کراچی: دلیل دی گئی کہ اسٹیٹ بینک ایکٹ میں مجوزہ ترامیم سے معاشی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں ہو گا نہ ہی بینک ’ریاست کے اندر ایک ریاست‘ بنے گا۔
آئی ایم ایف کے 6 ارب ڈالر پروگرام کے تحت اسٹیٹ بینک کو مجوزہ خودمختاری پر شدید تنقید کے بعد مرکزی بینک نے صورتحال کو واضح کرنے اور ناقدین کی جانب سے انتہائی سخت قرار دی گئی ترامیم کی حمایت حاصل کرنے کے لیے 2دستاویز جاری کی ہیں، ان دستاویز میں دلیل دی گئی کہ اسٹیٹ بینک ایکٹ میں مجوزہ ترامیم سے معاشی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں ہو گا نہ ہی بینک ’ریاست کے اندر ایک ریاست‘ بنے گا، بینک اپنے کردار کو مہنگائی کنٹرولر تک محدود رکھنے کے بجائے مستحکم اقتصادی ترقی اور ترقی کے حصول کے لیے کام کرتا رہے گا۔
یہ ترامیم وزیر خزانہ اور گورنر اسٹیٹ بینک کے درمیان ہم آہنگی کو بڑھانے میں مدد دیں گی تاکہ اقتصادی ترقی اور افراط زر کے درمیان توازن کو بہتر بنایا جا سکے،سٹیٹ بینک حکام پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ رہیں گے،نیب اور ایف آئی اے مبینہ مجرمانہ معاملات کی تحقیقات کر سکتے ہیں۔
مرکزی بینک نے ’ریسپانس ٹو‘ کے عنوان سے ایک مقالے میں کہا کہ ترقی کو فروغ دینے کے لیے حکومت کی معاشی پالیسیوں کی حمایت کرنا اسٹیٹ بینک کے مجوزہ ترامیم کے تحت تین مقاصد میں سے ایک ہے، جس میں ملکی قیمتوں میں استحکام (افراط زر) اور مالیاتی استحکام شامل ہے، ترامیم کے چھ اہم مقاصد ہیں، اسٹیٹ بینک کے مقاصد کو واضح طور پر بیان کرنا تاکہ اس کے احتساب کو بہتر بنایا جا سکے۔
ان مقاصد کے مطابق اسٹیٹ بینک کے افعال کا خاکہ بنانا، اسٹیٹ بینک کو اپنے مقاصد کے حصول میں مدد کے لیے ضروری مالی وسائل فراہم کرنا، اسٹیٹ بینک کی فنکشنل اور انتظامی خود مختاری کو مضبوط کرنا، اسٹیٹ بینک کے آپریشنز میں شفافیت کو بڑھانا اور اس کی گورننس کو مضبوط کرنااور نگرانی کے افعال کو مضبوط بنا کر اور رپورٹنگ کی ضروریات کو بڑھا کر اسٹیٹ بینک کے احتساب کو بڑھانا۔
اسٹیٹ بینک خود مختاری کے لیے ترمیمی ایکٹ پر اسٹیٹ بینک نے اپنے ردعمل میں کہا کہ اسٹیٹ بینک پارلیمان کو جواب دہ ہوگا، حکومت آفیشلز کو برطرف کرسکے گی، افراط زر کو کم کرنے کے ساتھ معاشی نمو اور پائیدار ترقی بنیادی اہداف رہیں گے، قرضوں کی واپسی حکومت کی ذمہ داری ہوگی، معلومات کا تبادلہ معاہدے کے تحت حکومت کی منظوری سے ہوگا۔
ترامیم آئی ایم ایف کے ایما پر نہیں، ماضی میں بھی کئی مرتبہ اس طرز کی ترامیم ہوچکی ہیں، دنیا کے بیشتر ملک بشمول ترقی پذیرملکوں کے بینک بھی حکومتی قرضے محدود کرچکے ہیں۔