لاہور تاریخی ، تعلیمی اور ثقافتی شہر ہے ۔لاہور دنیا کا 15واں بڑا شہر ہے اوراس میں460 تاریخی عمارتیں ہیں۔لاہور میںمغل بادشاہوں اور گنگا رام کی بنائی ہوئی عمارتیں نمایاں ہیں۔لاہور باغات ، کالجوں اور یونیورسٹیوں کا شہر ہے۔کہتے ہیں کہ "جنے لاہور نیئںتکیا،او جمیا ہی نیئں” یعنی جس نے لاہور نہیں دیکھا،وہ پیدا ہی نہیں ہوا۔ لاہوردنیا کے پُرکشش شہروں میں شامل ہے، مہمان نوازی اس شہر کا خاصا ہے، اس لیے سالانہ لاکھوں سیاح لاہورآتے ہیں، یہاں کی تاریخی عمارتیں دیکھتے ہیں اور کھانوں سے لطف اندوزہوتے ہیں۔لاہور میں ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل کرنے کےلئے شہباز شریف نے وزیراعلیٰ کے دور میںاہم کام کیے،اس میںنمایاں میٹرو بس سروس اور سپیڈو بس سروس ہے،ان سے روزانہ لاکھوں افراد ر مستفید ہوتے ہیں ۔میٹرو بس سروس کا پہلا سٹاپ شاہدرہ جبکہ آخری اور 27 واں سٹاپ گجومتہ ہے۔ گجومتہ میٹرو اسٹیشن سے بجانب مغرب پانچ سو میٹر کے فاصلے پر ایک چھوٹا سا ایریا گرین کیپ ہے اور گرین کیپ کے قریب یونین کونسل گجومتہ کی آبادی ہے، یہ آبادی محلہ شامی پارک ،محلہ دی بیسٹ اکیڈمی، محلہ بیٹھک سکول ، محلہ مسجد آقصیٰ سمیت چھوٹے چھوٹے محلہ جات پر مشتمل ہے ۔ راولپنڈی اور اسلام آباد کی طرح یونین کونسل گجومتہ کی یہ آبادی اور گرین کیپ بھی آپس میں بغلگیر ہیں۔یونین کونسل گجومتہ کی اس آبادی میںفدائی مسلم لیگ ن شیخ اعجاز احمد شامی اپنی زیست کے شب و روزبسر کررہے ہیں۔ شیخ اعجاز احمد شامی احباب کے جھرمٹ میں خوش ہوتے ہیں، دوستوں کے ساتھ گپ شپ لگاتے ہیں اورقہقہے بھی لگاتے ہیں، آپ ملنسار اور مہمان نواز ہیں ،دوستوں کو دعوت پر بلانا ان کا محبوب مشغلہ ہے۔انھوں نے اپنے لنگوٹے یاروں کوکھانے کی دعوت دی ، اِن خوبصورت اور پُرمسرت لمحات پر مجھے بھی مدعو کیا۔ہم سب ان کی رہائش گاہ پر پہنچے تو انھوں نے پرتپاک استقبال کیا،سارے بیلی کافی دیرتک محو گفتگو رہے اور قہقہے بھی لگاتے رہے، یہ سماں قابل دید تھا۔ جب بچپن اور لڑکپن کے یار ملتے ہیںتو ایسے مناظر کا ظہور فطری عمل ہے۔میزبان نے خصوصی ڈشز کا انتظام کر رکھا تھا اور مہمانوں نے لذیز کھانوں کے ساتھ خوب انصاف کیا۔شیخ اعجاز احمد شامی بنیادی طور پر مسلم لیگی ہیں اور ان کے گھر کے باہر مصور نے مسلم لیگ ن کا انتخابی نشان ©”شیر”کو کمال سے بنایا ہے، جس کو دیکھنے کےلئے راہ گیروں کے قدم رُک جاتے ہیں۔ لوگ شیخ اعجاز احمد شامی کی رہائش گاہ کی پاس سے گذرتے ہیں تو اُن کو مسلم لیگ ن کا انتخابی نشان ” شیر” استقبال کرتاہے لیکن ساتھ ہی وہ دانتوں میں انگلی دبالیتے ہیںاور ششدر رہ جاتے ہیں کیونکہ مسلم لیگ ن کے ورکرز کا مسکن اور علاقہ محرومیوں کا شکار ہے بلکہ بنیادی سہولیات بھی ناپید ہیں،اس علاقے میں بجلی نہیں ہے، محلہ شامی پارک ،محلہ دی بیسٹ اکیڈمی ، محلہ بیٹھک سکول ، محلہ مسجد آقصیٰ سمیت متعدد محلہ جات بجلی سے محروم ہیں۔یہ لوگ پاکستان کے دل لاہور میں رہتے ہوئے بھی پتھر دور کی طرح زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔بارش ہوجائے تو چلنا بھی محال ہوجاتا ہے، سیورج نظام کی حالات ابتر ہے۔اس علاقے میں گیس نہیں ہے، پینے کا صاف پانی بھی نایاب ہے، پارک ، سرکاری سکول اور ہسپتال کا تصور بھی نہیں۔گزشتہ عام انتخابات سے قبل گرین کیپ میں چند ایک گلیوں کو پختہ کروایا گیالیکن یونین کونسل گجومتہ کی اس آبادی کو یکسر نظر انداز کیا گیاحتیٰ کہ مسجد حسنین اور مسجد مصباح کے سامنے محض 150 فٹ گلی کو پختہ کرانا بھی گوارہ نہیں کیا۔ اس سے قبل یونین کونسل گجومتہ کا علاقہ ایم این اے رانا مبشر اقبال کا حلقہ رہا ، وہ اس حلقہ سے متعدد بار منتخب ہوئے اور حلقہ جات میں معمولی ردوبدل کے بعد اب یہ علاقہ وزیراعظم شہباز شریف کے حلقہ انتخاب میں شامل ہے ۔ وزیراعظم کے مشیر شبیر عثمانی میوکا گھر گرین کیپ میں ہے ۔ یقینا وزیراعظم کے مشیر شبیر عثمانی میو نے وزیراعظم شہباز شریف کو متعدد بار یونین کونسل گجومتہ کی آبادی (نزد گرین کیپ ) جس میںمحلہ شامی پارک ،محلہ دی بیسٹ اکیڈمی، محلہ بیٹھک سکول ، محلہ مسجد آقصیٰ شامل ہیں،ان محلہ جات کو بجلی ، گیس ، سیوریج ، پینے کا صاف پانی، پارک ، گورنمنٹ سکول، ہسپتال وغیرہ سہولیات فراہم کرنے کےلئے گذارش کی ہوگی اور گرین کیپ اور مضافات کو ایل ڈی اے میں شامل ہونے کےلئے بھی کوشش کی ہوگی۔ وزیر اعظم شہباز شریف جو کہ خادم پنجاب، شہباز سپیڈ وغیرہ کے القابات سے معروف ہیں ،ان کو چاہیے کہ وہ اپنے حلقہ انتخاب کے اس ایریا میں خود دلچسپی لیں اور جب بھی لاہور جائیں تویوسی گجومتہ کی آبادی محلہ شامی پارک ،محلہ دی بیسٹ اکیڈمی، محلہ بیٹھک سکول ، محلہ مسجد آقصیٰ کا وزٹ کیا کریں اور ان محلہ جات کو بجلی، سیوریج، گیس اور پینے کا صاف پانی فراہم کریں ، علاوہ ازیںوزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کو بھی ان محلہ جات کا وزٹ کرنا چاہیے ، اپنے چچا وزیراعظم شہباز شریف کے حلقہ انتخاب میں ترقیاتی کام کروائیں اور لوگوں کی محرومیوں کا ازالہ کریں۔