اداریہ کالم

بھارت پاکستان میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث

یہ بات طے شدہ ہے کہ بھارت کسی طور پر پاکستان میں امن اور سکون نہیں چاہتا ، اس کی خواہش ہے کہ ملک کے اندر داخلی انتشار برقرار رہے اور تخریب کاری کا عمل جاری رہے تاکہ ملک کے اندر معاشی سرگرمیاں مضبوط نہ ہوسکیں ، اسی حوالے سے وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں ہونے والی غارت گری اور قتل کے مقابلوں بھارت ملوث ہوسکتا ہے ، بھارت پاکستان میں براہ راست قتل کی وارداتوں میں ملوث رہا ہے اس واقعہ کی بھی پولیس تحقیقات کر رہی ہے ،جس طرح کے شک کا اظہار کیا جارہاہے کیونکہ اس قتل میں بھی وہی پیٹرن ہے ،تاہم جب تک تفتیش مکمل نہیں ہوجاتی اس لیے ابھی کچھ کہنا ممکن نہیں ہے۔ ہوائی اڈوں پر امیگریشن کاﺅنٹرز کا مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،ائیر پورٹس پر روانگی اور آمد کے مسائل کو حل کرنے کے لیے ای گیٹز کی تنصیب کر رہے ہیں اور اس پر کام شروع کر دیا ہے ، اس حوالے سے وفاقی وزیر خواجہ آصف سے بات ہوئی ہے اور ہم آنے والے دنوںمیں اس حوالے سے دورہ کرنے لگے ہیں ، ہم کاﺅنٹرز کی تعداد بھی بڑھارہے ہیں تاکہ مسافروں کو انتظار نہ کرنا پڑا۔ ویسے تو ہیتھرو ائیر پورٹ پر جاتے ہیں تو وہاں پر دوسے ڈھائی گھنٹے انتظار کرنا پڑتا ہے اور میں نے خود انتظار کیا ہے لیکن ہم اپنے لوگوں کو انتظار نہیں کراناچاہتے ہیں۔ بجلی کی قیمت پہلے ہی بہت زیادہ ہے اور اس کے ساتھ اوور بلنگ بھی کی جارہی ہے ،اس حوالے سے وزیر اعظم سے بات ہوئی ہے ،جس طرح کا بھی دباﺅ ہوگا ہم ایف آئی اے کو سپورٹ کریں گے۔اس کے ثبوت موجودہیں کہ صرف لیسکو میں 83کروڑ یونٹس کی اوور بلنگ کی گئی ہے ، ظلم یہ ہے کہ سرکاری دفاتر اور صنعتوں کے علاوہ 300یونٹس استعمال کرنے والے غریب صارفین کو بھی اوور بلنگ کی گئی ہے ، جو ایکسین گرفتار ہوا ہے وہ تین سو یونٹس والے صارفین کو بھی اوور بل کر رہا تھا جس غریب بے چارے کا گھر نہیں چلتا اس کے ساتھ اس طرح کی زیادتی کرنا ظلم ہے ،جب تک اوور بلنگ ختم نہیں ہو گی یہ مہم کسی صورت نہیں رکے گی ۔ ڈی جی ایف آئی اے پر بہت زیادہ دباﺅ آرہا ہے لیکن میری سپورٹ ان کے ساتھ ہے اور اس حوالے سے وزیر اعظم سے بھی بات کی ہے ۔اوور بلنگ منصوبہ بندی سے ہو رہی ہے جسے روکنا ہمارا فرض ہے ۔ اووربلنگ کے خاتمے کے لئے دیگر سرکلز بھی کام شروع کر رہے ہیں ، بجلی چوری کے خلاف بھی مہم چل رہی ہے اور اس میں بہت زیادہ کام کرنا ہے ، وزارت توانائی کے ساتھ مل کر بلوچستان اور خیبر پختوانخواہ جہاں پر بہت زیادہ بجلی چوری ہے وہاں پر ٹاسک دیدیا ہے اور امید ہے کہ اچھے نتائج آئیں گے۔ بہت جلد سائبر ونگ کی ری ویمپنگ شروع کی جائے گی اور جلد اس کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے ،بہت سے کمزور قوانین میں ترمیم بھی ہونے والی ہے ،ایف آئی اے میں خالی آسامیوں پر بھی فوری بھرتیاں کریں گے،اگر کہیں اچھا افسر ہے اسے لینا ہے تو ہم اس کے لئے تبدیل کر لیں گے۔ بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے 8افراد کو قتل کیا گیا ، جو ایجنٹس انہیں لے کر جارہے تھے وہ خود بھی مارے گئے ہیں ، اس کی تحقیقات کی ہیں ، ایجنٹس ان لوگوں کو زیارات کے ویزے پر لے کر جارہے تھے اور پر وہاں سے انہیں آگے لے کر جانا تھا ، ہیومن ٹریفکنگ پر کام کر رہے ہیں لیکن ابھی بہت زیادہ کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ ایف آئی اے میں پہلے سیاسی دباﺅ کے حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن اب کسی طرح کا دباﺅ نہیں آئے گا ۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزیداضافہ
بجلی مہنگی ، گیس مہنگی اور اب پیٹرول بھی مہنگا کردیا گیا ہے ، غریب جائے تو کہاں جائیں ، ملک میں غربت کی شرح گزشتہ 50سال سے بڑھ گئی ہے مگر حکمرانوں کو اس بات کا احساس نہیں اور عوام بھی پسے چلے جانے پر مجبور ہیں ، اب ایک بار پھر پیٹرولیم کی قیمت میں اضافہ کردیا گیا ہے ،اب یہ اضافہ معمولی نہیں بلکہ ہوشربا ہے ، اس سے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ ہوگا ،گڈز ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ ہوگا ،اس سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان اٹھ کھڑا ہوگا، حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیاجس کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 4روپے 53پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا، جس کے بعد نئی قیمت 293 روپے 94 پیسے فی لیٹر مقرر ہوگئی ہے۔ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 14پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے، نئی قیمت 290 روپے 38 پیسے فی لیٹر ہوگی۔اسی طرح مٹی کے تیل کی قیمت 6 روپے 69 پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد 193روپے 8 پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت 6 روپے 54 پیسے بڑھا دی گئی،پیٹرول اور ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی 60، 60 روپے فی لیٹر برقرار ہے۔پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق گزشتہ رات 12بجے سے ہوگیا، نئی قیمتیں اگلے 15 دن کیلئے ہوں گی۔وزارت خزانہ کے مطابق گزشتہ 15روز میں عالمی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔دوسری جانب وزیراعظم کا بجلی کی قیمت میں کمی کے لیے عملی اقدامات کا حکم دیدیا،انہوں نے کہا کہ بجلی کے بلین ڈالرز کے منصوبے ہیں، ٹینکر مافیا ملک کی دولت کو نچوڑ رہا ہے، ہمارے سسٹم کی حالت بہت ہی بری ہے، جتنی بھی کاوشیں کریں گے وہ کم ہوں گی، ٹرانسمیشن کی کمزوریوں کو ٹھیک نہیں کریں گے تو تمام اقدامات ضائع جائیں گے۔ادھر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی قیمتوں میں مزید اضافے کا عندیہ دیدیا،نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے بتایا کہ بجلی کی طلب میں فروری تک مجموعی طور پر 12 فیصد کمی آئی، طلب میں مسلسل کمی کی وجہ سے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد قیمتوں میں اضافہ ممکن ہے۔نیپرا کا کہنا ہے کہ بجلی کی طلب میں مسلسل کمی سے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔نیپرا اتھارٹی نے ہدایت کی ہے کہ قانونی دائرے میں رہ کر سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کیپسٹی پیمنٹ کو کم کرنے پر بھی کام کرے، موجودہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ ہے وزارت توانائی اور سی پی پی اے کمرشل بنیادوں پر لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا پرپوزل جمع کروا دیں، بجلی کے نرخوں میں 60 فیصد کیسپٹی پیمنٹس ہیں جو عالمی معیار سے بہت زیادہ ہیں۔
بارشوں کی پیشگوئی، ادارے الرٹ رہیں
پاکستان میں قدرتی آفات آتی رہتی ہیں ، اس کے باعث انسانی جانوں کا ضیاع عام معمول بن چکا ہے اور اس حوالے سے کام کرنے والے ادارے خواب غفلت کاشکار ہے ، این ڈی ایم اے اور دیگر ادارے ان مواقع پر بھی سوئے رہتے ہیں ،اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ان اداروں کو فعال کیا جائے ، اب گزشتہ روز کی بارش سے خیبر پختونخوا اورآزادکشمیرمیں 17افراد جاں بحق ہوگئے۔لوئردیرکے علاقے لقمان بانڈا میں بارش کی وجہ سے بوسیدہ مکان کی چھت گرگئی، چھت گرنے سے 6افراد ملبے تلے دب کر جاں بحق ہوگئے۔ایک اور واقعے میں مکان کی چھت گرنے سے 2 بچے جاں بحق ہوئے۔ لوئرتالاش شمشی خان میں برساتی نالے میں مسافر وین بہہ جانے سے 2 افراد لاپتہ ہوگئے۔طوفانی بارشوں اور ژالہ باری سے سنجاوی، پشین،توبہ کاکڑی، شیلاباغ ، قلعہ عبداللہ اور پشین کے دیہی علاقوں کے زمینی رابطے منقطع اور مواصلاتی نظام متاثر ہوا۔خیبر میں مکان کی چھت گرنے سے 5افراد جاں بحق ہوگئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 2 خواتین اور 2بچیاں شامل ہیں جبکہ 4افراد زخمی ہوئے ہیں۔ٹانک میں سیلابی ریلے میں مسافر وین بہہ جانے سے 2افراد جاں بحق ہوگئے۔پشاور میں بارشوں کے بعد نالے ابل پڑے اور نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔چارسدہ روڈ، بڈھنی اور وارسک روڈ پر پانی گھروں میں داخل ہوگیا، وزیراعلی خیبر پختونخوا کی ہدایات پر بارش متاثرین کو امدادی چیک دیے جارہے ہیں اور متاثرین کو امدادی سامان بھی فراہم کر دیا گیا ہے۔امدادی سامان میں 200 خیمے، 100کچن سیٹ، 200کمبل شامل ہیں۔ متاثرین کو 100چٹائیاں، 200مچھر دانیاں، 200میٹریس دیے گئے ہیں۔پاک فوج کی جانب سے سوات، دیر اور چترال میں شدید بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن کیا گیا۔ چترال کے علاقہ دروش، سوات کے علاقوں بحرین، مدین، مٹہ اور دیر میں رابطہ سڑکیں زیر آب ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri