ اب اس کا فائدہ عوام تک منتقل ہونے کی راہ میں حال رکاوٹوں کا بھی کو تداراک کیا جائے۔دوسری طرف جو اہم کام حکومت کا کرنے کا ہے وہ تیل اور گئس کے نئے ذخائر کی تلاش۔اگرچہ ملک میں تیل وگیس کی پیداوار میں ہفتہ واربنیادوںپراضافہ ریکارڈکیاگیاہے۔پی پی آئی ایس کے اعدادوشمارکے مطابق 8 مئی کوختم ہونے والے ہفتے میں ملک میں خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار65932بیرل ریکارڈکی گئی جوپیوستہ ہفتے کے مقابلے میں 3.9فیصدزیادہ ہے، پیوستہ ہفتے ملک میں خام تیل کی اوسط یومیہ پیداوار63480 بیرل ریکارڈکی گئی تھی۔ اسی طرح 8مئی کوختم ہونے والے ہفتے میں ملک میں گیس کی اوسط یومیہ پیداوار2810 ایم ایم سی ایف ڈی ریکارڈکی گئی جوپیوستہ ہفتے کے مقابلے میں 6.4فیصدزیادہ ہے، پیوستہ ہفتے میں ملک میں گیس کی اوسط یومیہ پیداوار2641ایم ایم سی ایف ڈی ریکارڈکی گئی تھی۔ تیل اور گیس کسی ملک کی صنعتی ترقی ہی نہیں گھریلو استعمال کیلئے بھی توانائی کی بنیادی ضرورت ہیں۔ پاکستان قیمتی زرمبادلہ خرچ کر کے مہنگا تیل درآمد کرتا ہے اور گیس بھی جس سے ملک میں مہنگائی کا طوفان آ گیا ہے جبکہ جیالوجیکل سروے آف پاکستان کی ریسرچ کے مطابق ہمارا ملک خود کھربوں ڈالر کے تیل و گیس کے ذخائر کا مالک ہے اور اپنی ضروریات پوری کرنے کے بعد انہیں برآمد بھی کر سکتا ہے۔ کراچی سے گوادر تک پاکستان کی وسیع سمندری حدود میں قدرتی گیس کے 9کھرب کیوبک فٹ اور بحیرہ عرب کیساتھ6ارب بیرل تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں جنہیں بروئے کار لا کر ملک اپنی معیشت کو آئی ایم یف اور دوسرے اداروں اور ملکوں کے قرضوں سے نجات حاصل کر سکتا ہے،گزشتہ دور کومت میں کراچی کے قریب سمندر میں ایک کنویں کی ڈرلنگ شروع بھی کی گئی تھی مگر جب تیل کے آثار ملنے لگے تو کسی مصلحت کی بنا پر اس کنویں کو بند کرا دیا گیا۔ شینید ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان کی سمندری حدوں میں تیل و گیس کی تلاش تیز کرنے اور اس کیلئے غیر ملکی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اندازہ یہ ہے کہ ملک کے دو آف شور انڈس اور مکران بیس میں تیل و گیس کے اتنے بڑے ذخائر موجود ہیں جن کی مدد سے ملک صرف تین برس میں توانائی کے ان دوبڑے وسائل میں خودکفیل ہو سکتا ہے ۔ توقع ہے کہ ملکی اور غیر ملکی متوقع سرمایہ کاری سے اپنی سمندری حدود میں واقع تیل و گیس کے وسائل سے استفادہ کر کے ملک خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو جائے گا،خدا کرے۔
دفاعی خود انحصاری کی جانب گامزن ایک اور کامیاب تجربہ
پوری قوم کےلئے خوش خبری ہے کہ پاکستان نے ناقابل تسخیر دفاع کی جانب سے ایک اور قدم بڑھاتے ہوئے فتح 2 گائیڈڈ راکٹ سسٹم کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔ بدھ کے روز مختصر فاصلے تک مار کرنے والے اور مقامی طور پر تیار کردہ راکٹ سسٹم کا کامیاب تجربہ بڑا معرکہ ہے۔ اس تجربے کا مقصد بظاہر روایتی حریف اور پڑوسی ملک بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحانہ کارروائی کا مقابلہ کرنے کےلئے اپنی دفاعی صلاحیت بڑھانا ہے۔پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان کے مطابق فتح ٹو گائیڈڈ راکٹ سسٹم 400 کلومیٹر کی رینج کےساتھ ساتھ جدید ترین نیوی گیشن سسٹم، منفرد رفتار اور قابل عمل خصوصیات کا حامل ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ انتہائی درستگی کے ساتھ اپنے اہداف کو نشانہ بنا سکتا ہے اور کسی بھی میزائل ڈیفنس سسٹم کو شکست دے سکتا ہے۔ پاک فوج اپنی دفاعی صلاحیت کو اپ ڈیٹ اورموثر کرنے کی کوشش میں اکثر مقامی طور پر تیار کیے گئے کروز میزائلوں اور ہتھیاروں کے تجربات کرتی رہتی ہے۔صدر مملکت آصف زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے کامیاب تجربے پر پاک فوج اور سائنسدانوں کو مبارکباد دی۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور عسکری قیادت نے اس راکٹ سسٹم کی تیاری کےلئے کام کرنے والے سائنسدانوں اور انجینئرز کےساتھ ساتھ ان فوجیوں اہلکاروں کو بھی مبارکباد دی ہے، جنہوں نے اسکی کامیاب لانچنگ کو یقینی بنایا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق فتح ٹو درستی سے اہداف کو نشانہ بنانے اور کسی بھی میزائل دفاعی نظام کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، فتح ٹو راکٹ سسٹم کو پاکستان کے آرٹلری ڈویژنز میں شامل کیا جا رہا ہے۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ راکٹ سسٹم پاک فوج کے روایتی ہتھیاروں کی رسائی اور مہلکیت کو نمایاں طور پر اپ گریڈ کرے گا۔اس سے قبل پاکستان نے 2021میں اپنی دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ کرتے ہوئے مقامی طور پر تیار کردہ گائیڈڈ راکٹ سسٹم فتح-ون کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔دفاعی ہتھیاروں میں خود انحصاری کا نظام پاک فوج کو دشمن کی سرزمین پر مزید اندر تک ہدف کی درستگی کی صلاحیت فراہم کرے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے