اداریہ کالم

ہندوستانی جمہوریت محض ایک فریب

ہندوستان کے انتخابات کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوری مشق سمجھا جاتا ہے۔ ہندوستان میں اس کی پارلیمنٹ کے انتخابات 19اپریل کو شروع ہوئے، نتائج جن سے مودی کے دور حکومت کی تصدیق متوقع ہے جس کا اعلان جلد کیا جائے گا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی تیسری مدت کے لئے انتخابات لڑ رہے ہیں جس سے دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کے تانے بانے میں تضاد دکھائی دے رہا ہے۔ انتخابی عمل پہلے سے کہیں زیادہ لمبا ہے جو چھ ہفتوں پر محیط ہے جس سے مودی کی پارٹی کو کافی فائدہ ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔جس کے پاس غیر معمولی طور پر ذخیرہ شدہ الیکشن مہم کے خزانے ہیں جو ظلم ، جھوٹ، شر انگیزی ، دھوکہ دہی اور فریب پر مشتمل ہیں۔ بدعنوانی ہمیشہ ہندوستان کی اقتصادی ، سیاسی اور سماجی ترقی میں بڑی رکاوٹ رہی ہے۔ لاکھوں ہندوستانی تعلیم، صحت کی دیکھ بھال روزگار کے امکانات تک ناکافی رسائی کے ساتھ غربت کے چکر میں بند ہیں ۔مزید برآں بد عنوانی کے پھیلاﺅ کا اس ملک کی اقتصادی ترقی پر نمایاں اثر پڑ رہا ہے۔جس سے ہر سال ہندوستان کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ بی جے پی کی حکومت جو 2014 سے برسراقتدار ہے نے قوم پر ستوں اور مذہبی انتہا پسندوں کے ووٹوں کو اکٹھا کرنے کے لئے فرقہ وارانہ نفرت کو ہوا دی ہے سب جانتے ہیں کہ جی جے پی آر ایس کی ایک سیاسی شاخ ہے۔ ایک دائیں بازو کا ہندوستان بنیاد پرست گروپ جو نہ صرف نسلی برتری کا حامی ہے بلکہ نازی جرمنی کو ایک آئیڈل مانتا ہے۔ بی جے پی نے آر ایس کے ایجنڈے پر کام شروع کر رکھا ہے یہ گروپ ہندوستان کو ہندوﺅں کے لئے مذہبی طور پر صاف کر رہا ہے۔ہندوستانی تاریخ کو دوبارہ لکھ رہا ہے۔ یہاں تک کہ ہندوستان کے شہروں کے نام مسلمانوں سے وابستگی کی وجہ سے تبدیل کر رہا ہے اور ایک ہندو راشٹرا قائم کر رہا ہے۔ مسلمانوں دیگر اقلیتوں اور نچلی ذات کے ہندوﺅں کے خلاف نفرت پر مبنی جرائم میں اضافہ کر رہا ہے۔ ایک امریکی تحقیقی تنظیم ہندو تو اواچ کے مطابق سال 2023 کے پہلے چھ مہینوں میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے ان سے نفرت اور تشدد پر مبنی 255 واقعات ریکارڈ کئے گئے ۔مسلمانوں کے خلاف نسل کشی، ان کی عبادت گاہوں پر حملے اور گھروں کو مسمار کرنے کے واقعات میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ مذہبی اقلیتوں پر حملوں میں ملوث افراد کے لئے معافی کا اعلان کیا گیا۔ایسے فاشسٹ اور آمرانہ اقداما ت صرف مذہبی اقلیتوں تک محدود نہیں رہے ۔جموں اور کشمیر کے علاقے میں آرٹیکل 370 اورA-35 کو منسوخ کرنے جیسے اقدامات کے ساتھ بھارت کے سیکولر چہرے کو ختم کرنے اور کچلنے کے بعد جب حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے شکایت کی تو اس کی انتخابی مہم کو سبوتار کرنے کے لئے اس کے بنک اکاونٹس کو منجمد کر دیا گیا اور محکمہ انکم ٓٹیکس نے کئی سالہ پرانے معاملے میں کانگریس کو 17 ارب روپے کا جرنامہ جاری کر دیا۔ دوسری جانب اخبارات نے اپوزیشن جماعتوں کے با معاوضہ اشتہارات شائع کرنے سے انکار کردیا ۔ان انتخابات میں مودی کی جیت کا مطلب سیکولر ہندوستان کا کاتمہ ہے، سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا مغرب اور پوری دنیا جنوبی ایشیاءجیسے غیر مستحکم خطے میں ایک فاشسٹ دائیںبازو کی حکومت کی قیادت میں ایٹمی ہتھیار رکھنے کی متحمل ہو سکتی ہے۔ یہ انتہائی غور و فکر مقام ہے امریکہ اور یورپی بڑی طاقتوں کے لیے کہ کہیں دنیا میں بد امنی نہ پھیل جائے۔ اللہ کرے کہ ایسا کبھی نا ہو لیکن امریکا یورپ کی پرانی تاریخ کو دیکھتے ہوئے اور جو کچھ وہ فلسطینیوں کے ساتھ کررہے ہیں ان کی طرف سے بھارت کو مسلمانوں اور دوسرے اقلیتوں کیخلاف کسی قسم کا اعلان جو بھارتی مظالم میں کمی کرسکے ناممکن دکھائی دیتا ہے ،بھارت کی جانب سے آزادی اور امن کا ملک ہونے کی بین الاقوامی تصویر کشی کے باوجود ملک میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کی وجہ سے کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے مسلمانوں پر مظالم ختم ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں۔ کشمیر برصغیر پاک وہند کا سب سے شمالی جغرافیائی علاقہ اس خطے کے گرم ترین مسائل میں سے ایک ہے ، آج جبکہ مقامی کشمیریوں کا ایک تنخواہ دار طبقہ ہے ، ریاست کی بیوروکریسی نے تقریباً تمام اعلیٰ عہدوں پر غیر مقامی ہندوستانی بھرتی ہیں ، پولیس فورس اور عدلیہ میں بھی تقریباً یہی صورتحال ہے ، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی جو کچھ ابھی تک کرچکا ہے اس کی طرف امریکا اور یورپ بالکل نظر نہیں کرتے ،بھارت مسلمانوں کو نہ صرف ذہنی اذیت دے رہے ہیں بلکہ جسمانی طور پر بھی ان کو تنگ کررہے ہیں ،بہت سے مسلمانوں کا قتل بھی کرچکے ہیں اور اس کے آئندہ پروگرام نہایت ہی خوفناک ہیں۔ گائے کا گوشت کھانے کی وجہ سے مسلمانوں سے نفرت کی جاتی ہے لیکن اس کا اثر مسلمان دنیا پر کیا ہوگا اور سارے جمہوریت پسند ملک اس بارے میں کیا سوچیں گے یہ مودی کے کبھی وہم وگمان میں بھی نہیں آتا۔مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ہندوستان میں امن پسند گروہوں سے ملکر نریندر مودی کیخلاف آواز اٹھائے تاکہ وہ اپنے ناپاک عزائم میں کبھی کامیاب نہ ہوسکے ،آج ہندوستان کے امن پسند گروہ نریندر مودی کی بمعہ چوکڑی سے تشویشناک کیفیت میں مبتلا ہے انہیں اس بات کا احساس ہے کہ بھارتی اپوزیشن کے سیاسی گروہ جیسے کہ گانگرس پارٹی ہے وہ وبھی مودی کے ان گندے ہتھکنڈوں سے ناخوش ہے ،اس صورتحال سے واضح ہے کہ مودی کا جمہوریت پسند بھارت محض ایک فریب ہے ۔
بجٹ 12جون کو پیش ہو گا
وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کی وجہ سے مالی سال 2024-25 کا بجٹ 10جون کی بجائے اب 12جون کو پیش کیا جائے گا۔بجٹ کو پیش کئے جانے کی تاریخ میں توسیع وفاقی حکومت کو مناسب وقت فراہم کرے گی تا کہ وہ عوام کے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے بجٹ کو تیار کر سکے۔ پاکستانی عوام جو کافی مدت سے مہنگائی کی اذیت میں مبتلا ہے حکمرانوں سے ریلیف کی منتظر ہے۔ وزیر اعظم کا 4جون سے شروع ہونے والا دورہ چین 8 جون کو ختم ہو گا جو پاکستان چین اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا۔
وفاقی سرکاری ملازمین کی ہفتے کی چھٹی ختم ہونے کا امکان
یکم جولائی سے پاکستان پھر کے تمام سرکاری محکموں میں ہفتہ وار تعطیل صرف اور صرف اتوار کے روز ہو گی اور ہفتہ کی تعطیل کو وقافی محکموں میں ختم کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔ اس ضمن میں وفاقی کابینہ نے تجاویز طلب کر لی ہے۔ وفاقی سرکاری ملازمین کو ہفتہ میں صرف ایک چھٹی ہوا کرے گی۔ حکومت کے نوٹس میں یہ بات لائی گئی ہے کہ ہفتہ کی چھٹی ہونے کی وجہ سے بجلی سمیت دیگر کسی بھی قسم کی بچت نہیں ہوتی کیونکہ اخراجات جوں کے توں ہیں اور لوگوں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔زیادہ تر سرکاری محکمے دو ہفتہ وار تعطیلات مناتے ہیں۔ تما م محکموں میں ہفتہ وار تعطیل صرف اتوار کے روز ہوا کرے گی۔ یکم جولائی سے ہفتے کے دن کی تعطیل ختم کرنے کیلئے کابینہ سے منظوری لی جائے گی، عیدالاضحی کے بعد اس سلسلہ میں نوٹیفکیشن جاری ہو گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے