کالم

یہ سب کیوں ہوا ؟

پاکستان کے اداروں کا نظام بڑا ہی عجیب ،کمزور اور ناقابل اعتبار ہے ۔یہاں نظریہ ضرورت کے تحت کسی وقت بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے اور وہ بھی ہو سکتا ہے جو کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو اور جس کی کسی دوسرے ملک میں نظیر بھی شاید ہی ملے ۔آپ گزشتہ حکومت کو ہی دیکھ لیں کہ کیسے کامیابی سے چل رہی تھی کہ کچھ اندرونی و بیرونی سازشیں ہوئیں ،ایک سائفر آیا ،معاملہ بگڑا اور پھر تحریک عدم اعتماد آئی اور پی ٹی آئی حکومت نے بذریعہ اسپیکر قومی اسمبلی وسیع تر ملکی مفادات میں امریکی مداخلت بتلا کر وزیراعظم کی ایڈوائس پر اپنی حکومت گرا دی جس کی منظوری صدر مملکت عارف علوی نے بھی دی۔ پاکستان میں حکومت گرتے ساتھ ہی پوری دنیا میں ایک ہلچل سی مچ گئی اور اس کی آواز چاغی سے لے کر دہلی اور دہلی سے لے کر واشنگٹن تک سنی گئی ۔ایک بھونچال آ چکا تھا ،رات گئے آناًفاناً عدالتیں کھلیں اور فیصلہ واپس ہوا ،کہا گیا کہ ” تحریک عدم اعتماد آ چکی، ایسا کچھ نہیں ہو سکتا ، سب کچھ کالعدم” یوں تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں بانی پی ٹی آئی چلے گئے اور شہباز شریف آگئے ۔تب سے لے کر اب تک جو کچھ اس ملک میں ہو رہا ہے کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے کہ کیسے کیسے عجب تماشے یہاں ہوئے، پھر پنجاب حکومت پر شب خون مارا گیا ، ایک مستحکم حکومت کو قومی طرز کی حکومت کی طرح کمزور کیا گیا ،عثمان بزدار چلے گئے،حمزہ سرکار آگئی ۔حکومتی معاملات یوں ہی چلتے رہے ،حکومتی سطح پر عجب کام اور اوچھی حرکتیں ہوتی رہیں،وزیراعلیٰ ووٹنگ ہوئی ، ق لیگ ووٹ مسترد،حمزہ شہباز وزیراعلیٰ منتخب کی صدائیں چلتی رہیں ،پھر پرویز الٰہی اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب ہو گئے اور وزیر اعلیٰ بن گئے۔پھر وہ وقت آیا کہ بانی پی ٹی آئی کے حکم پر پنجاب و خیبر پختونخواہ حکومتیں بھی گرا دی گئیں ،نگران سیٹ اپ بنا ،الیکشن کا معاملہ لٹک گیا ،14مئی کو بھی نہ ہوئے۔قومی اسمبلی میں تو تحریک عدم اعتماد کا پہلے سے آ جانا جواز بنا اور حکومت بحال کر کے عدم اعتماد لا کر شہباز سرکار کو لاد دیا گیا مگر پنجاب، خیبر پختونخواہ میں تو ایسی صورتحال نہ تھی وہاں الیکشن اتنا زیادہ لیٹ کرنے کے لیے کیا کیا تاویلات گھڑی گئیں، کون ذمہ دار ہے؟کہیں ایسا تو نہیں ہے کہ ہم نے من مرضی کا ماحول بنائے طاقتور قوتوں کے سائے تلے من چاہے اصول و قاعدے کلیے بنا لیے ہیں کہ جس میں صرف اور صرف جواز ہی باقی رہ گئے ہیں ۔ آئین و قانون کی بالادستی کہیں بھی دور دور تک نظر نہیں آتی ۔یہ سب کیوں ہوا ؟ کون نہیں جانتا ہے کہ کیا ہے ؟تحریک انصاف کو عدم اعتماد سے لے کر اپنی قومی و صوبائی حکومت گرانے تک کے مرحلے سے لے کر اب تک چین و سکون بالکل ملا نہیں ہے۔اوپر سے سانحہ نو مئی کا نزلہ بھی آن گرا ،جس نے ان کی رہی سہی صورتحال کا بھی برا حال کر دیاہے ۔اوپرسے تحریک انصاف انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ سے کروانے کا ڈھنڈورا پیٹا گیا جسے تحریک انصاف نے کروایا مگر ٹیکنیکل وجوہات کی بنا کر مسترد کر دیے گئے اور بلے سے محروم کر دیا گیا۔اگر یہ انصاف ہے تو پاکستان کے تو کوئی بھی جنرل و ضمنی الیکشن صاف شفاف نہیں ہوئے تو اس پر کیا کہیں گے ؟کیا کاروائی ڈالیں گے ؟انٹرا پارٹی الیکشن شفافیت تو پھر بڑی دور کی بات ہے۔کون نہیں جانتا کہ یہاں پارٹیوں میں صاف شفاف انٹرا پارٹی الیکشن کروانے کا رواج نہیں ہے۔ہر پارٹی میں وہی گلے سڑے نظام کے موروثی جماعتوں کے موروثی لوگ ہی قابض چلے آرہے ہیں ماسوائے جماعت اسلامی کہ جو صرف اصلی اور حقیقی الیکشن کرواتی ہے وگرنہ باقی جماعتوں میں ہوتے انٹرا پارٹی الیکشن کی حقیقت کیا ہے سبھی جانتے ہیں ۔تحریک انصاف سے اس کی شناخت لے لینا کہاں کا انصاف ہے ؟کیا ہی اچھا ہوتا کہ "بلا” نشان دے کر فیصلہ عوام پر چھوڑ دیتے ، جمہوریت اور جمہوری پارٹیوں کو مضبوط کرتے ۔کیاعجب تماشا ہے کہ سبھی نامقبول نام پا چکے ہیں اور مقبول سلاخوں کے پیچھے ہے ۔نام کھرچ ، مقام کھرچ ،نشان کھرچ معاملہ چل رہا ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے