اداریہ کالم

گوادر پورٹ اتھارٹی پر حملہ، ملک دشمن عناصر کو دندان شکن جواب

پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے گوادر پورٹ اتھارٹی کالونی پر دہشت گردوں کے حملے کو ناکام بناتے ہوئے آٹھ دپشت گردوں کو واصل جہنم کر دیا۔یہ اپنی نوعیت کا انتہائی خطرناک حملہ تھا جسے کمال جواں مردی سے ناکام بنایا گیا۔آئی آئی ایس پی آر کے مطابق کارروائی کے دوران سیکیورٹی فورسز کے 2اہلکار بہادری سے لڑتے ہوئے شہید بھی ہوئے۔ ان میں ڈیرہ غازی خان ضلع کے رہائشی 35 سالہ سپاہی بہار خان اور ضلع خیرپور کے رہائشی 28 سالہ سپاہی عمران علی نے بہادری سے لڑتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔شہید کی جو موت ہے وہ قوم کی حیات ہے۔بلاشبہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز قوم کے شانہ بشانہ بلوچستان کے امن و استحکام کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کےلئے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر جوانوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس گوادر کے حساس ترین حصے میں واقع ہے جہاں، پاسپورٹ آفس، الیکشن کمیشن سمیت دیگر صوبائی اور وفاقی اداروں کے دفاتر بھی واقع ہیں۔ حملے کے وقت جے پی اے کمپلیکس میں غیر ملکی شہری بھی موجود تھے۔ حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کی ہے بلوچستان میں اعلی فوجی اور سول تنصیبات پر ماضی میں ہونے والے کئی دیگر بڑے حملوں کی ذمہ داری بھی بی ایل اے مجید بریگیڈ قبول کرتی رہی ہے۔بلوچ لبریشن آرمی، چاردہشت گردپسند تنظیموں کے اتحاد، بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس)کا حصہ ہے جو کہ 11 مئی 2019، میں گوادر میں ایک بڑے نجی ہوٹل پر ہونے والے حملے بھی ملوث تھی۔سیکورٹی ذرائع کے مطابق حملہ آور گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس کے ایک انتہائی حساس حصے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے مگر انہیں بیرونی حصے میں ہی روک دیا گیا۔یہ ایک اچانک حملہ تھا جو کہ بروقت کارروائی کر کے ناکام بنا دیا گیا۔ حملہ آور جدید ہتھیاروں سے لیس تھے اور انہوں نے کمپلیکس میں داخلے کی کوشش کے دوران دستی بم بھی پھینکے۔ کافی دیر تک دو طرفہ فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا۔ گوادر میں موجودہ حالات کے تناظر میں سکیورٹی ہائی الرٹ تھی اس لیے دہشت گروں کے حملے کو بروقت جوابی کارروائی کے دوران ناکام بنایا گیا۔ گوادر کی اسٹریٹیجک اہمیت بہت زیادہ ہے۔ ملک دشمن قوتیں گوادر پورٹ کو غیر فعال بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہیں۔ اس سے قبل یہاں غیر ملکی شہریوں پر حملوں کی بھی کوششیں ہوتی رہی ہیں۔ یہاں سکیورٹی کا ایک جامع مکینزم فعال ہے جس کی وجہ سے پورٹ اتھارٹی کے کمپلیکس میں امن دشمن عناصر کے داخلے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوسکتی۔ صدر مملکت آصف علی زرداری ،وزیراعظم شہباز شریف ،وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی ،وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اس واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گرد عناصر سے سختی سے نمٹا جائے گا۔صدر مملکت نے فورسز کی موثر جوابی کارروائی کو سراہا، اورکہا کہ ہماری بہادر فورسز نے جرت اور ہمت کا مظاہرہ کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے بھی گوادر پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر حملہ ناکام بنانے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ مادر وطن کے دفاع، سلامتی اور تحفظ کےلئے شجاعت و بہادری کا مظاہرہ کرنے والے قوم کے بیٹوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوم کے بہادر بیٹے دہشت گردوں کے خلاف اپنی جانوں کے قیمتی نذرانے دے کر ارض پاک کا تحفظ کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے حملہ آوروں کے خلاف جوابی کارروائی پر سیکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو سراہتے ہوئے کہا کہ کہ پیغام واضح ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی تشدد کا انتخاب کرے گا، اس پر ریاست کی طرف سے کوئی رحم نہیں کیا جائے گا۔وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے گوارد پورٹ اتھارٹی کمپلیکس پر دہشتگردوں کا حملہ ناکام بنانے پر سیکیورٹی فورسز کو شاباش دیتے ہوئے کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے بہادری سے دہشتگردی کی کارروائی کو ناکام بنایا۔ دہشت گردوں کے مذموم عزائم خاک میں ملانے والے سیکیورٹی فورسز کے اہلکار قوم کے ہیروہیں، انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کو جہنم واصل کرنے والے وطن عزیز کے بہادر سپوتوں کو قوم سلام پیش کرتی ہے، دہشت گردی کے ناسور کے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔حالیہ دنوں میں دہشت گردی کے واقعاات میں اضافہ قوم کےلئے تشویش کا باعث ہے۔ ملک میں گزشتہ دوسال کے دوران دہشت گردی کے 1560واقعات ہوچکے ہیں۔ان واقعات کی تفصیل گزشتہ ماہ وزارت داخلہ نے سینیٹ میں پیش کی اس رپورٹ کے مطابق اس عرصہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تعلق رکھنے والے 593اور263 شہری شہید ہوئے،جبکہ دہشت گردی کے واقعات میں سیکیورٹی فورسز کے 1365اہلکار اور 773دیگر افراد زخمی ہوئے۔
آئی ایم ایف سے معاہدہ ،مہنگائی کانیاسیلاب آئے گا
عوام پہلے ہی مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے اب آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعدایک نیا مہنگائی کاسیلاب آئے گا ،آئی ایم ایف کاطوق ہمارے گلے میں پڑ گیا ہے جس سے نکلنا بہت مشکل ہوگیا ہے ۔دراصل پاکستان میں زیادہ تربجٹ اشرافیہ کی مراعات پر خرچ کیاجاتاہے جس میں ٹیکس چھوٹ، صنعتوں میں بجلی گیس پر سبسڈی، مفت پٹرول اور پلاٹ شامل ہیں۔ حکومت ان سب معاملات کو سامنے رکھتے ہوئے اگر چاہے توعوام کو خاطرخواہ ریلیف دے سکتی ہے۔ خود انحصاری کی طرف آنے کی بھی ضرورت ہے۔ قرضوں سے ملک ترقی کر سکتا ہے نہ خوشحالی آ سکتی ہے۔اخباری اطلاعات کے مطابق پاکستان اور بین الاقومی مالیاتی فنڈ کے درمیان مالیاتی جائزہ کی تکمیل کیلئے مذاکرات کی کامیابی کے بعد اسٹاف سطح کامعاہدہ مکمل ہوگیا۔ ایگزیکٹوبورڈکی منظوری کے بعد پاکستان کو1.1 ارب ڈالرکی حتمی قسط جاری ہوگی۔ آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان کی معاشی اور مالی پوزیشن میں بہتری آئی ہے بہتر پالیسی مینجمنٹ کے باعث معاشی گروتھ اور اعتماد بحال ہوا ہے تاہم پاکستان کی اقتصادی ترقی بہت معمولی رہی ہے اور افراط زر کی شرح بھی ہدف سے کہیں زیادہ رہیاسلام آباد کواصلاحات کی پالیسیوں پر عمل جاری رکھنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے ۔پاکستان رواں مالی سال کے دوران بھی گیس اور بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرے گا نئے بیل آﺅٹ پیکیج پر آنے والے مہینوں میں بات چیت شروع ہوگی نئے قرض پروگرام کے تحت ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھایا جائے گا، یہ بات بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے بدھ کویہاں جاری بیان میں کہی گئی ہے ۔ اعلامیہ میں پاکستان کے معاشی اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک اور نگران حکومت کی جانب سے حالیہ مہینوں میں آئی ایم ایف شرائط پر سختی سے عمل درآمد کیا گیا جبکہ نئی حکومت نے بھی پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کے لیے ان پالیسیوں کے تسلسل کو جاری رکھنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔آئی ایم ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ کثیر الجہتی اور دو طرفہ شراکت داروں کی جانب سے رقوم کی بحالی کی وجہ سے ترقی اور اعتماد کی بحالی کا عمل بھی جاری ہےامید ہے کہ پرائمری بیلنس 401ارب روپے تک رہے گا، پرائمری بیلنس معیشت کا 0.4 فیصد رہے گا۔ مانیٹری فنڈ نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ پاکستان نے ایک نئے درمیانی مدت کے بیل آﺅٹ پیکج کے حصول میں بھی دلچسپی ظاہر کی ہے اور آنے والے مہینوں میں اس پر بھی بات چیت شروع ہو گی۔ پاکستان کو اسے درپیش معاشی چیلنجوں کے ساتھ ہی اس کی گہری ہوتی اقتصادی کمزوریوں سے نمٹنے کےلئے، اصلاحات کی پالیسیوں پر عمل جاری رکھنے کی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ نئی حکومت ان پالیسیوں پر عمل کی کوششیں جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہے ۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام ٹیکس بیس میں اضافے پر کاربند ہیں تاہم مہنگائی میں کمی کیلئے اسٹیٹ بینک نے شرح سود برقرار رکھنے کا کہا ہے، اسٹیٹ بینک غیر ملکی کرنسی مارکیٹ میں شفافیت رکھے گا جبکہ پاکستانی حکام نے بحلی اور گیس کی قیمتیں بروقت بڑھانے کا وعدہ کیا ہے۔ ٹیکس میں اضافے سے غریب طبقے کو تحفظ دینے میں مدد ملے گی ۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں بہتری لا کر قیمت میں کمی کی جائے گی، کیپٹیو پاور کو گرڈ میں لایا جائے گا، بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور گورننس میں بہتری لائے جائے گی اور بجلی چوری کے خلاف موثر اقدامات کئے جائیں گے ۔ ریاستی ملکیتی اداروں کی کارکردگی بہتر بنائی جائے گی اور ترقی پائیدار بنانے کیلئے انسانی وسائل میں سرمایہ کاری بڑھائی جائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے