کالم

یوم استحصال کشمیر

استحصال کالفظ وسیع مفہوم کیساتھ ظلم وزیادتی اور کسی کی حق تلفی کر کے خود کو فائدہ دینا کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے استحصال نسلی۔ لسانی،گروہی طبقاتی شکل میں بھی ہوتا ہے مگر سب میں ایک چیز مشترک ہوتی ہے حق تلفی،ناجائز فائدہ اٹھانا،غاصبانہ قبضہ یا حقوق سلب کر لینا 76 سال سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر کے کشمیریوں کے حقوق سلب کیے ہوئے ہے اور اس قدر استحصال کیا ہے کہ عالمی سطح پر اس کی کوئی مثال نہیں ملتی 5 اگست 2019 کو بھارت نے عالمی قوانین کو روندتے ہوئے مقبوضہ کشمیر پر اپنے ناجائز قبضے کو قانونی شکل دینے کی کوشش کی اور اس کی خصوصی حیثیت ختم کر کے وادی کو جیل میں تبدیل کر دیا راجیہ سبھا میں بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم کے ذریعے کشمیر کی خصوصی ختم کر دی گئی اور مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیر انتظام لداخ اور جموں کشمیر میں تقسم کردیا گیا بعد ازاں بھارت نے دونوں بل لوک سبھا سے بھاری اکثریت سے منظور کرا لیے تھے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمہ کے بعد بھارتی حکومت نے اوچھے ہتھکنڈوں سے مقبوضہ کشمیر میں اکثریتی مسلم آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے لاکھوں عارضی رہائشیوں اور غیر کشمیریوں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کر کے ڈومیسائل جاری کر دیئے اور انہیں ووٹ کا حق دے دیا جو جموں کشمیر کی جغرافیائی اور سیاسی حیثیت ختم کرنے کا جامع سوچا سمجھا منصوبہ تھا دن ہفتے اور ہفتے مہینوں اور مہینے سالوں میں بدلتے گئے مگر عالمی برادری 76 سال سے مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے اقوام متحدہ جس نے ہندوستان کی درخواست پر 1948 میں کشمیر میں استصواب رائے کیلئے قراردادیں پاس کی تھیں اپنی ایک قرارداد پر بھی عمل کرانے سے قاصر رہا ہے جس سے اس ادارے پر اعتماد بھی کم ہوا ہے کشمیریوں نے اپنی دھرتی ماں کے لیے اپنی نسلیں قربان کر دی ہیں عالمی برادری کی بے حسی اور لاپروائی کی وجہ سے وہ آج بھی آزادی سے محروم ہیں ارٹیکل 370کے خاتمہ کے بعد مودی حکومت نے جائیداد کی خرید و فروخت کے قانون کو پیروں تلے روندتے ہوئے لاکھوں غیر کشمیری افراد کو مقبوضہ کشمیر میں زمین الاٹ کر دی ۔ بھارت کشمیری عوام اور اقوام متحدہ کے ساتھ اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس کی طرف سے کشمیریوں کو حق خودداریت دینے سے انکار پورے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے پاکستان ہمیشہ سے کشمیری عوام کی جدوجہد کے ساتھ ہے حکومت پاکستان بھی تنازع کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کے لیے اخلاقی سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے ہوئے ہے بھارتی حکومت منصوبہ بندی کے تحت کشمیریوں کی نسل کشی کر رہی ہے نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں مارا جا رہا ہے بھارت کے ناجائز قبضہ اور ان ظالمانہ سلوک کے باوجود اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی اداروں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے جنوبی ایشیا میں ترقی خوشحالی اور پائیدار امن اس وقت تک ممکن نہیں جب تک مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا کشمیروں کوحق خودداریت دینے سے مسلسل انکار غلط اور غیر قانونی عمل ہے بھارت کا سفارتی دوغلا پن یا ریاستی دہشت گردی اس حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتی عالمی دنیا کشمیریوں کو حق خوداریت دینے کیلئے بھارت پر دبا بڑھائے اقوام متحدہ نے اپنی قراردادوں کے ذریعے کشمیری عوام کے حق خوداریت کو تسلیم کرتے ہوئے کشمیر میں استصواب رائے کا حکم دیا تھا لیکن وہ پون صدی بعد بھی اس پر عمل درامد کرنے سے انکاری ہے بلکہ پانچ اگست 2019 کو کشمیر کی خصوصیت ختم کر کے اقوام متحدہ کو بھی بے بس ثابت کر دیا اب طویل عرصے سے مقبوضہ کشمیر میں عوام کی نقل و حمل پر پابندیاں انٹرنیٹ کی بندش کرفیو اور بھارتی فوجیوں کے وحشیانہ مظالم معمول ہیں ان حالات میں انسانی حقوق اور دیگر اسلامی تنظیموں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دلانے کی بھرپور کوشش کریں۔ہر سال 5اگست کو پاکستان ریاست جموں وکشمیر اور دنیا بھر میں کشمیری یوم استحصال کشمیر مناتے ہیں جس کا مقصد اقوام متحدہ کو یہ باور کرانا ہے کہ پانچ اگست 2019 کے یکطرفہ غیر قانونی بھارتی اقدامات سے ظلم کا جو سلسلہ شروع ہوا تھا اس کو ختم کیا جائے یوم استحصال منانے کا مقصد جہاں کشمیریوں کے ساتھ بھارت کے ظالمانہ رویہ کیخلاف احتجاج ہے وھاں عالمی برادری کے سامنے اس کے مکرو و خون آلودہ چہرے کو بے نقاب اور مسئلے کی اہمیت کو اجاگر بھی کرنا ہے پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کیا ہے یہی وجہ ہے کہ آج کشمیریوں کی آزادی کے لیے عالمی سطح پر آواز بلند ہونا شروع ہو گئی ہے پاکستان نے اقوام عالم کی توجہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کی طرف دلائی ہے اس حوالے سے حکومت پاکستان ہر سطح پر مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کی کوشش کر رہی ہے ایران چین اذربائجان ترکی ملائیشیا اور دیگر بہت سارے ممالک پاکستان کے اس موقف کی حمایت کرتے ہیں کہ کشمیریوں کے مستقبل کا فیصلہ استصواب رائے سے کیا جائے ان حالات میں پاکستان کو مسئلہ کشمیر ایک بار پھر زور و شور سے اقوام متحدہ میں اٹھانے کی ضرورت ہے آرٹیکل 370 اور 35 اے کے خاتمے کے بعد مقبوضہ کشمیر میں حالات بدتر سے بدتر ہوئے ہیں ہزاروں فوجی اہلکار ہر وقت وادی میں گشت کرتے ہیں کشمیروں کی اواز سننے والا کوئی نہیں ازادی کے متوالوں کو قید و بند کی مصیبتوں کے ساتھ ان پر قہر و جبر کا بارود برسایا جاتا ہے تحریک ازادی کشمیر میں اب تک ایک لاکھ سے زائد کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ دے چکے ہیں ہزاروں معذور ہو چکے ہیں بھارتی فوجیوں نے ہزاروں خواتین کی عصمت دری کی ہے ۔مقبوضہ کشمیر میں جہاں ایک طرف بھارت مظالم کی انتہا کیے ہوئے ہے وہاں کشمیریوں کا جذبہ حریت تحریک ازادی کو زندہ رکھے ہوئے ہے 76سال سے جرات ہمت اور قربانی کی داستانیں رقم کر رہے ہیں پوری مقبوضہ وادی میدان جنگ بنی ہوئی ہے اور کشمیری بغیر کسی امداد کے بھارتی ظلم و ستم جبر و تشدد اور ریاستی دہشتگردی سے برسر پیکار ہیں پونا صدی کی جدوجہد کے دوران ان کے پایہ استقلال میں ذرا برابر فرق نہیں آیا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں شدت ا چکی ہے جس کی وجہ سے بھارتی حکمرانوں کی نیندیں حرام ہو چکی ہیں کشمیر ی عوام کو ریاست کی آزادی کے لیے اب اپنی جدوجہد کو تما م محاذوں پر باہم مربوط اور مضبوط بنا کر آ گے بڑھنا ہو گا حالات خواہ کچھ بھی ہوں کشمیریوں کو بھارتی قبضے کے خلاف مزاحمت جاری رکھنا ہو گی اور عالمی برادری کو اس انسانی المیہ کا نوٹس لیکر بھارت پر دباو ڈالنا ہو گا ہندوستان جتنی مرضی ریاستی دہشت گردی کرے یا پروپگنڈہ اسے کشمیریوں کو آزادی دینا پڑے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے