آج بھی کشمیر ظلم کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ لاکھوں جانیں اس جدوجہد میں قربان ہو چکی ہیں۔ بطور مسلمان اور انسان، ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم کشمیری عوام کی آواز بنیں، ان کے حقوق کی حمایت کریں اور عالمی سطح پر ان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کریں۔یومِ استحصال کشمیرہمیں یاد دلاتا ہے کہ بھارت کے نزدیک اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی کوئی اہمیت ہے نہ اسکی قراردادوں کو وہ خاطر میں لاتے ہیں اس نے 2019 میں جو ایک گھنائونا قدم اٹھایا وہ ایک ناقابل معافی جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ اس تمام تر صورتحال کے باوجود کشمیری شہدا کی لازوال قربانیاں ہمیں یہ سکھاتی ہیں کہ ظلم کے سامنے جھکنا نہیں، بلکہ حق اور سچائی کے لیے ڈٹ کر کھڑا ہونا ہی اصل فریضہ ہے۔مقبوضہ کشمیر والوں کی صورتحال کچھ اس طرح کی ہے جیسا کہ ہمارے پیارے دوست شکیل جاذب نے کہا ہے کہ
مجھ کو عطا ہوا ہے یہ کیسا لباس زیست
بڑھتے ہیں جس کے چاک برابر رفو کے ساتھ
مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیریوں نے ہر دور میں مظالم سہے،حتی کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر کے کشمیر کی خصوصی حیثیت چھین لی گئی، جس کے بعد صورتِ حال مزید کشیدہ ہو گئی۔کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی چھین لینے کی صورتحال کے حوالے سے سدرشن فاکرکا یہ شعر خوبصورت ترجمانی کرتا ہے کہ
میرا قاتل ہی میرا منصف ہے
کیا مرے حق میں فیصلہ دے گا
یومِ استحصال کشمیرایک سیاہ ترین دن ہے جوہر سال منایا جاتا ہے تاکہ بھارت کی جانب سے 2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے اقدام کے خلاف احتجاج کیا جا سکے اور کشمیری عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کیا جا سکے۔علامہ محمد اقبال نے کہا تھا کہ
یہ نغمہ فصلِ گل و لالہ کا نہیں پابند
بہار ہو کہ خزاں، لا اِلہ اِلا اللہ
اگرچہ بت ہیں جماعت کی آستینوں میں
مجھے ہے حکمِ اذاں، لا اِلہ اِلا اللہ
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، کرفیو، میڈیا بلیک آوٹ، اور عوام پر ظلم و ستم کے واقعات عام ہو چکے ہیں۔پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے یہ مسئلہ صرف سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ ایک انسانی، مذہبی اور اخلاقی مسئلہ بھی ہے۔کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی صرف ایک قومی تحریک نہیں بلکہ ظلم کے خلاف جہاد اور انسانی حقوق کی بحالی کی کوشش ہے۔فیض احمد فیض نے کہا تھا کہ
جس خاک میں مل کر خاک ہوئے وہ سرمہ چشمِ خلق بنی
جس خار پہ ہم نے خوں چھڑکا ، ہم رنگِ گلِ طناز کیا
یومِ استحصالِ کشمیر کے موقع پر آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں تقریبات اور پیغامات کا سلسلہ جاری رہا اپنے اپنے پیغامات میں صدر آصف علی زرداری،وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر اہم شخصیات نے واضح کیا کہ شہدا نے کشمیری قوم کے دلوں میں آزادی کی شمع جلائی، جو آج بھی روشن ہے ، پاکستان کشمیری عوام کی بہادری، عزم اور قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہے ۔ جبکہ موجودہ صورتحال میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت نے عسکری قید خانہ بنا دیا ہے، بھارت کی مسلمانوں کی شناخت مٹانے کی منظم کوششیں تشویشناک ہیں، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی کا نوٹس لے۔ پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی، سفارتی حمایت جاری رکھے گا، کشمیریوں کو اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حقِ خودارادیت ملنا چاہیے۔ یومِ استحصالِ کشمیر ان عظیم مجاہدوں کا استحصال ہے جنہوں نے آزادی کیلئے اپنی جانیں قربان کیں۔یہ استحصال ہے کشمیری عوام کا جنہوں نے حقِ خودارادیت کیلئے قربانیاں دیں اور دے رہے ہیں۔ ویسے بھی ہرحوالے سے کشمیریوں کی حمایت ہمارااولین فریضہ ہے تاکہ ہرمعاملہ میں کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی اور ہمدردی کا اظہارکیا جاسکے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کرنا، انسانی حقوق کا دفاع کرنا اور مظلوموں کا ساتھ دینا اسلامی اصولوں اور اپنے وطن کے دفاع کے زمرے میں آتا ہے۔خدا کشمیر کو جلد آزادی نصیب کرے تاکہ وہاں کے مسلمانوں کو ہندو بنئے کے مظالم سے چھٹکارا نصیب ہو۔
کالم
یومِ استحصال کشمیر
- by web desk
- اگست 7, 2025
- 0 Comments
- Less than a minute
- 19 Views
- 19 گھنٹے ago