حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پاکستانی شہریوں اور پاکستان میں موجود غیر ملکیوں کا تحفظ ریاست کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ اس ضمن میں وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ امن و امان کے قیام اور شہریوں کے تحفظ میں کسی بھی قسم کی غفلت کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔اتوار کے روزاسلام آباد میں سکیورٹی اور امن و امان کے قیام کے حوالے سے جاری منصوبوں کی پیشرفت پر بلائے گئے اجلاس سے خطاب کرتے ہو ئے اس بات پر بھی زور دیا کہ سکیورٹی منصوبوں کیلئے میرٹ پر افرادی قوت کی بھرتیاں یقینی بنائی جائیں ۔وزیر اعظم نے اسلام آباد ماڈل جیل کی تکمیل میں تاخیر کی انکوائری، سیف سٹی منصوبے میں جدید تقاضوں کے مطابق فرانزک لیب تعمیر کرنے کی ہدایت بھی کی، اجلاس میں اسلام آباد میں امن و امان کی موجودہ صورتحال اور اسلام آباد ماڈل جیل، اسلام آباد سیف سٹی، وفاقی انسداد دہشتگردی ڈیپارٹمنٹ اور اسپیشل پروٹیکشن یونٹ کے متعلق بریفنگ دی گئی ۔اجلاس میں اسلام آباد قومی سہولت مراکز اور منشیات اور دھماکاخیز مواد کی شناخت و نشاندہی اور ٹریسنگ کیلئے قائم شدہ K-9 یونٹ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی ، ادھر آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کے حوالے سے کابینہ سے منظوری لینے کا عندیہ دیا گیا ہے۔کابینہ سے منظور لینا جہاں قانونی ضرورت ہے وہاں اپوزیشن کو بھی اعتماد میں لیا جائے تو مناسب ہو گا۔کیونکہ یہ ایک بہت بڑا آپریشن ہو گا ،اس لئے اپوزیشن کواعتماد لیینا خود اس آپریشن کی کامیابی کے لئے ضروری ہے۔ گزشتہ ہفتے وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان پر مرکزی اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں آپریشن عزم استحکام کے آغاز کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو دوبارہ متحرک اور فعال کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔اس اجلاس میں وفاقی کابینہ کے اہم وزرا بشمول نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے شرکت کی تھی۔تمام صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلی، سروسز چیفس، صوبوں کے چیف سیکریٹریز کے علاوہ دیگر سینئر سویلین، فوجی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران بھی اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔ اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ فورم نے انسداد دہشت گردی کی جاری مہم کا جامع جائزہ لیا اور داخلی سلامتی کی صورتحال کا جائزہ لیا، نیشنل ایکشن پلان کے ملٹی ڈومین اصولوں پر ہونے والی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا، خاص طور پر اس پر عمل درآمد میں خامیوں کی نشاندہی کرنے پر زور دیا گیا تاکہ ان کو اولین ترجیح میں دور کیا جا سکے۔ اجلاس میں مکمل قومی اتفاق رائے اور نظام کے وسیع ہم آہنگی پر قائم ہونے والی انسداد دہشت گردی کی ایک جامع اور نئی جاندار حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ وزیراعظم نے قومی عزم کی علامت، صوبوں، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کے اتفاق رائے سے آپریشن عزم استحکام کے آغاز کے ذریعے انسداد دہشت گردی کی قومی مہم کو دوبارہ متحرک کرنے کی منظوری دی۔ اور کہا گیا کہ یہ آپریشن ایک جامع اور فیصلہ کن انداز میں انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کوششوں کے متعدد خطوط کو مربوط اور ہم آہنگ کرے گا۔سیاسی سفارتی دائرہ کار میں علاقائی تعاون کے ذریعے دہشت گردوں کے لیے آپریشنل جگہ کو کم کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں گی، مسلح افواج کی تجدید اور بھرپور متحرک کوششوں کو تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل حمایت سے بڑھایا جائے گا، جو دہشت گردی سے متعلقہ مقدمات کی موثر کارروائی میں رکاوٹ بننے والے قانونی خلا کو دور کرنے کےلئے موثر قانون سازی کے ذریعے بااختیار ہوں گے اور انہیں مثالی سزائیں دی جائیں گی۔اس مہم کو سماجی و اقتصادی اقدامات کے ذریعے مکمل کیا جائے گا جس کا مقصد لوگوں کے حقیقی خدشات کو دور کرنا اور انتہا پسندانہ رجحانات کی حوصلہ شکنی کرنے والا ماحول بنانا ہے۔ مہم کی حمایت میں ایک متحد قومی بیانیہ کو فروغ دینے کے لیے معلومات کی جگہ کا فائدہ اٹھایا جائے گا۔ فورم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کی جنگ ہے اور یہ قوم کی بقا اور بہبود کے لیے بالکل ضروری ہے، فورم نے فیصلہ کیا کہ کسی کو بغیر کسی رعایت کے ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔وزیراعظم کی منظوری کے بعد متعلقہ محکموں کو نئے ایس او پیزجاری کیے گئے، جس سے پاکستان میں چینی شہریوں کو جامع سیکیورٹی فراہم کرنے کے طریقہ کار میں اضافہ ہوگا۔ادھر گزشتہ روز قومی اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا تھا کہ عزم استحکام کی جو ایپکس کمیٹی نے اجازت دی تو سب کو پتا کہ آرمی پبلک کے سانحے کے بعد ایپکس کمیٹی بنائی گئی اس میں پی ٹی آئی بھی شامل تھی، ہم اس کو بحال کر رہے ہیں، اس کو کابینہ میں لے کر جارہے ہیں، ہم اسے ایوان میں بھی لے کر آئیں گے، ہم کوئی ایسا کام نہیں کریں گے کہ اس کو نشانہ بنایا جا سکے۔
مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی اور یو این او
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی تھمنے نہیں پا رہی،ہر روز کوئی نہ کوئی بے گناہ کشمیری جان سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔اگلے روز مزید دوکشمیری نوجوان شہید ہوگئے، یہ دو شہادتیںبارہ مولہ میں قابض افواج کے سرچ آپریشن کے دوران ہوئیں۔ رواں ماہ بھارتی فوج کی جارحیت میں شہید ہونے والے کشمیری نوجوانوں کی تعداد10سے تجاوز کرگئی ہے اتنے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں قابل گرفت ہیں۔اس واقعہ کی تفصیل یہ ہے کہ بھارتی فوج نے ضلع بارہ مولا میں سرچ آپریشن کیا اور گھر گھر تلاشی کے نام پر چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا۔ جارحیت پسند بھارتی فوج نے ایک گھر پر اندھا دھند فائرنگ کردی جسکے نتیجے میں2کشمیری نوجوان شہید ہوگئے۔ نوجوان نہتے تھے اور مقامی کالج کے طالب علم تھے۔ اس پہ ظلم یہ کہ قابض بھارتی فوج نے نوجوانوں کی میتیں پولیس کے حوالے کردیں جو واپس کرنے کو تیار نہیں، والدین اپنے پیاروں کی لاشوں کے حصول کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ مودی حکومت مقبوضہ وادی مین بری طرح غیر مقبول ہے،اس کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ حال ہی میں مودی سرکار کے سیاہ قانون کے تحت ہونے والے بھارتی الیکشن کا غیور کشمیری عوام نے بائیکاٹ کیا تھا جس پر تلملائی ہوئی قابض فوج نے آپریشن تیز کردیا ہے۔ادھراقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب منیر اکرم اس بات پر زور دیا ہے کہ سلامتی کونسل کے فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے لائحہ عمل کی ضرورت ہے، کشمیر کے بارے میں سلامتی کونسل کی قرارداد سے بہتر حل آج بھی ممکن نہیں، ویٹو پاور کوئی حل نہیں خود ایک مسئلہ ہے ، اتفاق رائے سے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔ انہوں نے ایک اخبار سے بات چیت کے دوران کہا کہ 15 رکن ممالک پر مشتمل سکیورٹی کونسل کے تمام فیصلوں اور قراردادوں کی اقوام متحدہ کے 193رکن ممالک میں سے ہر رکن ممالک کیلئے پابندی لازم (Binding)ہے۔ بھارت کشمیر کے بارے میں سلامتی کونسل کی قراردادوں کا پابند ہے جب کہ اسرائیل فلسطین کے بارے میں سلامتی کونسل کی پرانی اور غزہ کی جنگ کے بارے تازہ قراردادوں کا پابند ہے البتہ سلامتی کونسل کے ان تمام اصولی فیصلوں کے عملی نفاذ کے لئے ایک میکنزم اور لائحہ عمل کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے اصولوں کی حمایت اور فروغ کےلئے اپنا کردار ادا کرنے کے علاوہ کشمیر تنازع بارے قرارداد کا عملی نفاذ ، پڑوسی افغانستان کے استحکام ،امن اور دیگر امور کو آگے بڑھانا اور اقوام متحدہ کی امن فوج کے رول کو مزید موثر اور وسیع کرنا ہمارے ایجنڈے کا حصہ ہے ۔
اداریہ
کالم
ملکی اور غیر ملکی شہریوںکے تحفظ کی یقین دہانی
- by web desk
- جون 25, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 729 Views
- 7 مہینے ago