کالم

ڈینگی خطرناک بیماری

rohail akbar

پنجاب میں ڈینگی نے ایک بار پھر سر اٹھانا شروع کردیا ہے اور یہ ایسی بیماری ہے جس میںانسان کو تیز بخار ہونا شروع ہوجاتا ہے رواں سال ڈینگی کے 660 تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ فیصل آباد میں ڈینگی کیسز میں تیزی سے اضافے کے بعد الرٹ جاری کر دیا گیا ہے اور اگست کے مہینے میں لاہور میں ڈینگی کے 102، راولپنڈی میں 60 ، ملتان میں 47 اور فیصل آباد میں 28 ڈینگی کے تصدیق شدہ کیسز سامنے آنے سے صوبے بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کےلئے کل 2678 بستر مختص کیے گئے ہیں جبکہ پنجاب میں ڈینگی کے مریضوں میں د ن بدن اضافہ بھی ہوتا جارہا ہے اس صورتحال کے پیش نظرنگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے صوبہ بھر کے تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے مفت علاج کےلئے خصوصی ڈینگی سنٹرز قائم کروادیے ہیں ان کا¶نٹرز پر آنےوالے مریض صرف اپنا شناختی کارڈ دکھا کر چیک اپ کےلئے مفت پرچی حاصل کرسکیں گے اورکا¶نٹر پر مریض کی نبض، بخار اور بلڈ پریشر چیک کرنے کے بعد خون کا نمونہ لیا جائے گا اور سی بی سی بلڈ ٹیسٹ کیا جائے گا بلڈ ٹیسٹ کی رپورٹ مثبت آنے اور علامات کی موجودگی کی صورت میں ڈینگی کے مریض کو مزید علاج کےلئے ہسپتال میں داخل کرلیا جائے گا حکومت پنجاب نے لاہور، راولپنڈی اور ملتان سمیت صوبے بھر کے دیگر شہروں میں ڈینگی کے پھیلا¶ کو روکنے کےلئے احتیاطی تدابیرپر عمل شروع کروادیا ہے اور پنجاب بھر میں لاروا کی نگرانی تیز کر نے کے ساتھ ساتھ انسداد ڈینگی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ کے حوالے سے متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو ذمہ داریاں بھی سونپ دی گئی ہیں جبکہ محکمہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر نے ڈینگی سے بچا¶ کےلئے نئے ایس او پیز تیار کیے ہیں جن کی خلاف ورزی کرنے والوں کے ساتھ حکومت سختی سے نمٹے گی انسداد ڈینگی مہم کے حوالے سے فرائض میں غفلت برتنے والوں کیخلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور بوگس سرگرمیوں میں ملوث اہلکاروں کو شوکاز نوٹسز بھی جاری کیے جائیں گے اب انسداد ڈینگی سرگرمیاں سائنسی بنیادوں پر کی جا رہی ہیں گزشتہ برسوں میں بار بار سپرے کرنے کے نتیجے میں مچھروں میں کیڑے مار ادویات کیخلاف قوت مدافعت پیدا ہوگئی تھی لوگ ڈینگی بخار کے علاج، معلومات یا شکایات کےلئے مشورے کےلئے محکمہ صحت کی ٹول فری ہیلپ لائن 1033 پر رابطہ کرکے معلومات حاصل کرسکتے ہیں رواں سال کے آغاز سے اب تک ضلع لاہور میں ڈینگی کے کل 211 تصدیق شدہ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں ضلع لاہور کے ہسپتالوں میں اس وقت ڈینگی کے30 مریض زیر علاج ہیں ملتان میں رواں سال کے دوران ڈینگی کے کل 123 مریض رپورٹ ہوئے جن میں سے کل دو نئے مریض رپورٹ ہوئے رواں سال کے دوران راولپنڈی میں ڈینگی کے 101 مریض رپورٹ ہوئے محکمہ صحت نے بھی اس حوالہ سے عوام سے درخواست کی ہے کہ شہری ڈینگی سے بچنے کےلئے اپنے ماحول کو صاف اور خشک رکھیں اورعوام اس مقصد کےلئے محکمہ صحت کی ٹیموں کے ساتھ تعاون بھی کریں ڈینگی کے پھیلا¶ سے نمٹنے کےلئے لاہور میں پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) نے ایک وسیع آگاہی مہم بھی شروع کردی ہے جبکہ لاہور کے تمام زونز میں 105 ملازمین پر مشتمل ٹیمیں کام کیلئے تیار ہوچکی ہیں جنکا مقصد ڈینگی لاروا کے پھیلا¶ کو روکنا اور پی ایچ اے کے دفاتر کے اندر اسپرے کے طریقہ کار اور دیگر حفاظتی اقدامات کے طریقہ کار پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے صحت عامہ کے تحفظ کی کوشش میں پی ایچ اے کے جامع طریقہ کار میں کمیونٹی کی شمولیت، ٹارگٹڈ علاج، اور محتاط نگرانی شامل ہے اس وقت پنجاب میں ڈینگی کی صورتحال پر قابو پانے اور علاج کے پروٹوکول کا تفصیلی جائزہ لیا جا رہا ہے اس خطرناک بیماری ڈینگی پر قابو پانے کےلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپناکردار ادا کرنا ہوگاتاکہ اس بیماری سے جان چھوٹ پائے ڈینگی بخار ایک آفت کی طرح پورے ملک پر چھایا ہوا ہے سفید دھبوں والا یہ مچھر خاموش قاتل کی طرح کاٹتا ہے اس کا ایک ہی ڈنگ انسان کو تیز بخار ،سر درد، بدن درد ،متلی یا قے اور جسم پر سرخ دھبوں جیسے اثرات میں مبتلا کر دیتا ہے ڈینگی بخار انسان کو اس حد تک توڑ دیتا ہے کہ اس کے خون میں پلیٹ لیٹس کی مقدار کم ہونے لگتی ہے اور بروقت علاج نہ ہونے پر دس دن کے اندر اندر انسانی جان جانے کا خطرہ بھی موجود رہتا ہے یہ مچھر نمی والی جگہ پر انڈے دیتا ہے اور بالخصوص موسم برسات میں ڈینگی کا زور بڑھنے کا خطرہ لاحق رہتا ہے اس لیے احتیاطی تدابیر کرنا بہت ضروری ہوتی ہیں 2011 ءمیں جب ڈینگی وائرس پاکستان میں عروج پر تھا تب گزشتہ حکومت نے اس وبا کو قابو میں لانے کیلئے سری لنکا سے پیشہ ور ڈاکٹروں کی ٹیم بلوائی اس دور میں ڈینگی صوبہ پنجاب میں سب سے زیادہ تھااس وقت اس وائرس کو قابو میں لانے کےلئے متعدد اہم اقدامات اٹھائے گئے پاکستان کا سب سے بڑا ڈینگی ہسپتال ایکسپو سینٹر لاہور میں قائم ہوا اور پاکستانی ڈاکٹروں کی خاص تربیت بھی کی گئی ڈینگی کنٹرول سکوائیڈ نے گھروں ،کارخانوں ، فیکٹریوں،ٹائر ٹیوب اورپنکچر لگانے کی دکانو ں کا دورہ کرو تے ہوئے لو گوں کو آگاہی دی چھاپوں کے دوران کسی بھی جگہ لاروا پائے جانے کی صورت میں جرمانے اور قانونی چارہ جوئی کی گئی اس کے علاوہ جگہ جگہ سے گندگی اور کھڑے گندے پانی کو ختم کیا گیا اور اس وبا پر کسی حد تک قابو پا لیا گیا اب ایک بار پھر عوام کی طرف سے احتیاطی تدابیر اختیارنہ کرنے کی وجہ سے ڈینگی نے ایک بار پھر سر اٹھانا شروع کردیا ہے پنجاب کے کئی بڑے شہروں میں سب سے زیادہ مریض رپورٹ ہوئے حکومت پنجاب کی جانب سے اینٹی ڈینگی مہم پر کام جا ری ہے لیکن کامیابی اس وقت تک نہیںہوسکتی جب تک عوام ساتھ نہ دے اس مہم میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے حکم سے محکمہ صحت پنجاب کی زیر نگرانی میں اس وبا کو قابو میں لانے کےلئے مختلف اقدامات لیے گئے ہیں،جس میں جگہ جگہ اسپرے کرنا ،گھروں اور ڈینگی مچھرصاف پانی میں انڈے دیتا ہے ڈینگی لاروا پیدا ہونے کے چند گھنٹوں کے اندر ہی یہ مکمل ڈینگی مچھر بن جاتا ہے۔WHO کے مطابق ڈینگی وائرس 1970 سے پہلے صرف 9 ممالک میں پایا جاتا تھا لیکن اب 100 سے زائد ملکوں میں پھیل چکا ہے ترقیاتی ممالک جیسے کہ برطانیہ اور اس کے علاوہ سری لنکا وغیرہ جہاں ڈینگی اپنے عروج پر تھا وہاں اب اس وبا پر کافی حد تک قابو پا لیا گیاہے اس وبا سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ احتیاط کی جائے اور لوگ حکومت کے ساتھ تعاون کریں اپنے گھر کی صفائی معاشرے کے ہر شخص کا فرض ہے پانی کے برتنوں کو ڈھانپ کر رکھا جائے اور اس کے علاوہ مچھر مار اسپرے اور لوشن کو استعمال میں لایا جائے۔ڈینگی کی کوئی بھی علامت محسوس ہونے پر فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں اور ٹیسٹ کروانے سے نہ گھبرائیں۔ اس مرض میں مبتلا ہونے کی صورت میں پھل اور تازہ جوس کا استعمال یقینی بنائیں ۔ڈینگی ایک آفت بن کر اس ملک پر آیا ہے اس لیے ہر شخص پر فرض ہے کہ وہ اپنے حصے کے فرائض سرانجام دے تاکہ اس سے بچا جا سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے