اسرائیل سے جنگ میں ایران کی حمایت کرنے پر ایرانی پارلیمنٹ میں پاکستان سے اظہار تشکر کے نعرے لگائے گئے ہیں۔ ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے پارلیمنٹ میں خطاب کے دوران پاکستان کی حمایت کی تعریف کی جس پر ایرانی ارکان پارلیمنٹ نے ‘پاکستان تشکر تشکر’ کے نعرے لگائے۔ سپیکر محمد باقر قالیباف نے اسرائیل کی جانب سے شہریوں پر بزدلانہ حملوں کی شدید مذمت کی اور ایرانی قوم سے کہا کہ دشمن کے خلاف ہوشیار اور متحد رہیں۔ ارکان پارلیمان نے شہید ہونے والے فوجی کمانڈرز، اہلکاروں اور جوہری سائنس دانوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ دہشت گرد صہیونی ریاست جو کچھ کر رہی ہے اس کے لیے اسے امریکا اور برطانیہ سمیت کئی مغربی ممالک کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ اس صورتحال میں مسلم ممالک کو متحد اور یک جہت ہونا چاہیے۔ جب ایران تن تنہا اسرائیل کو ناکوں چنے چبوا سکتا ہے تو سوچنے کی بات یہ ہے کہ پاکستان، ایران اور ترکیہ کا اتحاد باطل قوتوں کا کیا حال کرے گا۔ مسلم دنیا کے پاس طاقت بھی ہے، وسائل بھی اور جدید ٹیکنالوجی بھی، اس لیے اس وقت مسلم ممالک کو اکٹھے ہو کر ان قوتوں کا مقابلہ کرنا چاہیے جو دنیا کے ہر کونے میں شر پھیلانے کے ایسے اقدامات کر رہی ہیں جن سے کرہ ارض کا وجود خطرے میں پڑ گیا ہے۔ مسلم دنیا اگر متحد ہو جائے تو اس صورتحال کو یکسر بدلا جا سکتا ہے۔غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے ایران کے خلاف اسرائیل کی وحشیانہ جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری عوام مشکل کی اس گھڑی میں اپنے ایرانی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔انہوں نے اسرائیلی جارحیت کو اقوام متحدہ کے چارٹر اور دیگر بین الاقوامی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات نہ صرف عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں بلکہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی بھی صریحاً خلاف ورزی ہیں جس میں تمام اقوام کی خودمختاری اور سالمیت کی ضمانت فراہم کی گئی ہے۔انہوں نے عالمی برادری پرزوردیا کہ وہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی، ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے ارتکاب پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرائے۔فلسطینی عوام کی منظم نسل کشی کا ذکر کرتے ہوئے ارشداقبال نے اسرائیل کو جارح ریاست قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ صیہونی ریاست مشرق وسطیٰ اورعالمی امن کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ ایک خودمختار ریاست کی حیثیت سے ایران کو اپنی علاقائی سالمیت اورخودمختاری کا دفاع کا پورا حق حاصل ہے۔ادھر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے قائم مقام چیئرمین محمود احمد ساغر نے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت کافوری نوٹس لے اور اسرائیل کو اس کے وحشیانہ اقدامات کا جوابدہ ٹھہرائے۔محمو د ساغر نے اسرائیلی حملوں میں ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ، آرمی چیف اور ایٹمی سائنسدانوں اور معصوم شہریوں سمیت ایرانی اعلیٰ حکام کی شہادت پر گہرے دکھ اورافسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم اور آبادکاری کی استعماری پالیسیاں علاقائی امن کے لیے شدید خطرہ ہیں۔ انہوں نے بااثر عالمی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں اور مشرق وسطیٰ میں فوری طورپر کشیدگی میں کمی کے لیے کام کریں۔آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر و سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ ایران پر اسرائیل کی جارحیت شرمناک اور افسوسناک ہے۔ اسکی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔اسرائیلی جارحانہ اقدامات خطے میں تباہی کا باعث بن سکتے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت سے تیسری جنگ عظیم کا راستہ ہموار ہوسکتا ہے۔ ایران کو اپنے دفاع میں جوابی کاروائی کا پورا پورا حق حاصل ہے۔ اسرائیل کو بروقت لگام نہ دی گئی تو صورتحال قابو سے باہر ہوسکتی ہے۔اسرائیل کے جارحانہ عزائم امن عالم کے لئے سنگین خطرے کا باعث ہے۔ ساری امت مسلمہ کو یکجان ہو کر ایران کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ پاکستان نے جاندار اور شاندار موقف اختیار کیا ہے۔ حکومت پاکستان کا موقف نہ صرف قابل تحسین ہے بلکہ امت مسلمہ کے لیے قابل تقلید بھی ہے۔ اسرائیل گریٹر اسرائیل کے منصوبے کی تکمیل کے لئے مشرق وسطی کے کئی ممالک کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے۔اسرائیل نے ہمیشہ کی طرح معرکہ حق و باطل میں بھی کھل کر ہندوستان کا ساتھ دیا ہے۔ یہ بات حوصلہ افزا ہے کہ اس سارے عمل میں اسرائیل تنہا ہوتا ہوا دکھائی دیتا ہے جسے صرف امریکہ کی حمایت کے علاوہ دنیا کے کسی بھی ملک نے حمایت نہیں کی۔ اسرائیل پاکستان کا ازلی دشمن ہے اور وہ پاکستان کے ازلی دشمن ہندوستان کے ساتھ ملکر کوئی بھی گھٹیا حرکت کرسکتا ہے۔پوری کشمیری قوم مشکل کی اس گھڑی میں ایران کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتی ہے۔جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کاکہناہے کہ اسرائیل کا احتساب ہونا چاہیے۔ مشکل کی گھڑی میں امت مسلمہ ایران کے ساتھ ہے۔ملک کے لیے یقیناً مسائل اور مشکلات ہیں، بھارتی جارحیت پر قوم نے یک جہتی کا مظاہرہ کیا ہے اور وحدت ایک رحمت ہے جبکہ تقسیم ایک عذاب ہے۔
امریکا اور اقوام متحدہ اسرائیل کی مدد کیوں کرتے ہیں اور کہا کہ اسرائیل اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف کے کسی فیصلے کو قبول نہیں کرتا،اسرائیل کا احتساب ہونا چاہیے جبکہ اسلامی دنیا ایران کی حمایت کرتی ہے۔
کالم
ایرانی پارلیمنٹ میں پاکستان تشکر کے نعرے
- by web desk
- جون 20, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 18 Views
- 12 گھنٹے ago