کالم

ارشد کی والدہ کا خط اور سواتی کی درخواست

تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے 7ویں روز فائرنگ سے سابق وزیر اعظم عمران خان سمیت 8 پارٹی رہنما زخمی ہو گئے کپتان کی دونوں ٹانگوں پر گولیاں لگیں جس کے بعد انہیں براستہ سڑک لاہور کے شوکت خانم ہسپتال منتقل کر دیا گیا زخمیوں میںسینیٹر فیصل جاوید ،سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل اور احمد بھی شامل ہیں اس وقعہ کے بعد فواد چوہدری نے کہا کہ عمران خان پریہ سوچا سمجھا قاتلانہ حملہ تھا جو اصل میں پاکستان پر حملہ ہے اس واقعہ پر بہت سے حقائق ابھی منظر عام پر آئیں گے اور یہ معاملہ ایک ہاٹ ایشو رہے گا میں یہاں پر ذکر کرنا چاہوں گا اعظم سواتی کا اور ارشد شریف کی والدہ کے خط کا جو انہوں نے چیف جسٹس ، جسٹس عمر عطاءبندیال کو خط لکھ کرہائی پاور جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ کیا ہے کہ میرے بیٹے کی شہادت پر حکومت کے ظالمانہ اقداما ت کا نوٹس لیں انہوں نے لکھا کہ ارشد نے بتایا تھاکہ اس کی زندگی کو خطرہ ہے وفاقی حکومت کی جانب سے ارشد کے خلاف بغاوت کے جھوٹے مقدمات بنائے گئے ان اقدامات کی بناءپر وہ دبئی گیا وفاقی حکومت نے ارشد شریف کو دبئی چھوڑنے پر دبئی انتظامیہ پر دباﺅ ڈالا گیا ارشد دبئی سے کینیا گیااور پھر وہاں اسے قتل کر دیا گیا ارشد شریف کے قتل کی حقیقی وجوہا ت چھپائی گئیں جن کو منظر عام پر لانا ناگزیر ہے جبکہ کینیا پولیس نے تین چار بار بیان بدلا تحقیقاتی کمیٹی کے پہنچنے سے پہلے ہی وفاقی وزراءکی جانب سے من گھڑت بیان بازی کی گئی وزیراعظم شہباز شریف نے ہائی پاور جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کیا مگر اسکے برعکس ریٹائرڈ جج شکور پراچہ کی سربراہی میں کمیشن بنا کر اس میں وفاق کے دو افسران شامل کر دئیے گئے اس قسم کی تحقیقاتی کمیشن سے حکومت کی بدنیتی واضح ہوتی ہے شہید ارشد شریف قتل کیس میں ناانصافی کی جارہی ہے جسے چیف جسٹس آف پاکستان ہی روک سکتے ہیں،شہید ارشد شریف کو پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ سے ہی انصاف مل سکتا ہے اعلیٰ عدلیہ کا ہائی پاور جوڈیشل کمیشن ہی شہید ارشد شریف اور صحافی برادری کو مطمئن کر سکتا ہے چیف جسٹس کے بعد اللہ کی عدالت میں اپنا مقدمہ رکھتی ہوںمجھے اور ارشد شریف کے یتیم بچوں کو انصاف دلائیں ارشد شریف نے آپ کو بھی خط لکھا اور بتایا تھا کہ اس کی زندگی کو خطرہ ہے ارشد نے خط میں یہ بھی بتایا تھا کہ ملک بھر میں متعدد جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں ارشد نے خط میں بتایا تھا کہ اس کے خلاف بغاوت کے متعدد جھوٹے مقدمات بنائے گئے خط کے مطابق حکومتی اقدامات کی وجہ سے ارشد شریف کو ملک چھوڑ کر دبئی میں پنا ہ لیناپڑی تھی ارشد شریف کے دبئی میں پہنچنے پر اطمینان تھا کہ وہ جھوٹے مقدمات سے محفوظ ہو گیا موجودہ حکومت نے دبئی انتظامیہ پر دباﺅ ڈالا جس کی وجہ سے ارشد شریف کو وہاں سے جانا پڑا ارشد کو کہا گیا تھا کہ فوری طور پر دبئی چھوڑو ورنہ حکومت پاکستان کے حوالے کردیا جائے گادبئی چھوڑنے کے بعد ارشد شریف کینیا چلا گیا جہاں دو ماہ بعد اس کو قتل کیا گیاارشد شریف کے قتل کی حقیقی وجوہا ت چھپائی گئیں جن کو منظر عام پر لانااشد ضروری ہے ۔ارشد شریف کی شہادت کے بعد بھی صحافیوں پر حکومتی مظالم کا سلسلہ رک نہ سکا تو بہت سے سینئر جرنلسٹ ملک سے چلے گئے جو رہ گئے ہیں وہ خوفزدہ ہیں دو دن پہلے اسلام آباد کے ایک اور صحافی عرفان رضا کو اغواءکار تشدد کا نشانہ بنا کر چکری کے قریب چھوڑ گئے اور جاتے جاتے ان کی گاڑی بھی اپنے ساتھ لے گئے۔اب اعظم سواتی پر تشدد کی بات کرتے ہیں جس میں انہوں نے بتایاکہ میری عزت کو تار تار کیا گیا زندہ لاش کی طرح روز جیتا مرتا ہوں ظالموں ارشد شریف تو شہید ہو چکا مجھے کیوں چھوڑا ؟میں تو زندہ ہوتا اور مرتا ہوں جب سوتا ہوں تو پندرہ منٹ بعد آنکھ کھل جاتی ہے پوچھتا ہوں کیا ایک ٹویٹ میرا جرم تھا جب تک میرے مجرم سامنے نہیں آتے چین سے نہیں بیٹھوں گا، ایک وار میں میری عزت کو تار تار کردیا مجھے ننگا کر کے میری وڈیو بنائی گئی اعظم سواتی نے اپنا تحریری جواب، میڈیکل رپورٹس اور دیگر دستاویزات بھی متعلقہ فورم میں جمع کرا دیں جسکے مطابق تین نقاب پوش افراد مجھے گھر سے نامعلوم مقام پر لے گئے مجھے برہنہ کرکے ویڈیوز بنائی گئیں میں نے متعلقہ جج کو نازک اعضا پر تشدد دکھانے کی پیشکش کی، مگر معزز جج نے سوجن اور تشدد کے نشانات کا کہیں ذکر نہیں کیا۔ اعظم سواتی نے استدعا کی کہ جس میڈیکل بورڈ کے سامنے پیش کیا گیا اس نے گمراہ کن رپورٹ دی جس میں جسمانی حالت کے حوالے سے خاموشی سوالیہ نشان ہے بنیادی حقوق پامال کرنے والوں کیخلاف سخت ایکشن لیا جائے۔اسی طرح نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر کچھ معاملہ شہباز گل کے ساتھ بھی ہوچکا ہے اور یہ ہماری پولیس کے زریعے کروایا جارہا ہے یہ ایسے شرمناک کام ہیں جو ہماری پولیس سیاستدانو ں کے کہنے پر بے دریغ کرتی چلی آرہی ہے ہم اسلامی جمہوریہ پاکستان میں رہ رہے ہیں پاکستان ہمارا اسلامی ملک ہے اور اسلام میں منافقت نہیں ہوتی ایک دوسرے کو برداشت کرنا چاہیے نہ کہ ایسے گھٹیا کام کروائے جائیں کہ حالات کسی اور طرف ہی جا نکلیں عمران خان پر حملے کے بعد بعد سے لوگ مارشل لاءکی باتیں کرتے ہوئے سنے گئے اس لیے حکمران طبقہ کوسمجھنا چاہیے کہ برے حالات کسی بھی وقت آسکتے ہیں اقتدار تو آنی جانی چیز ہے کبھی آپ کے پاس تو کبھی کسی اور کے پاس آخر میں کچھ باتیں اللہ والوں کی کہ رائے ونڈعالمی تبلےغی اجتماع کا پہلا مرحلہ بھی شروع ہوگیا جہاں دنیا بھر سے علماءکرام شرکت کررہے ہیں قاری غلام شبیر قادری اور حافظ خالد محمود نے اس موقعہ پر امت مسلمہ کو اپنے پیغام میں کہا کہ اسلام اجتماعےت کا دےن ہے جو جوڑ نے کا حکم دےتا ہے اور توڑ سے بچنے کی تلقےن کرتا ہے اسلام کی تعلےمات پر عمل پےرا ہوئے بغےر دنےا و آخرت مےں نجات ممکن نہےں اللہ سے دوستی کرلو ساری مشکلات سے نجات مل جائے گی اپنی زبان کو قابو مےں رکھو مغفرت کےلئے سب سے بڑا عمل اپنی زبان سے کسی کو نقصان نہ پہنچاﺅ ۔خود کو اور اپنی نسلوں کو غےبت سے بچاﺅ معاشرہ سلجھ جائے گا معاشرے مےں امن قائم ہو جائے گا اپنے دلوں کو کدوتوں اور بغض سے پاک رکھو اللہ کی رحمت نازل ہوگی سارا اسلام ،سارا دےن اور ساری تبلےغ صرف دو عمل پر مشتمل ہے زبان کی حفاظت اور دل کا صاف رکھو کیونکہ جب تک دلوں مےں اسلام نہےں آتا ہماری عملی زندگی بےکار ہے اور اخلاق اسلامی بنےادی اکائی ہے اگر اس کو ہی چھوڑ دےا تو پھر باقی معاملات کےسے پاےہ تکمےل تک پہنچےں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri