تنا زعہ کشمیر پربھارت کے ہٹ دھرمی پر مبنی رویہ کی وجہ سے جنوبی ایشیاءکا خطہ ایٹمی تصادم کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔دیرینہ تنازعہ کشمیرکے منصفانہ حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل عالمی برادری کے ساتھ مل کر نہتے کشمیریوں پرقابض بھارتی فوج کے ظلم و تشدد، انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں اور غیر قانونی نظربندیوں کا سلسلہ بند کرانے کیلئے بھارت پر دباﺅ بڑھائیں۔غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سات دہائیوں سے خون بہایاجا رہا ہے اور بھارت کی ہٹ دھرمی، غیر حقیقت پسندانہ رویے اور جنگی جنون نے تنازعہ کشمیر ایٹمی فلیش پوائنٹ بنادیا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرجابرانہ قبضے کی ایک مثال ہے جہاں بھارت کئی دہائیوں سے بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں اڑا رہا ہے۔ بھارت کی ہٹ دھرمی تنازعہ کشمیر کے پرامن حل کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اوریہ تنازعہ جوہری جنگ کی وجہ بن سکتا ہے جس سے نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کا امن متاثر ہو سکتاہے۔ بھارت کشمیریوں کو عالمی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت دینے سے مسلسل انکار کر رہا ہے۔ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ مودی حکومت کی فوجی پالیسی جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو نقصان پہنچا رہی ہے اور بھارت کی طرف سے کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی عالمی برادری کے لیے ایک چیلنج ہے۔ بھارت کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو فوجی طاقت سے دبا نہیں سکتا۔ جنوبی ایشیاکے خطے میںپائیدار امن کے لیے طویل عرصے سے زیر التوا ءتنازعہ کشمیر کو حل کرنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے اور بھارت پر دباﺅ ڈالنا چاہیے کہ وہ تنازعہ کے حل کے لیے اقوام متحدہ میں کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے۔ اقوام متحدہ اور دنیا کی بڑی طاقتوں کو مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارت کے غیر قانونی اور عدم استحکام پیدا کرنے والے اقدامات کا نوٹس لینا چاہیے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے سنجیدہ اور ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے۔اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت نے گزشتہ 75 سال سے غاصبانہ قبضہ جمایا ہوا ہے۔ اس مسئلے سے متعلق اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادیں موجود ہیں جن میں کشمیریوں کو یہ حق تفویض کیا گیا کہ وہ پاکستان یا بھارت میں سے جس کے ساتھ الحاق کرنا چاہتے ہیں استصواب رائے کے ذریعے کر سکتے ہیں۔ بھارت بخوبی جانتا تھا کہ کشمیر میں مسلمانوں کی اکثریت ہونے کی وجہ سے اس کا الحاق پاکستان کے ساتھ ہی ہونا ہے اس لیے بھارت نے آج تک کشمیری عوام کو حق رائے دہی سے محروم رکھا ہوا ہے۔ کشمیری عوام کے دل آج بھی پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کو دنیا سے بھارت کا حصہ تسلیم کرانے کے لیے بین الاقوامی سطح کے اجلاس وادی میں منعقد کراتا ہے تاکہ دنیا کو باور کراسکے کہ مقبوضہ کشمیر پر بھارت کا کسی کے ساتھ کوئی تنازعہ نہیں۔ دنیا جانتی ہے کہ بھارت ایک غاصب ملک ہے جس نے مقبوضہ کشمیر پر جبراً قبضہ کیا ہوا ہے۔ پاکستان اس حوالے سے اپنے عالمی ضمیر کو باربار جھنجھوڑے اور بین الاقوامی برادری کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات میں بہتری لا کر کشمیر پر اپنے موقف کو ٹھوس بنیادوں پر استوار کرے۔ جب تک عالمی برادری پر باربار دباو¿ نہیں ڈالا جائے گا کشمیر کو بھارت کے خونی پنجے سے آزاد کرانا ممکن نہیں ہوگا۔ پاکستان نے ایک مرتبہ پھر اقوام متحدہ کو باور کرایا ہے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقہ ہے اور یہ بھارت کا اٹوٹ انگ نہیں ہے اور نہ ہی اس کا اندرونی معاملہ ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنی قراردادوں میں کہا ہے کہ کشمیر کا حتمی فیصلہ کشمیری عوام عالمی ادارے کی زیر نگرانی رائے شماری کے ذریعے کریں گے۔ بھارت نے اس فیصلے کو قبول کیا ہے اور وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 25 کے مطابق اس کی تعمیل کا پابند ہے۔ بھارت کو علاقے کی حیثیت کو تبدیل کرنے کے لیے کسی قسم کی یکطرفہ کارروائی کرنے کا کوئی حق نہیں۔ وہ کشمیریوں کی حق خودارادیت کی جائز جدوجہد کو بے شرمی سے کچلنے میں مصروف ہے اور مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی لانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ آزادی کی جدوجہد کرنے والی سیاسی جماعتوں اور ان کی قیادت کو جیلوں میں قید کیا ہوا ہے حتیٰ کہ انھیں اپنے علاج معالجے کی سہولتیں بھی میسر نہیں۔ اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل میں استصواب کی منظور شدہ قراردادیں موجود ہیں مگر اقوام متحدہ آج تک ان قراردادوں پر عمل درآمد کرانے سے قاصر ہے۔ پاکستان سفارتی اور اخلاقی سطح پر کشمیری عوام کے حق میں دامے درمے قدمے سخنے ہر بین الاقوامی فورم پر آواز اٹھاتا رہتا ہے۔ اصولی طور پر یہ اقوام متحدہ کی ہی ذمہ داری ہے کہ وہ جارح بھارت کو نکیل ڈال کر مقبوضہ کشمیر میں استصواب کے لیے اسے آمادہ کرے، اگر وہ اس طرف نہیں آتا تو عالمی سطح پر اس کے خلاف کارروائی عمل میں لا کر اس پر اقتصادی پابندیاں عائد کرے۔ جب تک مسئلہ کشمیر کا پائیدار حل عمل میں نہیں آتا خطے میں امن کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔