اداریہ کالم

چودھری پرویزالٰہی کی تاریخی کامیابی

idaria

پنجاب میں کئی ہفتوں سے جاری سیاسی بحران آخرکار نمٹ گیا ہے اور وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویزالٰہی نے اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا ہے تاہم یہ حل وقتی سمجھا جارہاہے کیونکہ مسلم لیگ ق کی اتحادی جماعت تحریک انصاف کاموقف ہے کہ اسمبلی سے اعتماد کاووٹ حاصل کرلینے کے بعد اسے توڑ دیاجائے اورپنجاب میں نئے الیکشن کی راہ ہموار کی جائے۔ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اندر مچھلی منڈی کاماحول دیکھنے میں آیا، سارا وقت نعرے بازی ہوتی رہی اور حزب اختلاف کے اراکین نے نہ صرف ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں بلکہ وہ ڈاکو ، ڈاکو کا نعرہ بھی لگاتے رہے۔عام خیال تھا کہ چودھری پرویزالٰہی کواسمبلی ارکا ن کی اکثریت کااعتماد حاصل نہیں اور وہ اعتماد کاووٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوجائیں گے مگر وہ ہمیشہ کی طرح پُرعزم نظر آئے ۔ انہوں نے گزشتہ روز تحریک انصاف کے قائد عمران خان سے بھی دوبار ملاقات کی ۔اس ملاقات میں دونوں ایک دوسرے کو ا سمبلی توڑنے اوراسمبلی نہ توڑے جانے پرقائل کیا۔ بالآخر اتفاق اس بات پرہوا کہ اگر اسمبلی توڑ بھی دی جاتی ہے اورعام انتخابات کے بعد پرویزالٰہی ہی پنجاب کے وزیراعلیٰ کے امیدوار ہوں گے اورتحریک انصاف کے ارکان ان کی اسی طرح حمایت جاری رکھیں گے جس طرح اب وہ کررہے ہیں۔شنید ہے کہ اس یقین دہانی کے بعد پرویزالٰہی نے سپیکر کومطلع کیاکہ وہ اعتماد کاووٹ آج شب ہی حاصل کریںگے جس پر ہنگامی طورپر اعتماد کے ووٹ کے انتظامات مکمل کئے گئے جس کے بعدوزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے اسمبلی سے 186 اراکین کے اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا، ووٹنگ کی کارروائی کے دوران متحدہ بائیکاٹ کر کے اجلاس سے واک آو¿ٹ کیا۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا تو اسپیکر نے اراکین کو ایوان میں بلانے کےلئے گھنٹیاں بجائیں اور پھر اجلاس 12 بج کر پانچ منٹ تک ملتوی کیا اور پھر تھوڑی ہی دیر بعد قانونی تقاضوں کو پورا کر کے اجلاس شروع کیا۔اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان نے حکومت کا حکم نامہ پڑھ کر سنایا اور سینئر وزیر راجہ بشارت اور میاں اسلم اقبال کے نام پکار کر انہیں قرار داد پیش کرنے کی ہدایت کی گئی تاہم اس سے قبل پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجانے کا عمل مکمل کیا گیا اور پھر دروازے بند کر دیے گئے۔بعد ازاں وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی پر اعتماد کے ووٹ کیلئے قرارداد راجہ بشارت اور میاں اسلم اقبال نے پیش کی۔مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے اراکین کی جانب سے قرارداد پیش کرنے کے دوران شدید ہنگامہ آرائی کی گئی اور اسپیکر ڈائس کا گھیرو¿ا کر کے شدید نعرے بازی کی۔ ووٹنگ کا عمل شروع ہوتے ہی اپوزیشن اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے اور اسمبلی کی عمارت کے باہر احتجاج کیا۔اپوزیشن اراکین نے غصے میں لابی کا دروازہ لاتیں مار کر توڑ دیا اور باہر نکل گئے۔اس کے بعد ووٹنگ کا عمل شروع کیا گیا جس میں پی ٹی آئی اور ق لیگ کے 186 اراکین نے پرویز الہی پر اعتماد کا اظہار کیا۔ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد گنتی ہوئی اور پھر اسپیکر سبطین خان نے اعلان کیا کہ چوہدری پرویز الٰہی نے بطور قائد ایوان اعتماد کا ووٹ حاصل کرلیا ۔اسپیکر کے اعلان کے ساتھ ہی پی ٹی آئی کے اراکین نے ڈائس بجائیں جبکہ باری باری پرویز الٰہی کو مبارک باد بھی پیش کی۔چوہدری پرویز الٰہی نے اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد پی ٹی آئی، ق لیگ اور آزاد امیدوار کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی امیدوں پر پورا اتریں گے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کی زیر صدارت اجلاس میں پرویزالٰہی پر اعتماد کے لیے رائے شماری مکمل ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسدعمر نے ٹوئٹ کیا کہ الحمد للہ 186، پاکستان زندہ باد۔ہم پہلے بھی کئی بار ان سطورمیں یہ بات لکھ چکے ہیں کہ پرویزالٰہی بے پناہ انتظامی صلاحیتوں کے مالک ہیں اوران میں قائدانہ کرداربدرجہ اتم موجود ہے اس لئے انہیں ان کے عہدے پر برقرار رکھتے ہوئے کام کرنے دیاجائے تاکہ گزشتہ ساڑھے تین سال میں جو ترقیاتی کام حل طلب تھے وہ مکمل کئے جاسکیں اوراب بھی ہمارا موقف یہی ہے کہ اسمبلیاں توڑنے کی بجائے چودھری پرویز الٰہی کو اپنی آئینی مدت پوری کرنی چاہیے تاکہ پنجاب کی ترقی کے خواب کو پوراکیاجائے۔
ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کی جائے
یہ بات حیران کن بلکہ افسوسناک ہے کہ ایک زرعی ملک ہونے کے باوجود پاکستا ن میں آٹے اورگندم کابحران ہرسال پیدا ہوجاتاہے اورعوام دووقت کی روٹی کے حصول کے لئے لمبی لمبی قطاروں میںلگ کرآٹا اس طرح حاصل کرتے ہیں جیسے خیرات حاصل کی جاتی ہے یہ سب بدانتظامی کانتیجہ ہے کہ کیونکہ پاکستا ن میں پیدا کی جانے والی گندم کے ذخائرپورے ملک کے لئے کافی ہوتے ہیں مگر بدعنوان انتظامیہ کی ملی بھگت سے یہ گندم مہنگے داموں پڑوسی ممالک کو سمگل کردی جاتی ہے جس کے باعث ملک میں بحران پیدا ہوجاتاہے اس بحران کے خاتمے کے لئے گزشتہ روزوزیر اعظم کی زیر صدارت گندم اور آٹے کی مصنوعی قلت کے حوالے سے ہنگامی اجلاس ہوا جس میں شہباز شریف کو گندم کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔اجلاس کے دوران وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ ملک میں گندم کے وافر ذخائر موجود ہیں، 1.3 ملین میٹرک ٹن درآمدی گندم کا سٹاک بھی پہنچ گیا ہے، جنوری کے اختتام تک مزید اتنا ہی سٹاک پہنچ جائے گا، رواں سیزن کے اختتام تک گندم کے کیری فارورڈ سٹاک 1.4 ملین میٹرک ٹن ہوں گے جو نئے سیزن سے پہلے ملکی غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے کافی ہیں۔بریفنگ کے بعد وزیرِاعظم شہباز شریف نے گندم کے موجودہ ذخائر پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گندم کی مصنوعی قلت پیدا کر کے ناجائز منافع خوری کی اجازت نہیں دیں گے، صوبے اپنے اور پاسکو کے ذخائر سے گندم کی فلور ملز تک بروقت رسد یقینی بنائیں اور گندم اور آٹے کی بروقت ترسیل کیلئے گورننس بھی بہتر کریں۔وزیرِ اعظم نے مزید کہا کہ گزشتہ 5 دن میں 40 کلو کے تھیلے کی قیمت میں تقریبا ایک ہزار روپے کی کمی ہوئی، متعلقہ وفاقی و صوبائی ادارے آٹے اور گندم کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت اقدامات کریں، حکومت آٹے کی مصنوعی قلت سے مہنگائی پیدا کرنے والوں کو قرار واقعی سزا دے گی۔آٹے کے بحران کے خاتمے کے لئے حکومت کو قانون نافذ کرنے والے اداروں سے ملکرایک جامع پالیسی مرتب کرناہوگی تاکہ پاکستان کے اندر پیدا ہونے والی اشیائے خوردونوش کاایک دانہ بھی بیرون ملک سمگل نہ ہوپائے اوراس کے ساتھ ساتھ آٹے کی ملوں کے مالکان جو اپنی جنس مہنگے داموں بیچنے کے لئے مصنوعی ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں ان کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹاجائے ۔کہاجاتاہے کہ انیس سوپینسٹھ کی جنگ میں ذخیرہ اندوزمافیانے مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیداکردی اور اشیائے خوردنی کے دام انتہائی مہنگے ہوکررہ گئے تو اس وقت کے گورنرمغربی پاکستان نواب آف کالاباغ ملک امیرمحمدخان نے ایک حکم جاری کیاکہ اگرمارکیٹ سے آٹا،گھی اوردیگراشیائے خوردنی کی قلت پائی گئی تو ملوں کے مالکان کوگرفتارکرکے جیلوں میں ڈال دیاجائے اس حکم کے منظرعام پرآنے کے بعد مارکیٹ میں اشیائے خوردنی کی فراوانی ہوکر رہ گئی چنانچہ موجودہ حکومت کو بھی ایسے اقدامات کرناہوںگے تب ہی ہم گرانفروشی اورذخیرہ اندوزی سے چھٹکارا حاصل کرپائیں گے۔
معاشی بحران کے حل کے لئے امریکی کاوشیں
پاکستان میں معیشت کی بحالی کےلئے امریکہ کی جانب سے کئے جانےوالے اقدامات حوصلہ افزاءہیں اوریہ اشارے مل رہے ہیںکہ امریکہ عالمی اداروں کے ساتھ ملکر پاکستان میں معاشی بحران کے خاتمے کےلئے اپناکرداراداکرے گا۔ امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے نیوز بریفنگ میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں پاکستان پر زور دیا کہ آئی ایم ایف سے کیے گئے وعدوں کوپورا کرنے کےلئے معاشی اصلاحات جاری رکھے،ترجمان وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ امریکا معیشت کی بحالی کی گئی پاکستان کی معاشی اصلاحات میں مدد اور حمایت جاری رکھے گا۔ انھوں نے اس بات کی نشاندہی بھی کی پاکستان کی امریکی حمایت غیر مشروط ہے، نیڈ پرائس نے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کےلئے اضافی 100ملین ڈالر کا اعلان بھی کیا، جس سے پاکستان کےلئے امریکی امداد 200ملین ڈالر سے زیادہ ہوگئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے