جوہر ٹاو¿ن لاہور میں دینی ادارے جامعہ الخیر میں حفظ قرآن کی تکمیل کی روح پرور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مفتی اعظم پاکستان جسٹس ریٹائرڈ تقی الدین عثمانی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم اور یکساں نصاب رائج ہونا چاہیے تاکہ نوجوان نسل کی اسلام کے مطابق تعلیم و تربیت ہو سکے۔ آج کی نوجوان نسل کی اسلامی اصولوں کے مطابق تربیت ہوئی تو وہ ہمارے نوجوان پاکستان کو صحیح معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنانے میں مو¿ثر کردار ادا کر سکیں گے۔ مفتی اعظم نے کہا کہ یہ کام 14 اگست 1947 سے ہی شروع ہو جانا چاہیے تھا لیکن ہماری بدقسمتی ہے کہ حکمرانوں نے اس پر توجہ نہیں دی ۔ ایک ممتاز عالم دین مولانا محمد ادریس کاندھلوی نے ملتان میں مدرسہ خیر المدارس کے بانی اور ممتاز عالم دین مولانا خیر محمد جالندھری مرحوم کی زندگی میں اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ ہندوستان میں ارتدادپھیلے گا اور پاکستان میں خدانخواستہ الحادجنم لے گا۔ انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ سے آئے ہوئے ایک مالدار پاکستانی نے اپنے بچوں کی صحیح تعلیم و تربیت کےلئے پاکستان آکر گھر خریدا اور بہت اچھے تعلیمی ادارے میں اپنے بیٹے کو داخل کرایا۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ ان کا بیٹا عیسائی بن رہا ہے۔ ایک اور پولیس افسر نے اپنے بیٹے اعلیٰ تعلیم کےلئے باہر بھیجا تو وہ والدین کے ہاتھوں سے نکل رہا تھا۔ مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ دارالعلوم کراچی میں قائم انگریزی سکول کے ایک طالب علم نے دنیا بھر میں پہلی اور منفرد پوزیشن حاصل کی ہے۔ پاکستان میں بہت سے مدارس میں دنیاوی اور جدید تعلیم کے سکول قائم کیے ہیں جن کے نتائج بہت اچھے آرہے ہیں۔ حکومت اصلاحات کے نام پر مدارس کےلئے مشکلات پیدا کر رہی ہے۔ جبکہ سرکاری سکولوں میں تعلیمی معیار ختم ہو کر رہ گیا ہے۔ ملک میں یکساں نظام تعلیم اور یکساں نصاب ہو نا چاہیے تاکہ قوم کی قیادت سنبھالنے والوں کی صحیح تربیت ہو سکے۔ حفظ قرآن مکمل ہونے کی عظیم الشان تقریب میںسینکڑوں علماءکرام، مشائخ اور دینی جماعتوں کے رہنماو¿ں نے شرکت کی۔ اگرچہ اس تقریب میں وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الہی کو شرکت کرنا تھی لیکن وہ سیاسی بحران کی اس کیفیت میں اپنی مصروفیت کی وجہ سے نہ آسکے ۔ ان کے صاحبزادے راسخ الٰہی نے اپنے والد کی نمائندگی کی جو دینی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ اس تقریب میں پانچ طالبات سمیت باسٹھ طلباءکو حفظ قرآن مکمل کرنے پر اسناد دی گئیں۔ جامعہ اشرفیہ کے بانی مفتی محمد حسن مرحوم کے صاحبزادے حافظ فضل رحیم نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نئی نسل کوبجا طور پر دینی تعلیم دینے کی تلقین کی۔ جامعہ اشرفیہ میں بھی طلبا و طالبات کےلئے جدید تعلیم کے سکول اور کالج قائم کئے گئے ہیں۔ آج والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کی اسلامی خطوط پر تربیت کریں۔ ممتاز عالم دین مولانا زاہد الراشدی نے پاکستان میں اسلام کو فروغ دینے پر زور دیا۔ جامعہ خیر المدارس ملتان اور جامعہ الخیر لاہور کے سربراہ قاری حنیف جالندھری نے کہا کہ اسلام کی رو سے والدین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اپنی اولاد کی اسلامی اصولوں کے مطابق تربیت کریں بصورت دیگر انہیں روز آخرت اس کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ قرآن بورڈ اور ادارہ سیرت کے صدر قاری حنیف جالندھری تبلیغ اسلام اوردینی تعلیم کے ساتھ ساتھ جدید علوم کی تعلیم کےلئے گراں قدر خدمات انجام دے رہے ہیں اور آج جامعہ الخیر ایک عظیم درسگاہ بن چکی ہے۔ مفتی تقی عثمانی، مولانا زاہد الراشدی اور حافظ فضل رحیم نے انہیں مبارکباد پیش کی کہ وہ دینی اور جدید علوم کے فروغ کےلئے سرگرم عمل رہتے ہیں۔ قاری حنیف جالندھری نے اس موقع پر انکشاف کیا کہ مفتی تقی عثمانی صاحب ان دنوں صحیح بخاری پر کام کر رہے ہیں اور انہوں نے احادیث پر کام کرنے کا جوبیڑہ اٹھایا ہے اس سے حدیث کا علم فروغ پائے گا۔ مفتی تقی عثمانی اپنے بڑے بھائی مفتی اعظم مفتی شفیع عثمانی کے انتقال کے بعد مفتی اعظم کی ذمہ داریاں بھی بااحسن نبھا رہے ہیں۔اس روح پرور تقریب کے ناظم مولانا محمد احمد حنیف نے بہت عمدہ انتظام کیا ۔ علماءکرام نے کہا کہ وہ اپنے جد امجد مولانا خیر محمد جالندھری مرحوم اور اپنے والد قاری حنیف جالندھری کے نقش قدم پر چلتے ہوئے دینی اور جدید تعلیم کے فروغ کےلئے بجا طورپر اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔ اس تقریب میں کیپٹن (ر) محمد صفدر ایم این اے کے کردار کو بہت سراہا گیا جنہوں نے قومی اسمبلی میں ختم نبوت کے تحفظ کےلئے واشگاف اعلان کیا تھا اور بہت سے مغربی ملکوں نے ان کو ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا۔ انہیں جامعہ الخیر کی جانب سے شیلڈ پیش کی گئی۔ اسلامی اقدامات ، ناظر ہ قرآن اور نکاح نامہ پر ختم نبوت کا حلف نافذ کرنے پر وزیر اعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کی خدمات کو سراہا گیا اور وزیر اعلیٰ کی شیلڈ ان کے صاحبزادے راسخ الہیٰ نے وصول کی۔
کالم
یکساں نظام تعلیم و نصاب رائج ہونا چاہیے
- by Daily Pakistan
- دسمبر 6, 2022
- 0 Comments
- Less than a minute
- 831 Views
- 2 سال ago