اداریہ کالم

پی ٹی آئی اور حکومت کے مابین مذاکرات کا آغاز

idaria

کاروبار حکومت چلانے کیلئے حکومت اور حزب اختلاف کے مابین رابطوں میں قدرے بہتری آئی ہے اور دونوں کے مابین تعلقات کار آئینی طریقہ کار کے مطابق چلانے پر اتفاق رائے کیلئے مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے ، پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان نے حکومت کے ساتھ رابطوں کیلئے صدر مملکت کو اختیار دیا تھا جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے انہوں نے حکومت کے ساتھ اپنے رابطے شروع کئے جس میں انہیں کامیابی ہوئی اور حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان ملکی معاملات پر پس پردہ چلنے والے مذاکرات میں ڈیڈ لاک ختم کرنے کےلئے صدر مملکت عارف علوی کے رابطوں میں تیزی آگئی ہے،اس حوالے سے صدر مملکت عارف علوی کی حکومتی ٹیم اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ اور ایاز صادق سے رابطے اور ملاقاتیں ہوئی ہیں ، اسمبلیوں کی تحلیل روکنے کے لیے حکومت درمیانی راستہ نکالنا چاہتی ہے، صدر مملکت نے عمران خان سے ملاقات میں حکومتی ٹیم کا درمیانی راستہ نکالنے کا پیغام پہنچادیا ہے،اس کے علاوہ حکومتی ٹیم کے ساتھ پرویز خٹک اور اسد عمر کی براہ راست ملاقات کرانے کی بھی کوششیں جاری ہیں، پی ٹی آئی سے زیادہ مسلم لیگ ق مذاکرات کےلئے لچک کی خواہاں ہے، اس لئے چوہدری مونس الٰہی اورچوہدری پرویز الٰہی بھی بیک ڈور مذاکرات کا حصہ ہیں۔دریں اثناچیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے لاہور زمان پارک ہاﺅس میں مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الٰہی نے گزشتہ روز ایک دن میں دوسری ملاقاتیں کیں۔ ملاقات میںدونوں رہنماﺅں کی ملاقات میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کے حوالے سے معاملات پر غور کیا گیا جبکہ مونس الٰہی نے بتایا کہ وزیراعلی پنجاب پرویز الٰہی کا عمران خان پر بھرپور اعتماد ہے۔ ملاقات میں اسمبلی تحلیل کرنے کے بعد آئندہ کے سیاسی مستقبل کے حوالے سے بھی معاملات پر غور کیا گیااور پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ق) کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے بارے لائحہ عمل کی تیاری کا فیصلہ کیاگیا۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے قومی اسمبلی سے استعفوں کی منظوری کے لئے سپیکر کو ایک اور خط لکھتے ہوئے ملاقات کا وقت مانگ لیا اور کہا کہ ہمارے تمام ارکان اپنی سیٹیں چھوڑ چکے، ابھی تک منظوری نہیں دی گئی، حکومتی ایما پر خلاف آئین صرف چند نشستوں سے متعلق فیصلہ کیا گیا، حکومت نے سپریم کورٹ میں غلط بیانی کی، اپریل کے بعد ہمیں کوئی تنخواہ نہیں ملی، اسمبلی میں کچھ استعفے مان لیے گئے کچھ نہیں مانے گئے، اسمبلیوں کی تحلیل کا دن 17اور 23دسمبر بھی ہوسکتا ہے۔ ادھرصدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی ، سابق وفاقی وزیر مونس الٰہی ، ایم این اے حسین الٰہی کے درمیان وزیر اعلیآفس میں ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور، سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی نے صدر ڈاکٹر عارف علوی کو پنجاب میں جاری ترقیاتی منصوبوں سے آگاہ کیا اورصوبے کے عوام کے ریلیف کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے بارے میں بریف کیا۔ ملاقات میں معیشت کی خراب صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیاگیا اور وفاقی حکومت کی ناقص پالیسیوں پر کڑی تنقید کی گئی۔ وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چند ماہ کے اندر ہی وفاقی حکومت پاکستان کو اقتصادی لحاظ سے کئی برس پیچھے لے گئی ہے۔معیشت روز بروز گر رہی ہے اور یہ اپنے اقتدار کو طول دینا چاہتے ہیں۔وفاق پر مسلط نااہل ٹولہ صرف اپنی سیاست بچانے میں لگا ہوا ہے۔ آج ریاست بچانے کا سوال سب سے پہلے ہے اور موجودہ حالات میں سب کو پاکستان کیلئے سوچنا ہوگا۔ ہم عمران خان کے ساتھ ہیں اور پنجاب کی وزارت اعلیٰ عمران خان کی امانت ہے۔ پاک وطن ہم سے اتحاد، یگانگت اور سیاسی رواداری کا تقاضا کر رہا ہے۔پاکستان ہم سب کا مشترکہ گھر ہے جسے چلانے کیلئے آپس میں اتفاق رائے اور مشاورت کا عمل بہت ضروری ہے ، اگر عمران خان اقتدار سے نکلنے کے بعد مذاکرات کے راستے کو ترجیح دیتے تو شاید اس قدر بگاڑ بھی پیدا نہ ہوتا تاہم دیر آئید درست آئید کے تحت ہم ان مذاکرات کی کامیابی کیلئے دعا گوہیں۔
پاک افغان سرحد پر افسوسناک تصادم
افغانستان کی جانب سے پاکستان کیخلاف سرحدی دراندازی کا سلسلہ تو رک چکا ہے تاہم سیکورٹی فورسز کی جانب سے ہماری سرحدی فورسز پر حملوں کا سلسلہ گاہے بہ گاہے جاری ہے اور ہماری بہادر فورسز انہیں منہ توڑ جواب دیتی چلی آتی ہے مگر یہ سلسلہ دونوں ممالک کیلئے افسوسناک امر ہے ، اگر افغانستان کے حکام کو پاکستان سے کچھ معاملات پر اختلاف رائے بھی ہے تو اسے باعزت طور پر مذاکرات کے ذریعے حل کیا جاسکتا ہے اور بندوق کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ،افغان فورسزنے ایک بار پھر پاکستان کی شہری آبادی کونشانہ بنایا، فائرنگ و گولہ باری میں ایک شہری شہید اور 15زخمی ہوگئے۔ڈپٹی کمشنر حمید زہری کے مطابق چمن میں افغانستان کی جانب سے پاکستان کی شہری آبادی پر ایک بار پھر گولے فائر کئے گئے جبکہ کئی گھروں پر گولیاں بھی لگی ہیں، ضلع بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔لیویز حکام کے مطابق سرحد پار سے جارحیت کے ایک اور واقعے میں افغان فورسز نے چمن بارڈر پر پاکستان پر مارٹر گولے داغے، 15 زخمیوں کو ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔لیویز حکام نے بتایا کہ گولے سرحد کے ساتھ موسی کلی میں شہری بستی پر گرے جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، پاکستان کی مسلح افواج نے اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا ہے، فائرنگ کا سلسلہ گزشتہ 7 گھنٹے سے جاری ہے۔چمن واقعے کے تناظر میں سیکرٹری صحت بلوچستان کی ہدایت پر کوئٹہ کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کی گئی۔ وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا لانگو نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔اس سے قبل گیارہ دسمبر کو بھی افغان فورسز کی پاکستان کے شہری علاقوں پر گولہ باری سے 7افراد شہید اور 17زخمی ہوگئے تھے۔افغانستان اور پاکستان کے مابین اسلام کا رشتہ ہے اسے چاہیے کہ و ہ اپنے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرے۔
16دسمبر تاریخ کا سیاہ دن
16دسمبر 2014ہماری تاریخ میں ایک سیاہ باب بن کر رہ گیاہے کہ اس روز افغانستان سے پاکستان کے اندر گھس آنے والے دہشتگردوں نے اے پی ایس پشاور کے بچوں کو خاک اور خون میں نہلادیا تھا اور سینکڑوں معصوم اور نہتے بچوں کو اساتذہ سمیت شہید کردیا تھا ، اس روز ہماری بہادر سیکورٹی فورسز نے بھی دفاع وطن کیلئے کوئی کسر نہ اٹھا رکھی اور اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے یہ ثابت کیا کہ وطن کے رکھوالے اپنی جانوں کا نذرانہ اس دھرتی کیلئے پیش کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں ، سانحہ اے پی ایس ہماری تاریخ کا ایک سیاہ دن کہلاتا ہے جبکہ اس سے پہلے 16دسمبر 1971کے روز سقوط ڈھاکہ ہوا تھا جس میں ہم نے اپنا مشرقی بازو کھو دیا تھا جو اب دنیا کے نقشے پر بنگلہ دیش کے طور پر موجود ہے ، یہ دونوں سانحے ہر پاکستانی کیلئے ایک لمحہ فکریہ ہے اور ہمیں سوچنے پر مجبور کرتے ہیں کہ ہمارے دوست کون ہیں اور دشمن کون ، یہ دن یوم احتساب بھی ہے یوم سیاہ بھی ہے ۔
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان
وزارت خزانہ نے حاتم طائی کی قبر پر لات مارتے ہوئے پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا ہے ، وزیر خزانہ نے آئندہ پندہ روز کے لیے پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے کمی کا اعلان کردیا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں ساڑھے سات روپے کمی کی جارہی ہے۔ اسی طرح مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں بھی 10، 10 روپے کمی کی جارہی ہے۔عالمی منڈی میں پیٹرولیم کی قیمتوں میں جس حساب سے کمی واقع ہوئی ہے پاکستان کی عوام کو اسے حساب سے ریلیف ملتا ہے تو اسے یقینا اچھا فیصلہ کہا جاتا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے