وطن عزےز پاکستان میںہر نعمت موجود ہے لیکن اکثر لوگ پرےشان ہیں اورلوگ مشکلات میں مبتلاہیں۔آپ کو بہت ہی کم لوگ خوش وخرم نظر آئےں گے۔اگر آپ سےاسی لحاظ سے دےکھےں تو سیاستدان پریشان ہیں کہ اس بار قرعہ کس کا نکلے گا ؟اگر عوامی سطح پر دےکھیں تو غرےب بھی پرےشان ہے اور امےربھی۔اگر کاروباری لحاظ سے دےکھےں تودکاندار بھی پرےشان ہے اور گاہک بھی۔اگر بےماری کے لحاظ سے دےکھیں توڈاکٹر بھی پرےشان ہے اور مرےض بھی۔تعلیم کے لحاظ سے دےکھےں تو استاد بھی پرےشان ہے اور شاگرد بھی۔ بےماروں سے لوگ پرےشان ہیں۔ اس صورت حال سے نکلنے کا واحد اوربہترےن راستہ استغفار ہے۔جب انسان توبہ کرتا ہے اور استغفار کرتا ہے تو اللہ رب العزت راضی ہوجاتا ہے ، جب اللہ رب العزت راضی ہوجاتا ہے تو ان پر شادمانی اور کامرانی کے باب کھل جاتے ہیں۔جن لوگوں سے اللہ رب العزت راضی ہوجاتا ہے تو ان کی ہونٹوں پر تبسم آجاتا ہے۔نبی کرےم ﷺنے فرماےا کہ”توبہ اور استغفار کرنے سے غم اور پرےشانےاں دور ہوجاتی ہیں اور اللہ تعالیٰ اےسی جگہ سے رزق دےتے ہیں جہاں سے اسے گمان بھی نہیں ہوتا۔©” سورة الفرقان آےت نمبر70 میں آتا ہے کہ "توبہ کرنے سے اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کو نےکیوں سے تبدےل کردےتا ہے۔” سورة النور آےت نمبر31 میں اللہ رب العزت فرماتے ہیں کہ”توبہ کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ نجات دےتا ہے۔نبی کرےم ﷺ نے فرماےا کہ جب اےک جوان انسان توبہ کرتا ہے تو مشرق سے مغرب تک کے قبرستانوں میں سے چالیس دن تک عذاب ہٹالیا جاتا ہے۔(ابن ماجہ)۔اللہ رب العزت فرماتے ہیں کہ”اللہ توبہ کرنے والوں کو اور پاک رہنے والوں کو پسند کرتے ہیں۔” سورة ابقرہ :222۔نبی کرےم ﷺ نے فرماےا ہے کہ "بندہ جب گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پر اےک سیاہ نکتہ لگ جاتا ہے، اگر وہ توبہ کر لےتا ہے تو وہ سیاہی دور ہوجاتی ہے اور اگرتوبہ کی بجائے گناہ پر گناہ کےے جاتا ہے تو سےاہی بڑھتی رہتی ہے ، حتیٰ کہ پورا دل سےاہ ہوجاتا ہے ۔ ” (ترمذی) ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرماےا کہ ” اللہ تعالیٰ نے فرماےا، اے آدم کے بےٹے تو جب تک مجھ سے دعا مانگتا ہے اور اپنے گناہوں کی معافی طلب کرتا رہے گا، میں تیرے گناہ معاف کرتا رہوں گا،اگرتو زمین کے برابر گناہ لیکر آئے اور تم نے مےرے ساتھ کسی کو شرےک نہ کیا ہوتو میںزمین کے برابر ہی تےرے گناہ معاف کردوں گا۔”(ترمذی) ۔ سورة المومن آےت نمبر7 میں آتا ہے کہ ” عرش کو اٹھانے والے فرشتے اےمان والوں کےلئے ا ستغفار کرتے ہیں اور ان کےلئے بخشش کی دعاکرتے ہیںجو لوگ توبہ کرتے ہیں۔ "اللہ رب العزت قرآن مجےد فرقان حمےد کے سورة الزمر آےت نمبر53 میں فرماتے ہیں کہ "کہہ دو کہ اے مےرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زےادتی کی ہے (ےعنی بہت زےادہ گناہ کےے ہیں)، تم اللہ کی رحمت سے ناامےد نہ ہوجاﺅ، بالقےن اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دےتا ہے، واقعی وہ بڑی بخشش بڑی رحمت والا ہے۔”کہتے ہیں کہ حضرت حسن بصری ؒ کے پاس جو بھی اپنا مسئلہ بےان کرتے تو آپ انہیں کہتے استغفار کر۔اےک آدمی آےا ،اس نے کہا کہ میری اولاد نہیں، آپ نے انہیں استغفار کےلئے کہا۔دوسرا آدمی آےا تو اس نے کہا کہ میری فصل کا مسئلہ ہے، آپ نے انہیں بھی استغفار کےلئے کہا۔اسی طرح اےک اور آدمی آےا کہ بارش کا مسئلہ ہے، آپ نے ان کو بھی استغفار کےلئے کہا۔ بہرحال جو بھی آتا تھا، حضرت حسن بصریؒ انہیں استغفار کا کہتے۔اےک آدمی نے پوچھاکہ آپ کے پاس جو بھی آتا ہے ، آپ انہیں توبہ و استغفار کا کہتے ہیںتو آپ نے جواب دےا کہ اللہ رب العزت نے قرآن مجےد فرقان حمےد کے سورة نوح آےت نمبر10، 11 اور 12 میںفرماےا ہے کہ ©©”توبہ اور استغفار کرنے سے اللہ تعالیٰ بارش برساتا ہے، مال اور اولا دےتا ہے اور باغات دےتا ہے۔”رسول اللہ ﷺ نے فرماےا کہ”اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ مےرے ذکر کےلئے وقت نکالو، میں تمہارے کام میں برکت عطا کروں گا ورنہ دنےاوی کاموں کی کثرت تم پر اس قدر مسلط کردوں گا کہ تمہیں فرصت ہی نہ ہوگی اور سکون سے محروم رہوگے۔(صحےح بخاری) ۔ قارئےن کرام!ےہ دنےا وی زےست عارضی اور مختصر ہے۔ےہ زندگی کسی بھی لمحے ختم ہوجائے گی۔پھر ہمارے پاس توبہ اور استغفار کا آپشن ہی ختم ہوجائے گا، لہٰذا ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم گناہوں سے توبہ کرےں اور استغفار کرےں۔ہم گناہوں سے توبہ کرےں گے تو ےہ دنےا بھی ہمارے لےے جنت نظےر ہوجائے گی۔آپ دنےا اور آخرت میں کامےابی چاہتے ہیںتو توبہ اور استغفار کرےں ۔ توبہ اور استغفار ہی دراصل دنےا اور آخرت کی کامےابی کی کنجی ہے۔اللہ رب العزت ہم سب کو سچی توبہ کرنے اور استغفار کی توفےق عطا فرمائے۔ (آمین)۔