اداریہ کالم

اسرائیل ،وحشی کو سکو ں سے کیا مطلب

عالمی عدالت انصاف کی جانب سے رفح میں فوجی کارروائی روکنے کے حکم کے ایک دن بعد ہی اسرائیلی فوج نے غزہ پر حملے شروع کر دیئے۔ہفتے کے روز اسرائیلی حملوں میں رفح اور وسطی شہر دیر البلاح کو نشانہ بنایا گیا۔آئی سی جے نے جمعہ کے روز اسرائیل کو رفح میں اپنی فوجی کارروائیاں فوری طور پر روکنے کا حکم دیا تھا۔ اسرائیل نے ظلم کی تمام حدیں پار کرتے ہوئے رفح کے علاقے میں شدید بمباری کی، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد شہید ہوگئے، جس میں زیادہ تر بچے اور خواتین تھے۔ اسرائیلی افواج نے بے گھر افراد کے خیموں کو نشانہ بنایا، اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں آگ لگ گئی اور بیشتر افراد زندہ جل گئے۔خبر رساں ادارے وفا نے فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی کے حوالے سے بتایا کہ تال السلطان کے علاقے میں قائم پناہ گزین کیمپوں میں بمباری کی وجہ سے شدید آگ لگ گئی جس کی وجہ سے اکثر افراد زندہ جل گئے۔اسرائیلی فوج کے فضائی حملوں سے خیمے جل کر خاکستر ہوگئے ۔ غزہ پر یہ تازہ اسرائیلی حملے ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں جب، اسرائیل اور فلسطینی گروہ حماس کے مابین جنگ بندی کو یقینی بنانے کےلئے پیرس میں بات چیت کا عمل جاری ہے۔ ہیگ میں قائم آئی سی جے کے احکامات کی قانونی طور پر پابندی کرنا ضروری ہے لیکن ان میں براہ راست نفاذ کے طریقہ کار کی کمی ہے۔ عدالت نے اسرائیل کو مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ کو کھلا رکھنے کی ہدایت بھی کی، جسے اسرائیل نے رفح میں فوج اور ٹینک بھیجنے سے قبل اس ماہ کے شروع میں بند کر دیا تھا۔ تاہم اسرائیل نے ایسا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ رفح میں عسکری کارروائی ترک کرنے کا کوئی ارادہ رکھتا ہے۔ نیتن یاہو حکومت کا اصرار ہے کہ عدالت نے اسے غلط سمجھا ہے۔اسرائیل کو غزہ میں جاری اپنی طویل فوجی کارروائی کے نتیجے میں ہونے والی ہزاروں ہلاکتوں کی وجہ سے بین االاقوامی سطح پر شدید تنقید کا سامنا ہے۔گزشتہ برس سات اکتوبر کے بعد اسرائیلی فوج کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکتوں اور غزہ میں شہری ڈھانچے کی بڑے پیمانے پر تباہی کے پیش نظر اسرائیل کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔ غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام کام کرنے والی وزارت صحت کے مطابق جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں اب تک ساڑھے35 ہزار سے زائد افراد جاں بحق اور 80 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ 10 ہزار فلسطینی ابھی تک لاپتہ ہیں۔ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے رفح میں قائم ایک عارضی خیمہ کیمپ پر 8 انتہائی دھماکا خیز فضائی حملے کیے جس کے نتیجے میں ہزاروں فلسطینی بے گھر ہو گئے۔لوگوں نے اس مقام پر خیمے لگانے کا فیصلہ اس لیے کیا تھا کیونکہ انہیں لگتا تھا کہ یہ محفوظ علاقہ ہے کیونکہ یہ تال السلطان میں یو این آر ڈبلیو اے کی لاجسٹک جگہ کے ساتھ واقع ہے، یہ بہت ہجوم والی جگہ ہے اور حملے کے بعد لگنے والی آگ نے پوری جگہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا کیونکہ یہ خیمے پلاسٹک اور کپڑے سے بنے ہوئے تھے۔اسرائیلی فوج کی طرف سے انخلا کے آخری حکم نامے میں اس علاقے کے تین بلاکس کو محفوظ قرار دیا گیا تھا تاکہ لوگ فضائی حملوں سے بچنے کے لیے رفح کے مشرقی حصے سے نکل کر مغربی حصے منتقل ہوجائیں۔ فلسطینی سرزمین پر انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانی نے رفح میں خیمہ کیمپ پر اسرائیل کے حملے کو خوفناک قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جو سو فیصد درست ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ظلم، بین الاقوامی قانون اور نظام کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، یہ ناقابل قبول ہے۔ غزہ میں نسل کشی بیرونی دباو¿ کے بغیر آسانی سے ختم نہیں ہوگی،اسرائیل کو پابندیوں، انصاف، تجارت، شراکت داری اور سرمایہ کاری کے معاہدوں کی معطلی کا سامنا کرنا ہوگا۔وحشی اسرائیل کو اب تک کو ئی خاطر خواہ کامیابی نہیں مل رہی سوائے اس کے کہ اس کا دامن نہتے فلسطینیوں کے خوں سے رنگے جا رہے ہیں۔اپنی نکام کا اعتراف خو اسرائیل بھی کرنے پر مجبور ہوا ہے۔بربریت کے ریکارڈ قائم کرنے والے نیتن یاہو کو اب تک ساڑھے سات ماہ کی خونریزی کے بعد یہ اعتراف کرنا پڑا ہے کہ اسے اس جنگ میں سخت ناکامیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر کا کہنا ہے کہ جنگ کا کوئی اسٹرٹیجک مقصد حاصل نہیں کیا جاسکا۔ نہ تو اسرائیل اپنے قیدیوں کو چھڑوانے میں کامیاب ہوسکا نہ ہی حماس کو گرانے میں کامیابی ملی ہے۔ تاریخ کے ماتھے پرسے یہ داغ کبھی نہ مٹایا جا سکے گا کہ اسرائیل نے معصوم بچوں کو زندہ جلایا،ہسپتالوں کو نشانہ بنایا گیا،مساجد پر حملے کئے اور افسوس کہ نیتن یاہو نے عالمی اداروں کے احکامات بھی جوتی کی نوک رکھ دیئے۔ اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں غزہ تو غزہ اب پناہ گزین کیمپ بھی محفوظ نہیں ، اس وقت دنیا کے بیشتر ممالک میں فلسطینیوں کے حق میں مظاہرے جا ری ہیں ہر جگہ سے لعن طعن دی جارہی ہے لیکن اس کی فرعونیت میں فرق نہیں آ رہا،اس کی بنیادی وجہ امریکہ اور برطانیہ کی پشت پناہی ہے۔
ریڈیو اورپی ٹی وی کے سنہری ادوار کا روشن باب
پاکستان کے نامور اداکار طلعت حسین طویل علالت کے بعد کراچی میں انتقال کرگئے،ان کی عمر 84برس تھی۔ انہیں سینکڑوں سوگواروں کی آہوں اور سسکیوں کےساتھ مقامی قبرستان میں سپردخاک کردیا گیا،ان کی نماز جنازہ میں شوبز کے نامور اداکاروں کے علاوہ سابق صدر عارف علوی،میئر کراچی مرتضی وہاب سمیت دیگر معروف سیاسی ،سماجی و ادبی شخصیات شریک ہوئیں۔صدر پاکستان آصف علی زرداری،وزیر اعظم شہباز شریف اوروفاقی و صوبائی وزرا سمیت ملک کی اعلی سیاسی ،سماجی و ادبی شخصیات نے انکے انتقال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انکی موت کو عظیم نقصان قرار دیا۔ مرحوم ادارکار طلعت حسین 1940 میں دہلی میں پیدا ہوئے،قیام پاکستان کے بعد ان کا خاندان پاکستان منتقل ہوگیا۔آپ نے ایک علمی و ادبی گھرانے میں آنکھ کھولی جس کا تعلق کشمیر سے تھا۔ ان کے دادا صاحب دیوان شاعر بھی تھے۔ عالمی ادب سے شناسائی حاصل کی اور سب سے بڑھ کر پاکستان کے اس سنہری سماج میں سانس لی جب علم سب سے بڑی دولت ہوا کرتا تھا۔انہیں شروع سے ہی فلموں اور ڈراموں میں کام کرنے کا شوق تھا۔ انہوں نے اپنے فنی سفر کا آغاز 1964میں ریڈیو پاکستان پر بطور نیوز کاسٹر سے کیا اور پاکستان ٹیلیویژن پر کام کا آغاز1967سے کیا،طلعت حسین نے انگلش لٹریچر میں گریجویشن کے بعد لندن اکیڈمی آف میوزک اینڈ ڈرامیٹک آرٹ سے تھیٹر آرٹس میں ٹریننگ حاصل کی اور گولڈ میڈل حاصل کیا۔اداکاری کےساتھ ساتھ ادب، فلسفے، مذہب، تصوف، مصوری اور سیاست کے موضوعات پر بھی مہارت رکھتے تھے ۔ 1982میں انہیں تمغہ حسن کارکردگی سے نوازا گیا۔ انہوں نے اپنے کیئریر میں ان گنت شاہکار کردار ادا کئے جنہیں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکے گا۔وہ ریڈیو پاکستان کی شاندار تہذیب اور پاکستان ٹیلی وژن کے سنہری ادوار کا روشن باب تھے،انکے ہاں شوبز صرف تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ تربیت کا بڑا حوالہ تھی۔ انہوں نے نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں اپنی فنکارانہ صلاحیتوں سے ملک کا نام روشن کیا۔انہوں نے ہمیشہ صاف اور کھری زندگی بسر کی جبکہ وہ شوبز کی روایتی چکا چوند سے دور رہے۔اللہ انہیں جوار رحمت میں اعلیٰ مقام عطا کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri