پاکستان

چیف جسٹس کا ارشد شریف کے قتل کی تحقیقاتی ٹیم سے رپورٹ طلب

شہید صحافی ارشد شریف کا جسد خاکی گھرروانہ نماز جنازہ دن دو بجے ادا کی جائے گی

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ سینئر صحافی ارشد شریف کی والدہ کی درخواست پر کاروائی شروع کر دی ہے۔ کینیا جانے والی کمیٹی سے رپورٹ طلب کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں مرحوم ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ فراہم نہ کرنے کے خلاف والدہ کی درخواست سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس سے انہوں نے استدعا کی تھی کہ شہید بیٹے کے کیس کو سیاسی منافقت اور بد دیانتی سے بچایا جائے، اپنا کیس اللہ کی عدالت میں رکھ کر انصاف کی طلب گار ہوں، توقع ہے میرا خط شہید بیٹے کے خط کی طرح سردخانے کی نذر نہیں ہوگا، شہدا کے اہل خانہ اور صحافی برادری کا غم و غصہ انصاف کی فراہمی سے ہی کم ہوگا۔
خط میں کہا گیا کہ کینیا کی پولیس نے 3 سے 4 مرتبہ اپنا مؤقف تبدیل کیا، تحقیقاتی ٹیم کی روانگی سے قبل وفاقی وزرا نے من گھڑت کہانیاں بنائیں جو میڈیا کے ریکارڈ پر موجود ہیں، وزیراعظم نے اپنے بیان میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا لیکن ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن بنانا حکومت کی بدنیتی ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف دبئی پہنچے تو تسلی تھی کہ اب خطرے سے باہر ہیں، حکومت نے متحدہ عرب امارات کی حکومت پر دباؤ ڈالا جس پر ارشد شریف کو دبئی چھوڑنا پڑا، دبئی سے نکلنے پر ارشد شریف شہید کو کینیا جانا پڑا، کینیا میں دو ماہ بعد میرے بیٹے کو بے دردی سے شہید کر دیا گیا۔
والدہ رفعت آرا علوی کا مزید کہنا تھا کہ ارشد شریف شہید نے 12 مئی کو بذریعہ خط آپ کو خطرات سے آگاہ کیا تھا، خط میں آپ کو غداری کے بے بنیاد مقدمات سے آگاہ کیا تھا، خطرات کی وجہ سے ارشد شریف کو ملک سے باہر پناہ لینا پڑی تھی، ارشد شریف کے بے دردی سے قتل پر حکومت کے رویے کا نوٹس لیا جائے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی، ارشد شریف کی والدہ کی طرف سے بیرسٹر شعیب رزاق عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
درخواست میں کہا گیا کہ تین نومبر کو ارشد شریف کی فیملی کے فوکل پرسن نے انتظامیہ سے رپورٹ مانگی تھی انتظامیہ نے کہا ان کے پاس پوسٹمارٹم رپورٹ پولیس کے پاس ہے۔ فیملی فوکل پرسن پولیس کے پاس گئے تو انھوں نے بھی انکار کرتے ہوئے انتظامیہ سے رابطے کا کہہ دیا۔
درخواست میں بتایا گیا کہ پمز انتظامیہ سے بارہا رابطہ کیا نہ انکار کرتے ہیں نہ رپورٹ فراہم کرتے ہیں پمز اور لوکل انتظامیہ نے ارشد شریف کی فیملی کو پوسٹ مارٹم رپورٹ متعلق اندھیرے میں رکھا ہوا ہے شہید ارشد شریف کی فیملی کی مشکل وقت میں رپورٹ کے لیے تذلیل کی جا رہی ہے۔
درخواست میں ارشد شریف کی والدہ کی جانب سے استدعا کی گئی کہ شک ہے کہ حقائق مسخ کرنے کے لیے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں رد وبدل کیا جا سکتا ہے اس لیے پورے عمل کو شفاف بنانے کے لیے ارشد شریف کی فیملی کو ہر لمحہ آگاہ رکھا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ بغیر کسی تھرڈ پارٹی کی مداخلت کے پورے عمل کو آگے بڑھانے کی ہدایت کی جائے اور اس عمل میں ارشد شریف فیملی کے فوکل پرسن کو پورے عمل میں شامل کیا جائے۔
ارشد شریف کی والدہ کی جانب سے درخواست میں عدالت سے یہ بھی استدعا کی گئی کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ صرف ارشد شریف فیملی کو فراہم کی جائے اور بغیر فیملی کی اجازت اسے پبلک نہ کیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ارشد شریف کی والدہ کی درخواست پر ایکشن لیتے ہوئے پمزاسپتال اور اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس جاری کردیے اور دونوں فریقین سے پندرہ نومبر تک جواب طلب کر لیے۔ عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت پندرہ نومبر تک ملتوی کر دی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri