کالم

مون سون’ منصوبہ بندی ناگزیر

بارش اللہ کی رحمت ہے یہ رحمت صرف ہمارے ہاں ہی نہیں دنیا کے بہت سے شہروں میں زحمت بن جاتی ہے ملک 26 جون سے مون سون کی بارشوں کی زد میں ہے کلاڈ برسٹ اور گھنٹوں تک مسلسل بارشوں کے مناظر قبل ازیں کبھی کبھار ہی دیکھنے کو ملتے مگر موسمیاتی تبدیلیوں نے موسموں کی ہیبت کو اس طرح بدل دیا ہے کہ محض تین ہفتے قبل خشک بڑے آبی ذخائر مون سون بارشوں سے بھر گئے ہیں جبکہ قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 83 لاکھ ایکڑ فٹ تک پہنچ گیا ہے پاکستان گلوبل وارمنگ سے متاثرہ دس سرفہرست ممالک میں شامل ہے پچھلی دو دہائیوں کے دوران صرف ماحولیاتی اثرات کی وجہ سے پاکستان کا تین ارب اسی کروڑ ڈالر کے قریب مالی نقصان ہوا اور دس ہزار کے قریب جانیں اس المیے کی نذر ہو گئیں ملک میں جاری بارشوں میں ریکارڈ اضافہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہے درست مگر یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ ملک میں شدید اور غیر معمولی بارشیں پہلی مرتبہ نہیں ہورہیں اور نہ یہ آخری بار ہیں ہر سال ساون بھادوں کے مہینوں میں ملک میں سیلاب کا آنا معمول کی بات ہے اصل مسئلہ غیر معمولی بارشوں کا نہیں بلکہ گڈ گورننس کا ہے محکمہ موسمیات سمیت متعلقہ اداروں کی جانب سے کئی ماہ پہلے ہی انتباہ کردیا گیا تھا اور وفاقی وصوبائی انتظامیہ کو مطلع اور متحرک بھی کیا گیا تھا تاکہ سیلانی نالوں اور آبی گزر گاہوں کی صفائی یقینی بنائی جاسکے اس کے باوجود ہر سال کی طرح اس بات بھی جا بجا انتظامی کوتاہی دیکھنے میں آئی حکومتی انتظامات ایک جانب اس حقیت سے انکار بھی ممکن نہیں اکثر شہروں میں سیلابی نالے تجاوزات کی زد میں جس کے باعث ان کی مکمل صفائی نہیں کی جاسکی اور نتیجہ سب کے سامنے ہے وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہر چیز کا الزام گلوبل وارمنگ پر نہ ڈالیں یقینی طور پر عوام کو آنے والی آفات کے بارے میں آگاہ کرنا ضروری ہے لیکن یہ ناکافی ہے وقت آگیا ہے کہ نالوں اور ندیوں پر گھر بنانے اور ان میں کچرا ڈالنے والوں کیخلاف سخت کارروائی کی جائے اور بڑے شہروں میں نکاسی آب کا منظم انتظام کیا جائے جو اس طرح کے واقعات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہو جرمن واچ کے مطابق پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بارش شدید سیلاب خشک سالی کا سبب بننے والے غیر معمولی مون سون بارشوں کے ساتھ ساتھ موسم کی شدت میں اضافہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے ہندوکش قراقرم ہمالیہ گلیشیئرز لیک آٹ برسٹ یا آلودگی کاربن ذخائر سے دریائے سندھ کے نظام میں آلودگی سے پانی کو خطرات درپیش ہیں درجہ حرارت میں اضافہ کے نتیجے میں گرمی اور پانی کے تناو میں اضافہ خاص طور پر سوکھے اور نیم بنجر علاقوں میں زراعت کی پیداوار پر منفی اثرات پڑنا آب و ہوا کے حالات میں تیزی سے تبدیلی سے جنگلات میں کمی صحت کے خطرات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے عوامل شامل ہیں حکومت پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے مختلف پہلوں بشمول اہم پالیسی اور آب و ہوا سے متعلقہ مداخلتوں کو حل کرنے کی حکمت عملی اپناتے ہوئے پالیسی فریم ورک تیار کرنے کیلئے سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ٹھوس اقدامات کرے تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والے ان مسائل پر قابو پایا جاسکے جن میں ہر گزرتے دن کے کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی قومی پیدوار کو بارش اور سیلاب سے جو نقصان پہنچ رہا ہے وہ فی کس آمدنی کی نشوونما سے بھی زیادہ ہے یہ نقصان تمام ایشیائی ممالک میں ہونے والا سب سے بڑا نقصان شمار کیا گیا ہے 2022 کے تباہ کن سیلاب کے بعد ماہرین موسمیات کا کہنا تھا کہ یہ سیلاب اس امر کی پیشگی اطلاع ہے کہ اب سیلاب پاکستان کے معمولات کا حصہ ہوں گے گزشتہ تین سال کے واقعات اس کی تصدیق کر رہے ہیں دنیا اس وقت بدلتے موسم قدرتی آفات اور ماحولیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے گزر رہی ہے یہ مسائل بلا تخصیص رنگ و نسل اور ملک و قوم کرہ ارض کو اپنی لپیٹ میں لیے ہوئے ہیں جن پر قابو پانے کے لئے انسانوں کو اپنے اختلافات بھلا کر ہی کام کرنا پڑے گا کیونکہ آج کا انسان اپنا سب سے بڑا دشمن خود ہے اس کی ہوس اور لالچ نے نہ صرف اس کے اپنے لیے بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے جو مسائل پیدا کر دئیے ہیں ان سے نبردآزما ہونے کے لیے ہمیں بطورِ انسان ہی کام کرنا پڑے گا کوئی مخصوص گروہ ملک یا قوم وہ بگاڑ احسن طریقے سے ٹھیک نہیں کر سکتی جس کے ذمہ دار سب انسان ہوں ماحولیاتی ماہرین تین عشروں سے متواتر چیخ چیخ کر دنیا کو خبردار کر رہے ہیں کہ ہم ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث میدان حشر کی جانب رواں دواں ہیں آج دنیا بھر میں رونما ہونے والی ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلیاں یہ بتا رہی ہیں کہ اگر ہم نے ماحولیاتی ماہرین کے انتباہ پر سنجیدگی سے توجہ دی ہوتی تو دنیا کو آج بد ترین صورت حال کا سامنا نہ کرنا پڑتا جس کی وجہ سے انسانی بقا شدید خطرات سے دوچار ہے قدرت کے فطری ماحول کے توازن کو برقرار رکھنے میں ہم انسان دن بدن ناکام ثابت ہوتے جا رہے ہیں جن کے منفی اثرات کا سامنا موجودہ نسل بھگت رہی ہے اور یہی حال رہا تو آنے والی نسلیں زیادہ شدت سے ان نقصانات کو بھگتیں گی پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے مستقل طور پر متاثرہ ممالک میں شامل ہے اور ماحولیاتی آلودگی کے حوالے سے کام کرنے والے عالمی اداروں کا کہنا ہے کہ ان موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے خطرات کو کم کرنا بہت بڑا چیلنج ہے نیز کرہ ارض کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک کرنے کیلئے مربوط کوششیں ازحد ضروری ہیں تاکہ آئندہ نسلوں کو ناقابلِ تلافی نقصان سے بچایا جا سکے قدرتی آفات کا مقابلہ کرنا انسان کے بس کی بات نہیں مگر بہتر حکمت عملی منصوبہ بندی اور ٹھوس اقدامات کے ذریعے اس کی تباہ کاریوں کو کم ضرور کیا جاسکتا ہے سیلاب کو روکنا ہمارے بس میں نہیں لیکن کیا اس کے نقصانات کم سے کم کرنا بھی ہمارے بس میں نہیں ہے؟ کالاباغ ڈیم کو تو ہم نے متنازعہ بنا دیا ہے لیکن چھوٹے چھوٹے ڈیمز بنانے پر کسنے اعتراض کیا؟ عالمی ادارے بھی پاکستان میں سیلاب سے متعلق اپنی رپورٹوں میں نئے چھوٹے ڈیم کی تعمیر اور نہری نظام کو بہتر بنانے کی تجویز دیتے ہیں مگر آج تک کسی بھی حکومت نے ان کی تجاویز پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دی جس کا خمیازہ پوری قوم اس وقت بھگت رہی ہے ۔اگلے سال کیلئے ہمیں آج ہی سے بہتر حکمت عملی اور منصوبہ بندی کے تحت سیلاب کی تباہ کاریوں کو روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے نہری اور آبپاشی کے نظام کو بہتر بنایا جائے ملک بھر میں چھوٹے ڈیموں کا جال بچھانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کیا جائے اور محکمہ موسمیات کے مطابق 21جولائی تا 30جولائی شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی کلاڈ برسٹ کا خطرہ بھی بتایا جا رہا جس سے مزید مزید فلڈ آنے کا خطرہ بتایا جا رہا ہے۔ ان میں دی گئی تجاویز پر سختی سے عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب فوری اقدامات کے ساتھ طویل مدتی منصوبہ بندی ناگزیر ہے تاکہ آنیوالے وقتوں میں حالات کو قابو میں رکھا جاسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے