موسم گرما کی آمد کے موقع پر وزیر اعظم شبہازشریف کی جانب سےگھریلو اور صعنتی صارفین کے لیے بجلی کے بلوں میں نمایاں ریلیف بلاشبہ عام آدمی کی مشکلات کم کرنے کا باعث بنے گا ، اس پس منظر میں حکومتی ناقدین کا سرکار کی جانب سے بجلی کے بلوں کے نرخوں میں کمی کو ناکافی قرار دینا بجا طور پرافسوسناک ہے ، حقیقت یہ ہے کہ عالمی یا علاقائی طور پر جو معاشی صورت حال درپیش ہے اس میں مسلم لیگ ن اور اس کی اتحادی حکومت کا اقدام بجا طور پر حوصلہ افزا ہے ، گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 7روپے41 پیسے اور صنعتی صارفین کیلئے 7روپے69 پیسے فی یونٹ کمی کا اعلان پاکستانیوں کو مہنگائی پر قابو پانے میں معاون بن سکتا ہے ، وزیر اعظم شبہازشریف نے دو ٹوک انداز میں قوم کو خوشخبری سنائی کہ مستقبل قریب میں بجلی کے نرخوں میں مذید کمی بھی کی جاسکتی ہے، حکومتی دعوی کسی طور پر غلط نہیں کہ گردشی قرضوں کا مسئلہ ہمیشہ کیلئے حل ہوجانا اب خارج ازمکان نہیں رہا چنانچہ مذکورہ چیلنج سے نمٹنے کے بعد مملکت خداداد کا ترقی کرنا ناممکنات سے میں سے نہیں رہا ، سچ ہے کہ عصر حاضر میں کسی بھی ملک کی سیاسی طاقت اس کی معاشی قوت ہی کے مرہون منت ہوا کرتی ہے ، ایسا ممکن نہیں کہ کوئی ریاست معاشی زبوں حالی کا شکار ہو مگر علاقائی یا عالمی سطح پر وہ کوئی فیصلہ کن کردار ادا کرنے کی حامل قرار پائے ، یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم پاکستان تواتر کے ساتھ قوم کو یہ باور کروانے کے لیے کوشاں ہیں کہ ملکی معیشت بہتر بنانے کی مہم میں قوم کا بچہ بچہ ان کے شانہ بشانہ کھڑا ہو۔ وطن عزیز کی مشکل یہ بھی ہے کہ کئی دہائیوں سےایسے سرکاری ادارے اس پر مسلط ہیں جو مسلسل خسارے میں جاررہے ہیں، مذکورہ سرکاری محکموں کو نجکاری کرنے کے حوالے سے کوششوں
سے انکار نہیں کیا جاسکتا مگر جب جب کوئی فیصلہ کن گھڑی آئی تو بعض سیاسی جماعتیں اپنے محدود مفادات کے لیے نجکاری کے عمل میں رکاوٹ بن گی ، افسوس کہ ملک کے طول وعرض میں بجلی چوری کرنے کا رجحان بدستور جاری وساری ہے ، وزیر اعظم پاکستان کہہ چکے کہ سالانہ 600ارب کی ہونے والی چوری کا مکمل سدباب کیا جائے گا، بجلی چوری کے مسلہ کی سنگینی کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ کئی مرتبہ بجلی چوروں کی گرفتاری اور جرمانے عمل میں آئے مگر تاحال اس مافیا کے مکمل خاتمے کا چیلنج موجود ہے ، اس ضمن میں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ وفاق کی تمام تر کوششوں کے باوجود بعض صوبائی حکومتیں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے میں ناکام ثابت ہورہی ہیں چنانچہ ایسی صورت حال میں بجلی چوری کا مکمل خاتمہ نامکن نہیں تو مشکل ضرور ہے ، وزیر اعظم پاکستان کہہ چکے کہ کہ جب تک ملک کے طول وعرض میں سستی بجلی دسیتاب نہیں ہوگی اس وقت تک معاشی بہتری کا کوئی خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہونے والا، ایک نقطہ نظر یہ ہے کہ بجلی چوری، قومی خزانے پر بوجھ بن جانے والے بعض سرکاری ادارے اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے شبہازشریف حکومت کو صوبوں سے بھرپور حمایت میسر نہیں ، مثلا پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت ہے تو خبیر پختوانخواہ میں پی ٹی آئی اور سندھ و بلوچستان میںپاکستان پیپلز پارٹی برسر اقتدار ہے ، اب پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کے وفاق کے ساتھ جس قسم کے تعلقات ہیں وہ کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ، گذشتہ روز ہی وزیر اعلی کے پی کے نہ صرف وفاق سے اپنے صوبے کے بقایا جات کیلئے احتجاج کرنے کی دھکمی دی بلکہ
یہاں کہا وہ پوری صوبائی مشینری کے ساتھ اسلام آباد کی جانب مارچ کریں گے ، ادھر پاکستان پییلزپارٹی کینال منصوبے کے معاملہ میں وفاق کی بات ماننے پر امادہ نہیں ، پی پی پی چیرمین ہی نہیں وزیر اعلی سندھ بھی مذکورہ معاملہ پر احتجاج کرنے کی بات کرچکے ، اب کہنے کو تو یوں کہا جاسکتا ہے کہ سیاسی اتحاد میں اختلاف رائے یا پھر مفادات کا ٹکراو نئی بات نہیں مگر پاکستان کی موجودہ معاشی اور اقتصادی صورت حال کسی سیاسی تلاطم کی متحمل نہیں ہوسکتی ، یہی وہ حالات ہیں جن میں وزیر اعظم پاکستان عام آدمی کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کوشاں ہیں، شہبازشریف قوم کو بتا چکے کہ جون 2024سے لے کرآج تک3.5 روپے کی کمی ہوئی اور اب گھریلو صارفین کےلیے مذید 7.41روپے فی یونٹ کم کیے گے ہیں اسی طرح جون 2024 میں صنعتی صارفین کے لیے بجلی کی فی یونٹ58.50 روپے تھی مگر پھر مشترکہ کاوشوں سے 10.30روپے کی یونٹ کم ہونے سے قیمت 48.19 روپے فی یونٹ تک جا پہنچی جس میں مذید 7.69روپے مذید کم کردئیے گے ہیں ، افسوسناک زمینی حقائق یہ ہیں کہ اس وقت بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ 2393ارب روپے ہے یعنی 2 کھرب 393ارب روپے ، وزیر اعظم پاکستان نے اپنی حالیہ تقریر میں قوم کو بتایا کہ سرکاری پاور پلانٹس (جنکوز)سالہا سال سے بند پڑے ہیں وہاں ایک کلو واٹ بھی بجلی پیدا نہیں ہورہی مگر عملہ کو سالانہ اربوں کی تنخواہیں اور مراعات دی جارہی ہیں اس کا سدباب بھی جاری ہے ، مثلا اس کی ایک لاٹ کو فروخت کردیا گیا جبکہ باقی کو بھی فروخت کرکے قومی خزانے سے بوجھ کم کرنے کے حوالے سے قوم کو جلد خوشخبری ملے گی۔
کالم
گھریلو اور صنعتی صارفین کو ریلیف
- by web desk
- اپریل 6, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 150 Views
- 3 مہینے ago