پاکستان اپنی سفارتی کوششوں سے سال 2025-26 کی مدت کےلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن بن گیا۔یقینا یہ ایک بڑی سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے ۔وزیر اعظم نے اس انتخاب پر مسرت کا اظہارکیا اور قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہم عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ پاکستان کو یہ کامیابی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78 ویں اجلاس میں حاصل ہوئی ۔پاکستان ایشیا پیسفک گروپ میں غیر مستقل رکن کا امیدوار تھا ۔ سلامتی کونسل کی 10 غیر مستقل نشستوں کو چار علاقائی گروپوں کے مطابق تقسیم کیا گیا ہے، جو افریقہ، ایشیا، مشرقی یورپ، لاطینی امریکہ اور کیریبین نیز مغربی یورپی اور دیگر ریاستوں کے گروپ پر مشتمل ہے۔امسال تین علاقائی گروپوں کے امیدواروں نے ایک دوسرے سے مقابلہ کیا۔ ان میں دو ارکان کا انتخاب افریقی و ایشیائی الکاہل خطے، ایک کا لاطینی امریکہ و غرب الہند اور دو ممالک کا انتخاب مغربی یورپ اور دیگر ممالک سے ہونا تھا۔
اقوام متحدہ کی 193 رکنی جنرل اسمبلی میں پاکستان نے 182 ووٹ حاصل کئے، جو مطلوبہ دو تہائی اکثریت سے بھی زیادہ ہے۔مطلوبہ دو تہائی اکثریت کیلئے صرف 124 ووٹوں کی ضرورت تھی اس لحاظ سے پاکستان نے مبصرین کے اندازوں کو غلط ثابت کرتے ہوئے مطلوبہ ضروری ووٹوں سے 58 ووٹ زیادہ حاصل کئے۔اس سے پہلے ایشیا پیسفک گروپ کی نشست جاپان کے پاس تھی۔ پاکستان 75 سالہ تاریخ میں آٹھویں مرتبہ منتخب ہوا ہے۔قبل ازیں وہ سات بار سکیورٹی کونسل میں غیر مستقل رکن کی حیثیت سے اپنی خدمات انجام دے چکا ہے جبکہ پاناما 5، ڈنمارک 4، یونان 2 بار اور صومالیہ ایک بار رکن رہ چکا ہے۔پاکستان کے لئے یہ ایک نیا ریکارڈ اور اعزاز بھی ہے کہ وہ ایک بڑے پلیٹ فارم پرایک طویک مدت سے اپنا مثبت کردار ادا کر رہا ہے۔اقوام متحدہ کا اعلیٰ پینل، جس پر بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کی ذمہ داری ہے کل15ممالک پر مشتمل ہے، جن میں پانچ ویٹو کے مستقل ارکان، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکہ ہیں جبکہ دس دیگر ارکان دو سال کی مدت کےلئے منتخب کیے جاتے ہیں، جن میں سے نصف کی ہر سال تجدید ہوتی ہے۔ پاکستان کی یہ کامیابی اگلے دو سال کی مدت کےلئے ہے۔پاکستان سکیورٹی کونسل میں اپنی نئی مدت کا آغاز یکم جنوری 2025 سے کرے گا۔کئی مہینوں کی کوششوں کے بعد جمعرات چھ جون کو پاکستان کو بھاری اکثریت کےساتھ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن منتخب ہوا ہے۔کئی ممالک نے اپنا ووٹ پاکستان کے حق میں ڈالا ہے۔تاہم ووٹنگ کے خفیہ عمل کی وجہ سے یہ واضح نہیں ہے کہ پاکستان کے خلاف کن ممالک نے ووٹ دیا۔ البتہ اقوام متحدہ کے بعض سفارتکاروں نے بھارت، اسرائیل اور آرمینیا کو پاکستان کی مخالفت کرنےوالے ممالک کے طور پر نشاندہی کی ہے۔دوسری طرف دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے تمام اراکین کے شکر ادا کیا ہے۔جب جنرل اسمبلی کے صدر ڈینس فرانسس نے پانچ غیر مستقل نشستوں کے فاتحین کا اعلان کیا، تو ایوان کا ہال زوردار تالیوں سے گونج اٹھا۔پاکستان کے علاوہ ڈنمارک ، یونان، پاناما اور صومالیہ بھی سکیورٹی کونسل کے نئے رکن منتخب ہو گئے ہیں، جو جاپان، ایکواڈور، مالٹا، موزمبیق اور سوئٹزرلینڈ کی جگہ لیں گے۔ ان کی ممالک مدت رواں سال31 دسمبر کو ختم ہوجائے گی۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے ہال سے نکلتے ہی جیت پر خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،پاکستان کا انتخاب اس بات کا مظہر ہے کہ عالمی برادری کو اس بات پر اعتماد ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کو فروغ دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ پاکستان مشترکہ مقاصد، بالخصوص تنازعات کو روکنے اور انہیں پرامن طریقے سے حل کرنے کے لیے، کونسل کے دیگر اراکین کے ساتھ مل کر فعال طور پر کام کرے گا۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں امن اور سلامتی کو فروغ دیناپاکستان کی ترجیحات میں شامل ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فلسطین اور کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت کے اصول کو برقرار رکھنا اور افغانستان میں حالات کو معمول پر لانے جیسے مسائل بھی اہم مقاصد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افریقہ میں سیکورٹی چیلنجوں کا مساوی حل تلاش کرنا اور اقوام متحدہ کے امن مشن کی تاثیر کو بڑھانا ہے۔پاکستان اپنی مدت کے دوران ان علاقوں پر خصوصی توجہ دینے کا ارادہ رکھتا ہے۔اقوام متحدہ کے امن مشن میں پاکستان کا دیرینہ تعاون شامل رہا ہے اور اس وقت دنیا بھر میں اسکے 4000 سے زیادہ فوجی اور دیگر اہلکار تعینات ہیں۔ گزشتہ 50 سالوں میں پاکستان نے ان مشنوں میں اپنی شمولیت کے ذریعے بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔ پاکستان طاقت کے یکطرفہ اور غیر قانونی استعمال یا استعمال کی دھمکی کے حربے کی مخالفت ، دہشت گردی کی تمام صورتوں اور مظاہروں کے مقابلے، اقوام متحدہ کی امن کی کوششوں کی حمایت، اور علاقائی اور عالمی بحرانوں کے حل کے لیے موثر کردار ادا کرنا جاری رکھے گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل میں سیاسی پولرائزیشن برقرار رہے گی،اس وقت بہت سے ایجنڈا آئٹم متنازع ہیں، جن میں جوہری عدم پھیلاو¿ اور پابندیوں سے لے کر ڈیموکریٹک پیپلز رپبلک آف کوریا ، میانمار اور شام جیسے ممالک کے حالات شامل ہیں، فروری 2022میں روس کے یوکرین پر حملے اور اکتوبر2023میں اسرائیل حماس تنازعے کے آغاز کے بعد سے گذشتہ ڈھائی سالوں میں کونسل کے ارکان کے مابین تناو¿ میں اضافہ ہوا ہے۔مبصرین کا ماننا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور مشرق وسطیٰ میں اسکے اثرات سلامتی کونسل کےلئے انتہائی تفرقہ انگیز مسائل ہیں۔ حال ہی میں تمام نئے منتخب پانچ رکن ممالک نے 10 مئی کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جس میں فلسطینی ریاست کو نئے حقوق اور مراعات دی گئیں اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اقوام متحدہ کی رکن ریاست بننے کی فلسطینی درخواست پر نظر ثانی کرے۔اسی طرح پاکستان افغانستان کے معاملے میں فعال طور پر شامل ہو گا، جسکی سرزمین سے ٹی ٹی پی پاکستان کےخلاف سرحد پار سے حملے کر رہی ہے۔
کالم
پاکستان کی سفارتی کامیابی اور نیا ریکارڈ
- by web desk
- جون 8, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 320 Views
- 6 مہینے ago