اداریہ کالم

گیس کی قیمتوں میں خوفناک اضافہط

idaria

سمجھ نہیں آتی کہ وفاقی حکومت غریب عوام کے ساتھ کیا سلوک کرنا چاہ رہی ہیںکہ موسم گرما میں ہر ماہ بعد بجلی کے ریٹس میں اضافہ اور سردیوں کے شروع ہوتے ہی قدرتی گیس کے ریٹس میں اضافے کی خبر دےدی جاتی ہے ، کبھی کبھار تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے پاکستان پر سارا قرضہ انہیں غریب عوام کی وجہ سے چڑھا ہو، حکومت غریب عوام کے خون ،پسینے کی کمائی بجلی اور گیس کے بلوں سے نچوڑ رہی ہیں اور ان کی مدد سے آئی ایم ایف کی قسطیں ادا کی جاتی ہیں ،حالانکہ پورے ملک کو پتہ ہے کہ اشرافیہ اپنے اخراجات کم کرنے کے لئے تیار نہیں ، اس وقت بھی ہر وزیر کے گھروں میں دس دس گاڑیاں کھڑی ہیں جن کا پیٹرول اور دیگر اخراجات سرکاری خزانے سے ادا کیے جاتے ہیں جبکہ افسر شاہی کے اخراجات بھی عوام کی جیبوں سے نکالے جارہے ہیں ، ایک غریب ریڑھی بان ، رکشہ ڈرائیور اور عام دیہاڑی دار مزدور ، بجلی ، گیس اور موبائل فون کی مد میں کئی قسم کے ٹیکس ادا کرنے پر مجبور ہیں ، ظلم کی انتہا ہے کہ ایک دیہاڑی دار مزدور اور ٹیکسی ڈرائیور بھی انکم ٹیکس ، ویلتھ ٹیکس ادا کرنے پر مجبور ہیں ،حالانکہ یہ ٹیکسز صرف افراد پر لگائے جاتے ہیں جو پہلے سے دولت مند ہوںمگر اپنے عوام کے ساتھ حکومت کا رویہ اس ہندو تاجر جیسا ہے جو کہ سود پر سودوصول کرتا ہے اور پھر بھی اصل رقم برقرار رہتی ہے ، ان ٹیکسز کی ادائیگی کے بعد اگر سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجہ کی سہولت فری ملتی، آپریشن اور ادویات مفت ملتی تو ہر کوئی یہ ٹیکسز بخوشی دیتا ،سرکاری تعلیمی اداروں کا معیار بہتر ہوتا، قصہ مختصر یہ کہ حکومت کی جانب سے ایک فیصد بھی ان ٹیکسوں کے بدلے میں سہولت ملتی تو ہم آج یہ تحریر لکھنے پر مجبور نہ ہوتے ، یہ ٹیکسز جبری صورت میں وصول کئے جاتے ہیں ، اب موسم سرما کی آمد آمد ہے اور حکومت نے گیس کے نرخوں اچانک 172فیصد اضافہ کرنے کی منظور ی دیدی ہے ،اب حکمران اور بالادست طبقات کے لئے پانی ، بجلی ، گیس ، علاج معالجہ کی تمام سہولت مفت ہیں مگر غریب عوام ان سہولیات کے لئے ترس رہے ہیں ، گزشتہ روز حکومت نے گھریلو صارفین کیلئے گیس کی قیمتوں میں 172فیصد تک اضافے کی منظوری دےدی جس کا اطلاق آج سے ہوگا۔، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دے دی۔ جس کے بعد پیٹرولیم ڈویژن نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا۔نوٹی فکیشن کے مطابق ماہانہ 25 سے 90 مکعب میٹر تک گیس کے پروٹیکٹڈ صارفین کےلئے قیمت نہیں بڑھائی گئی جبکہ پروٹیکٹڈ صارفین کےلئے فکس چارجز10سے بڑھا کر 400روپے کر دیے گئے۔اس کے علاوہ نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کےلئے گیس کی قیمت میں172فیصد سے زائد اضافہ کیا گیا ہے۔ اعلامیے کے مطابق ماہانہ 25مکعب میٹر کے صارفین کےلئے قیمت 200سے بڑھا کر 300روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، ماہانہ 60مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 300سے بڑھ کر 600روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، ماہانہ 100مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 400سے بڑھا کر 1000روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔اس کے علاوہ ماہانہ 150مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 600سے بڑھا کر 1200روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، ماہانہ 200مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 800سے بڑھا کر 1600روپے فی ایم ایم بی ٹی یو، ماہانہ 300مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 1100سے بڑھا کر3000روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردی گئی ہے۔ماہانہ 400 مکعب میٹر استعمال پر گیس کی قیمت 2000سے بڑھا کر 3500روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ، ماہانہ 400مکعب میٹر سے زائد استعمال پر قیمت 3100سے بڑھا کر 4000روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کردی گئی ہے۔پٹرولیم ڈویژن کے مطابق تندوروں کےلئے گیس کی قیمت 600 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو برقرار ہے جبکہ پاور پلانٹس کےلئے گیس کی قیمت 1050روپے فی ایم ایم بی ٹی یو برقرار رکھی گئی ہے۔اعلامیے کے مطابق سیمنٹ سیکٹر کےلئے گیس کی قیمت 4400روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کر دی گئی، سی این جی سیکٹر کےلئے گیس کی فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 3600روپے، برآمدی صنعتوں کےلئے گیس کی قیمت 2100روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔اعلامیے کے مطابق غیر برآمدی صنعتوں کےلئے گیس کی قیمت 2200 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مقرر کی گئی ہے۔وزارت توانائی کے مطابق وفاقی کابینہ نے قیمتوں میں اضافے کی سمری ای سی سی کو واپس بھیجی تھی، جس پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 4بجے شام کے اجلاس میں گیس کی قیمتوں کی دوبارہ منظوری دی۔وزارت توانائی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ملک میں گیس کے ذخائر سالانہ 5 سے 10فیصد کی شرح سے کم ہو رہے ہیں۔ درآمدی گیس شامل کرنے سے قومی خزانے پر مالی بوجھ بڑھ رہا ہے اور روپے کی قدر کم ہونے سے گیس کی تلاش،پیداوار اور تقسیم پر اخراجات بھی بڑھ گئے ہیں۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے سے گردشی قرض 2.1ٹریلین تک پہنچ گیا، بہت زیادہ منافع کمانے والے کاروبار کم قیمت پر قدرتی گیس استعمال کر رہے ہیں، آئی ایم ایف کے پروگرام میں شامل ہونے کی وجہ سے تمام سبسڈی واپس لیں۔وزارت توانائی کے مطابق آخری بار گیس کی قیمتوں میں ڈھائی سال پہلے اضافہ کیا گیا تھا، گیس کی قیمتوں میں گزشتہ اضافے سے461ارب روپے قومی خزانے میں جمع ہوئے تھے، نگراں حکومت اگر گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرتی تو گردشی قرضہ 400ارب روپے مزید بڑھ جاتا۔
وزیر اعظم کی طلباءکے ساتھ فکری نشست
نگران وزیراعظم نے زیر تعلیم طلباءپر زور دیا ہے کہ وہ اپنی ساری توجہ علم کے حصول پر مرکوز رکھے اور مختلف سیاسی جماعتوں کا آلہ کار بننے سے گریز کریں ، اسی میں اس ملک کی بقا ہے ،گزشتہ روزنگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی یونیورسٹی کے طلبا و طالبات کے ساتھ خصوصی نشست ہوئی، انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ طالب علمی کا زمانہ آپ کی زندگی کا قیمتی سرمایہ ہوتا ہے، نوجوان ہمارے ملک کا سرمایہ ہیں، ہمیں اپنے نوجوانوں سے بہت سی توقعات ہیں۔ درست فیصلے آپ کی ترقی اور کامیابی کے ضامن ثابت ہوتے ہیں، معیاری تعلیم کے فروغ میں لمز یونیورسٹی کا کردار قابل تعریف ہے، انسان اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتا ہے، کوشش ہوگی کہ آئندہ بھی طلبا و طالبات کے ساتھ نشستیں ہوتی رہیں، نگران حکومت کا قیام آئینی طریقے سے عمل میں آیا، الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنا میرا مینڈیٹ نہیں ہے، ہمارا کام الیکشن کمیشن کی معاونت کرنا ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے الیکشن میرے وزیراعظم بننے سے پہلے تاخیر کا شکار ہو چکے تھے۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بے بنیاد پراپیگنڈا کیا جاتا ہے، سوشل میڈیا پر ایسے کلچر کو پروموٹ نہیں کرنا چاہئے، سوشل میڈیا پرتنقید کرنے والے کسی کی ماں، بہن کو بھی نہیں چھوڑتے، پاکستان میں اس وقت عبوری جمہوریت ہے، مستحکم جمہوریت نہیں ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کے سیاسی نظریات کا احترام کرنا چاہئے، تعصبات سے بالاتر ہوکر ہمیں قومی تعمیر و ترقی میں حصہ ڈالنا ہوگا، آزادی اظہاررائے کی بھی کچھ حدود وقیود ہوتی ہیں، نومئی جیسے واقعات کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جاسکتی، نومئی کا واقعہ بہت افسوسناک تھا، قانون سے کوئی بھی بالاتر نہیں ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سزا ملے گی، قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے، افغان مہاجرین کوملک سے بے دخل نہیں کیا جا رہا، غیرقانونی مقیم افراد کو ملک چھوڑنے کا کہا گیا ہے، دنیا میں کسی بھی غیرملکی کو ویزے کے بغیر آنے کی اجازت نہیں ہوتی۔دوسری جانب نگران پنجاب حکومت اور الیکشن کمیشن نے عام انتخابات کا پرامن،آزادانہ اور منصفانہ انعقاد یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے، چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ عام انتخابات کا وقت قریب ہے،سب نے مل کر منصفانہ اور شفاف الیکشن کو یقینی بنانا ہے،عام انتخابات مقررہ وقت پر ہوں گے،نگران پنجاب حکومت کو فری اینڈ فیئر الیکشن کےلئے مکمل سپورٹ کریں گے،30نومبر تک حلقہ بندیوں کا مرحلہ مکمل ہو جائے گا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان شفاف،آزادانہ اور منصفانہ عام انتخابات کرانے کےلئے تیار ہے،نگران وزیراعلی محسن نقوی کی قیادت میں پنجاب حکومت کے اب تک کے اقدامات سے مکمل طور پر مطمئن ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ساتھ عام انتخابات کے پرامن اور شفاف انعقاد کےلئے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے