اداریہ کالم

کراچی میں واٹرسپلائی کے فورمنصوبے کاآغاز

idaria

کراچی پاکستان کاسب سے بڑاشہرہے مگر حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کے باعث پانی کے صاف پانی کی سہولت سے محروم ہے اور ان دنوں اس کی ساری سیاست پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے گرد گھوم رہی ہے ،حتیٰ کہ وزیرخارجہ بھی یہ کہنے پرمجبورہوگئے کہ میں وزیرخارجہ ہوں مگر پانی کاٹینکرخریدکرپانی پیتاہوں ۔اس حوالے سے وفاقی حکومت نے کے فورمنصوبے کا آغا ز کیاہے جو ”شہبازسپیڈ “سے پایہ تکمیل تک پہنچانے کاعزم ظاہر کیاگیاہے ۔اس منصوبے کی فراہمی سے عوام سکھ کاسانس لیں گے اور کراچی میں ایک نئے عہد کاآغازہوگا۔گزشتہ روز کراچی میں کے فورمنصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ کے فور منصوبے پر سیاست انتہائی افسوسناک بات ہے، کے فور منصوبے کو سرد خانے کی نذر کیا گیا ، 2018 میں چور، ڈاکو کی گردان شروع ہوئی، سابق وزیراعظم کو کے فور منصوبے کی کوئی فکر نہیں تھی۔سابق وزیراعظم نے کے فورمنصوبے کو بدنیتی کی بنیاد پر موخر کیا تھا، ہم اس منصوبے کو فوری مکمل کروائیں گے، کے فور کو مکمل کرانے کےلئے بھرپور کوشش کریں گے، یقین دلاتا ہوں یہ منصوبہ میرے لیے تمام منصوبوں سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ صاف پانی آپ سب کا حق ہے، بلاول بھٹو بھی ٹینکر سے پانی پیتے ہیں، کراچی سب سے زیادہ کمائی کرنے والا شہر ہے، کراچی جیسے شہر میں پینے کے پانی پر سیاست کسی صورت جائز نہیں، تحریک انصاف کی حکومت نے ظلم کیا تو یہ کریمنل ایکٹ ہے، کے فور منصوبے کےلئے فنڈز بجٹ میں نمبرون ترجیح ہو گی۔ سابق وزیراعظم کی ہرمنصوبے میں فتنہ پر مبنی سوچ تھی، سابق وزیراعظم نے اچھے انداز میں گفتگو کرنا سیکھا نہیں تھا، چار سال چور، ڈاکو کا نعرہ لگانے والا کرپشن کیس میں پکڑا گیا تو جلاو¿، گھیرا و¿شروع کر دیا، یہ کہاں کی سیاست ہے۔ پاکستان کی تاریخ میں بڑے حادثے ہوئے لیکن کبھی سیاسی جماعت کے لیڈر نے نہیں کہا فوجی تنصیبات کو جلا دو،9مئی کو ہمارے عظیم شہدا کی یادگاروں پر ان جتھوں نے حملے کیے، حکومتی اتحاد اور پارلیمان نے سازشوں کو دفن کردیا۔کیپیٹل ہل میں جو سزائیں دی گئیں اگر وہ جائز ہیں تو یہاں بھی جائز ہیں ۔ وزیراعظم نے ملک میں مہنگائی کااعتراف کرتے ہوئے کہاکہ سمجھ نہیں آتا منہ چھپا کر کہاں جاﺅں؟ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو مہنگائی زوروں پر تھی، گزشتہ سال تاریخ کا سب سے بڑا سیلاب آیا جس نے تباہی مچائی، حالیہ سیلاب کا اکانومی پر تباہ کن اثر پڑا۔ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں کی وجہ سے مہنگائی میں بے پناہ اضافہ ہوا، کورونا کے دوران ایل این جی کی قیمتیں تین ڈالر تھیں لیکن معاہدے نہیں کیے گئے، ایل این جی معاہدے نہ کرنے پر پاکستان کو نقصان ہوا۔ گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کو توڑ دیا تھا، جس کے بعد آئی ایم ایف نے کڑی شرائط لگائیں، آئی ایم ایف کی تباہ کن شرائط ماننا پڑیں، دوست ممالک کی مدد سے آئی ایم ایف معاہدے میں جو گیپ تھے پورے کر دیئے۔دوست ممالک پاکستان کےلئے بے پناہ اچھی خواہشات رکھتے ہیں۔ ملک میں ایک سال سے سیاسی عدم استحکام سب کے سامنے ہے، جب تک سیاسی استحکام نہیں ہوگا معاشی استحکام کیسے آئے گا؟ اتحادی حکومت گزشتہ ایک سال سے اتحاد سے چل رہی ہے، اگر حکومت میں اتحاد نہ ہوتا تو صورتحال مختلف ہوتی، اتحاد سے ہی ہم نے بڑے چیلنجز کا سامنا کیا، 9 مئی پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا، جان بوجھ کر سیاسی افراتفری پیدا کرنے کی مذموم کوشش کی گئی، پارلیمان نے اتحاد سے ان سازشوں کو دفن کر دیا، اس سازش کے تانے بانے سمندر پار ہیں۔ گزشتہ ایک سال میں سیاسی افراتفری کی وجہ سے پاکستان معاشی لحاظ سے ترقی نہ کر سکا۔ کراچی پاکستان کا گیٹ وے ہے،پاکستان میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع ہیں، سرمایہ کار پاکستان میں کاروبار کرنے پر خوشی محسوس کرتے ہیں،سرمایہ کار پاکستانی ثقافت سے محظوظ ہوتے ہیں، پاکستان معیاری ایکسپورٹر بننے کےلئے اقدامات کررہا ہے،معیاری ایکسپورٹربننا پاکستان کی پہلی ترجیح ہے،ٹیکسٹائل کے شعبے کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا،مسائل کے باوجود پاکستان ٹیکسٹائل انڈسٹری ترقی کررہی ہے۔ کاروباری افراد کی ا نتھک محنت کے باعث ٹیکسٹائل کا شعبہ بہتر ہورہا ہے،آئندہ ہفتے پری بجٹ میٹنگز شروع ہورہی ہیں،ملکی برآمدات کا 60فیصد ٹیکسٹائل مصنوعات پر مشتمل ہے ، تاجروں کو برآمدات بڑھانے کےلئے جو معاونت درکار ہوگی فراہم کریںگے،غیر ملکی سرمایہ کاروں کو کاروبار کےلئے بہترین اور معاون ماحول فراہم کریں گے۔
بلوچستان کی بہتری کے لئے عالمی بینک کافنڈ
گزشتہ سال آنیوالے سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے لئے عالمی سطح پر پاکستان کی امداد کاسلسلہ جاری ہے گوکہ یہ امداد اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے مگر پھر بھی اس لئے اچھا ہے کہ دنیا کوہماری پریشانیوں دکھوں اورقدرتی آفات سے آنے والے نقصان کااندازہ تو ہے اسی حوالے سے عالمی بینک نے سیلاب کے باعث صوبہ بلوچستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی اور آبادکاری کے حوالے سے 21کروڑ 30لاکھ ڈالر کا فنڈ منظور کرلیا۔ورلڈ بینک کی جانب سے منظور کیا جانے والا فنڈ بلوچستان میں روزگار بڑھانے میں استعمال ہوگا جبکہ یہ فنڈ بلوچستان میں دیگر ضروری خدمات کی فراہمی پر بھی استعمال ہوگا۔ورلڈ بینک کا فنڈ بلوچستان میں 2022 کے سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے استعمال کیا جائے گا جس کے ذریعے 35 ہزار ایک 100 افراد کو گھروں کی تعمیر کیلئے گرانٹ دی جائے گی۔ فنڈ بلوچستان میں قدرتی آفات سے تحفظ کےلئے بھی استعمال کیا جائے گا، صوبے میں مجموعی طور پر27 لاکھ متاثرہ آبادی کو فائدہ ہوگا۔
امن مشن، 8پاکستانی شہدا ءکو اعزازسے نوازاگیا
افواج پاکستان کی جرا¿ت وبہادری اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کااعتراف عالمی سطح پر کیا جارہاہے اس حوالے سے امن مشن کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر اقوام متحدہ نے شہدائے پاکستان کیلئے اعزازات کا اعلان کر دیا،امن مشن کی 75ویں سالگرہ کے موقع پر جنرل اسمبلی ہال میں خصوصی تقریب کا انعقاد کیا گیا، امن مشن کے دوران جام شہادت نوش کرنے والے 8پاکستانی شہدا کو اعزاز سے نوازا گیا،پاکستان کے نمائندے محمد عامر خان اور کرنل افضال احمد نے شہدا کے میڈلز وصول کئے،8شہدا میں 6وہ شہید بھی شامل ہیں جنہوں نے 29مارچ 2022کو ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں اقوام متحدہ کے سٹیبلائزیشن مشن کے ساتھ فرائض سرانجام دیتے ہوئے ہیلی کاپٹر حادثے کے دوران شہادت قبول کی،ان شہدا میں لیفٹیننٹ کرنل آصف علی اعوان، میجر فیضان علی، میجر سعد نعمانی، نائب صوبیدار سمیع اللہ خان، حوالدار محمد اسماعیل اور لانس حوالدار محمد جمیل خان شامل ہیں،حوالدار بابر صدیق اور نائیک رانا محمد طاہر اسلام نے سنٹرل افریقن ریپبلک میں اقوام متحدہ کے کثیر جہتی انٹیگریٹڈ سٹیبلائزیشن مشن کے ساتھ فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔
یواین ہائی کمشنرکی حیران کن پریس کانفرنس
حیرت اس بات پرہے کہ پاکستان میں عدم استحکام اور انتشار پیدا کرنے والوں کیخلاف یورپی یونین اچانک پریشان ہوکراورگڑگڑاکراٹھ بیٹھتی ہے اوراسے پاکستان میں جمہوریت کا مستقبل خطرے میں نظرآجاتاہے ۔حالانکہ ماضی میں یہی یورپی یونین آمرانہ حکومتوں کی سرپرستی کرتی رہی ہے ۔گزشتہ روزنومئی کے بعد پیدا ہونیوالے حالات پریورپی یونین کے سفیرنے تشویش کااظہارکرتے ہوئے ایک نیابھاشن داغ دیاہے ۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے جنیوامیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال گہری تشویش کا باعث ہے ، پاکستان میں قانون کی حکمرانی کو شدید خطرہ لاحق ہے۔ پاکستان میں تشددکے واقعات میں اضافے اور بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کی خبریں پریشان کن ہیں ۔ پاکستانی حکومت کا شہریوں پر مقدمہ چلانے کےلئے فوجی عدالتوں کا استعمال کرنے کا ارادہ تشویشناک ہے۔ان کا کہنا تھا کہ محفوظ اور خوشحال پاکستان کا واحد راستہ انسانی حقوق، جمہوری عمل، قانون کی حکمرانی کے احترام کے ساتھ ہموار ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے