کالم

یوروپول اور نواز شریف

میاں نواز شریف پاکستان سے بھاگنے کے بعد لندن سے بھی فرار ہو چکے ہیں مگر ہمارا قانون اور یورپین قانون ایک جیسا نہیں زمین آسمان کا فرق ہے یہاں ظالم ظلم کےلئے زندہ رہتا ہے مگر وہاں ظلم ناقابل برداشت ہے خواہ جانور پر ہی کیوں نہ ہو انسان پر تو بہت دور کی بات ہے میاں نوازشریف اورانکے خاندان سمیت زرداری خاندان پر اربوں روپے کی منی لانڈرنگ ہمارا قانون ثابت نہیں کرسکا الٹا حکومت میں آتے ہی انہوں نے قانون میں تبدیلی کرتے ہوئے نیب اور ایف آئی اے کے پر کاٹ دیے مقصود چپڑاسی ،فالودے والے اور مختلف ناموں پر ہونے والی منی ٹریل سامنے آنے کے باوجود ہمارا قانون کچھ نہیں کرسکا مگر یورپ میں پاکستان کی طرح قانون اندھا نہیں اور نہ ہی وہاں کی اسٹیبلشمنٹ لولی لنگڑی ہے وہ معاشرے اسی لیے ترقی کرگئے اور ہم ابھی تک ایک پلیٹ بریانی پر اپنا ووٹ تو کیا ضمیر تک بیچ دیتے ہیں ارشد شریف پاکستان کا سپوت تھاجسے 23 اکتوبر 2022 کو کینیا میں بیدردری سے شہید کردیا گیا لندن والوں کو اس سے کیا مسئلہ ہو سکتا تھا مگر وہاں قانون زندہ ہے جب نواز شریف کے دست راست سید تسنیم حیدر کا ضمیر جاگا تو اس نے ارشد شریف کے قتل کے حوالے سے میاں نواز شریف کے بارے میںسنسنی خیز انکشافات کیے تو ہمارا قانون پھر بھی سویا رہا مگر لندن والوں نے انسانیت کی لاج رکھتے ہوئے تحقیات شروع کردی بیان ریکارڈ کیے گئے اور نواز شریف کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا تو میاں صاحب بچوں سمیت فرار ہوگئے اور جاکرپاکستانی اخبارات میں تصویر چھپوا دی کہ چھٹیاں منانے اٹلی چلے گئے سنا تھا کہ جھوٹ کے پاﺅں نہیں ہوتے مگر ہمارے ہاں تو جھوٹ کا پورے کا پورا انسان ہوتا ہے اب لندن سے باخبر ذرائع نے بتایا کہ یورو پول میاں نواز شریف کو عنقریب گرفتار کرنے کےلئے تیاریاں کررہی یورو پول ہے کیا زرا سکے بارے میں جان لیتے ہیں یورپی یونین ایجنسی برائے قانون نافذ کرنےوالوں کاآپس تعاون ہے جو کہ یوروپول کے نام سے مشہور ہے پہلے یورپی پولیس آفس اور یوروپول ڈرگس یونٹ 1998 میں مجرمانہ انٹیلی جنس کو سنبھالنے اور سنگین بین الاقوامی تنظیموں کا مقابلہ کرنے کےلئے تشکیل دی گئی یورپی یونین (EU) کی قانون نافذ کرنے والی ایجنسی ہے جو یورپی یونین کے رکن ممالک کے مجاز حکام کے درمیان تعاون کے ذریعے جرائم اور دہشت گردی کو کنٹرول کرتی ہے ایجنسی کے پاس کوئی انتظامی اختیارات نہیں ہیں مگر اس کے اہلکار مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کےلئے رکن ممالک میں مجاز حکام کی منظوری سے کارروائی کرتے ہیں اسکے عملے کے 1,432 ارکان ہیں جو مشن شروع ہونے پر اس قدر تیزی سے کام کرتے ہیں کہ دنیا کی باقی ایجنسیز حیران و پریشان رہ جاتی ہیں اب میاں نواز شریف کو پکڑنے کی ذمہ داری بھی اسی ایجنسی کے سپرد کی گئی ہے یوروپول کی ابتدا TREVI سے ہوئی ہے جو کہ 1976 میں یورپی کمیونٹی کے داخلہ اور انصاف کے وزراءکے درمیان سیکورٹی تعاون کا ایک فورم ہے۔ پہلے تو TREVI نے بین الاقوامی دہشت گردی پر توجہ مرکوز کی لیکن جلد ہی کمیونٹی کے اندر سرحد پار جرائم کے دیگر شعبوں کا احاطہ کرنا شروع کر دیا 29 جون 1991 کو لکسمبرگ میں یورپی سربراہی اجلاس میںجرمن چانسلر ہیلمٹ کوہل نے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کی طرح ایک یورپی پولیس ایجنسی بنانے کا مطالبہ کیاجسکے بعد اس سربراہی اجلاس میں یورپی کونسل نے 31 دسمبر 1993 تک ایک مرکزی یورپی مجرمانہ تفتیشی دفتر (یوروپول) کے قیام پر اتفاق کیا یوں یوروپول کو پہلی بار 1993 میں عارضی طور پر منظم کیا گیا جسکے بعد چھوٹے ابتدائی گروپ نے جنوری 1994 میں جورجن اسٹوربیک کی قیادت میں اور فوجداری تحقیقات میں قومی پولیس فورسز کی مدد کرنے کے مینڈیٹ کے ساتھ وہاں کارروائیاں شروع کیںاس عرصے کے دوران یوروپول کی مستقل جگہ کےلئے ہیگ، روم اور اسٹراسبرگ کے درمیان کشمکش جاری رہی جسکے بعد یورپی کونسل نے 29 اکتوبر 1993 کو فیصلہ کیا کہ یوروپول کو ہیگ میں قائم کیا جانا چاہیے اور جس جگہ کا انتخاب کیا گیا وہ جگہ دوسری جنگ عظیم میں پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے استعمال کی تھی یورو پول 1994 میں وہاں منتقل ہو گئی یوروپول کنونشن پر 26 جولائی 1995کو برسلز میں دستخط کیے گئے تھے اور تمام رکن ممالک کی طرف سے توثیق کے بعد یکم اکتوبر 1998 کو نافذ العمل ہوا جس نے یکم جولائی 1999کو اپنی مکمل سرگرمیاں شروع کردی یوروپول کو یورپی یونین (EU) کی طرف سے قانون کے مرکز کے طور پر خدمات انجام دے کر غیر قانونی منشیات، انسانوں کی اسمگلنگ،دانشورانہ املاک کے جرائم، سائبر کرائم، یورو کی جعل سازی اور دہشت گردی جیسے بین الاقوامی جرائم کیخلاف جنگ میں یورپی یونین کے رکن ممالک کی مدد کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ اس ایجنسی کی تفویض کردہ سرگرمیوں میں تفصیل سے تجزیہ اور معلومات کا تبادلہ بھی شامل ہے جیسے مجرمانہ انٹیلی جنس تحقیقاتی اور آپریشنل کارروائیوں کے ساتھ ساتھ مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں کا تعاون خطرے کے جائزوں اسٹریٹجک اور آپریشنل تجزیوں اور عمومی صورتحال کی رپورٹوں کی تیاری جرائم کی روک تھام اور فرانزک طریقوں کے بارے میں ماہر علم کو فروغ دینا Europolآزادی، سلامتی اور انصاف کے شعبے میں قائم کردہ EU کے دیگر اداروں جیسے کہ یورپی یونین ایجنسی برائے قانون نافذ کرنےوالی تربیت (CEPOL)، یورپی اینٹی فراڈ آفس (OLAF)، اور EU کرائسز مینجمنٹ مشنز کو مربوط اور مدد فراہم کرتی ہے اور یہی ایجنسی اسٹریٹجک اور آپریشنل ترجیحات کو تیار کرنے میں یورپی کونسل اور یورپی کمیشن کی مدد بھی کرتی ہے کاش پاکستان کی ایجنسیاں بھی کچھ کرنے کے قابل بن جائیں کاش ایک بار صرف ایک بار ہمارے اداروں میں بیٹھے ہوئے افراد ذاتیاں سے سے ہٹ کر پاکستانی بن جائیں ہمارا ملک دنوں میں اوپر جائیگاکاش کراچی سے خیبر تک ہم ایک قوم بن جائیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri