کالم

یوم آزادی اور ہماری ذمہ داریاں

وطن عزیز۔خطہ فردوس بریں۔یہ نور کا مسکن۔امن کا آشیاں پاک دھرتی جس کےلئے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں بحیثیت قوم ہمیں اپنی جان سے بھی عزیز ہے ۔یوم آزادی کے بعد جب مسلمانوں نے ہندوستان سے اپنے نئے وطن پاکستان کی جانب ہجرت کی تو ان پر ظلم و جبر کے وہ پہاڑ توڑے گئے کہ کئی مائیں اپنے لخت جگروں کو اپنے سامنے شہید ہوتے دیکھ رہی تھیں۔کءبچے اپنے سامنے والدین کو شہید ہوتے دیکھ رہے تھے کئی بہنوں نے اپنے کڑیل ویر اپنے سامنے آگ میں جلتے دیکھے ان شہداءکی قربانیوں کو آج بھی لواحقین اورپوری قوم یاد کرتی ہے اور سلام پیش کرتی ہے جن کی قربانیوں سے ہمیں یہ پاک وطن ملا یوم آزادی پر ہر سال پوری قوم عہد کرتی ہے کہ ہم ان کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔یوم آزادی کے بعد جب مسلمان پاکستان پہنچے تو بابائے قوم حضرت قائد اعظم محمد علی جناح (رح)نے لٹے پٹے قافلے کو دیکھ کر فرمایا تھا کہ ”مسلمان کبھی بھی مصیبت میں گھبرایا نہیں کرتا” آفریں ہے ان مسلمانان پر جنہوں نے اپنا سب کچھ لٹا کر بھی ایک ہی نعرہ بلند کیا تھا کہ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الااللہ۔”پاکستان زندہ باد”14 اگست 1947ءکو ایک اور تاریخ رقم ہوئی کہ مسلمانوں نے ہجرت مدینہ کی یاد تازہ کردی اور مہاجرین و انصار سا ایسا جذبہ اور عمل کرکے دکھایا کہ دنیا حیران رہ گئی جب ہندوستان سے قافلے لاہور ۔ کراچی ۔ بہاولپور پہنچتے تو ان مہاجر مسلمان بھائیوں کے استقبال کیلئے یہاں کے مسلمان بھائی کھڑے ہوتے۔زخمیوں کو فوری طبی امداد دی جاتی۔بھوکوں کو فوراً کھانا کھلایا جاتا۔بچوں کو فوراً یہاں کی مائیں اپنے بچوں کی طرح گود لے لیتیں۔تاریخ دان لکھتے ہیں کہ 47ءوالا جذبہ پاکستانی قوم کا ایسا جذبہ اور حب الوطنی تھی کہ پوری دنیا حیران تھی کہ جس مقصد کیلئے مسلمانان ہند نے اپنا الگ وطن بنایا واقعی مسلمانوں نے ثابت کردیا کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے۔وطن عزیز آج 77 سال کا ہوگیا ہے۔اس سفر میں کئی نشیب و فراز آئے دشمن نے ہر طرح کی سازشیں رچانے کی کوشش کی اور اس وطن کو نقصان پہنچانے کیلئے جنگیں بھی کیں لیکن اس پاک دھرتی کی ماﺅں کے شیر جوانوں۔چٹان صفت مسلح افواج سمیت سیکیورٹی اداروں اور پوری قوم نے دشمن کو ہمیشہ ناکوں چنے چبوائے۔اس وقت وطن عزیز میں مسلم لیگ ن کی جمہوری حکومت ہے اور قائد اعظم اور قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف کے ویژن کے مطابق وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے کوشاں ہیں۔یہاں سپہ سالار آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا ذکر نہ کرنا زیادتی ہوگی سپہ سالار کی قیادت میں پاک فوج بھی ملک دشمن عناصر کی سرکوبی اور وطن عزیز کی حفاظت کیلئے بھرپور کوشاں ہیں۔گزشتہ کچھ عرصہ میں چند شرپسند عناصر نے وطن عزیز میں جو ہیجانی اور حالات خراب کرنے کی کوشش کی تو پاکستان کی غیور عوام نے ان کا شدت پسندانہ بیانیہ یکسر مسترد کردیا اور واضح کردیا کہ ہم اپنے شہداءکی توہین ہرگز ہرگز برداشت نہیں کرینگے۔سلام ہے پاکستان کی غیور قوم کو کہ جنہوں نے اپنے شہداءکی توہین کا بدلہ 8فروری کے انتخابات میں ان سیاسی بونوں کو مسترد کرکے لیا۔پاکستان کے دوست ممالک اور خصوصاً چین کی قیادت بھی گزشتہ دور حکومت میں چند سیاسی بونوں کی غلطیوں اور معاملات سے نالاں تھے لیکن مسلم لیگ ن کے حکومت میں آتے ہی وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف نے نہ صرف اپنے ہر خوشی اور غم کے ساتھی دوست ملک چین سمیت تمام دوست ممالک کا نہ صرف دوبارہ اعتماد بحال کیا بلکہ سی پیک منصوبے پر دوبارہ کام کا آغاز بھی ہوگیا ہے۔وقت کا تقاضا بھی ہے اور پاکستان کو اس سبز ہلالی پرچم کو آج ہماری ضرورت بھی ہے۔اس پاک وطن کو حاصل کرنے کیلئے ہمارے پرکھوں نے بہت کٹھن محنت کی تحریک پاکستان میں شامل ہمارے اکابرین۔شاعر مشرق۔حکیم الامت ڈاکٹر علامہ محمد اقبال(رح)قائد اعظم محمد علی جناح سمیت لاکھوں مسلمانوں نے اس دھرتی کے حصول اور مسلماناں ہند کی آزادی کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا۔آج بحثیت قوم ہر فرد کی ذمہ داری ہے کہ وہ بابائے قوم حضرت قائد اعظم محمد علی جناح(رح) کے فرمودات ایمان۔اتحاد۔تنظیم کا عملی مظاہرہ کرے اور کام کام اور صرف کام کے ذریعے اس وطن کی ترقی و خوشحالی کیلئے اپنا کردار اداکرے۔آج چند سیاسی بونے اور آئے روز فتنہ پرداز عناصر سے دور رہ کر حکومت پاکستان اور پاک فوج سمیت تمام اداروں کے ساتھ تعاون وقت کی اشد ضرورت ہے۔ملک کو جس نہج پر پہنچادیا گیا تھا وہاں سے واپسی اور معاشی صورتحال بہتر کرنا مشکل ہوگیا تھا لیکن اس وطن کی حفاظت کیلئے پاک افواج اور ملکی معاشی صورتحال کیلئے حکومت کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔شاعر مشرق حکیم الامت علامہ محمد اقبال رح کیا خوب کہہ گئے ہیں کہ
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے