کالم

دہلی تا لاہور۔خواتین وزرائے اعلیٰ

مبصرین کے مطابق یہ امر خاصا دلچسپ ہے کہ چند روز قبل دہلی کی نئی وزیر اعلیٰ ’آتشی“ کا انتخاب عمل میں آیا ۔دوسری جانب یہ امر کسی تعارف کا محتاج نہےں کہ تقریبا 6ماہ قبل مریم نواز نے پنجاب کی پہلی وزیر اعلیٰ کا حلف اٹھایا تھا اور اکثر حلقے اس امر پر متفق ہےں کہ محترم مریم نواز انتہائی موثر ڈھنگ سے اپنے فرائض انجام دے رہی ہےں اور انہوں نے انتہائی مختصر عرصے میں ملک بھر میں اپنی کارگردگی کا لوہا منوایا ہے خاص طور پر اپنا گھر اپنی چھت جیسے بڑے منصوبے کا جس طرح سے آغاز ہوا وہ ایک قابل تحسین عمل ہے ۔یہاں اس امر کا تکذکرہ بھی بے جا نہ ہوگا کہ پاکستان کے ہمسائیہ ملک بھارت میں اس سے پہلے بھی دو بار خواتین وزیر اعلیٰ کے منصب پر فائز رہ چکی ہےں ۔پہلی بار 1998میں سشما سوارج دہلی کی وزیر اعلیٰ رہےںتو اس کے بعد 15سال تک شیلا ڈکشت وزیر اعلیٰ رہیں اور اب 17ستمبر 2024کو ”آتشی “نے دہلی کی نئی وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا ہے۔یاد رہے کہ 43سالہ یہ خاتون’آکسورڈ یونیورسٹی ‘کی پڑھی ہوئی ہےں اور ان کے والد راجپوت ہےں جبکہ ان کی والدہ پنجابی ہےں۔اس سارے معاملے کا اہم ترین پہلو یہ ہے کہ آتشی کے والد اور والدہ دونوں ان 16افراد میں شامل تھے جنہوں نے شہید افضل گرہ کی پھانسی کی سزا کےخلاف رحم کی اپیل دائر کی تھی اور اس سلسلے میں باقاعدہ مظاہرے بھی کیے تھے۔اس تناظر میں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دہلی میں گورنر کی بجائے لیفٹیننٹ گورنر انتظامی سربراہ ہوتا ہے اور دہلی کے وزیر اعلیٰ کے پاس نسبتاً کم اختیارات ہوتے ہےں ۔یہ بات بھی خصوصی توجہ کی حامل ہے کہ بھارتی صوبے تامل ناڈو میں جے للتا نامی خاتون دو مرتبہ تامل ناڈو کی وزیر اعلیٰ رہی ہےں علاوہ ازیں ممتا بنیر جی اس وقت بھی مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ہےں ۔اس تمام تناظر میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ خواتین کو با اختیار بنانے میں اپنی تمام تر توانائیاں صرف کر رہی ہےں ۔اسی پس منظر میں غیر جانبدار حلقوں نے اس امر کو انتہائی خوش آئند قرار دیا ہے کہ معاشی اور معاشرتی سطح پر کافی دباو میں ہونے کے باوجود پنجاب حکومت نے ایک ایسے منصوبے کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے جس سے عام شہریوں کو بہت زیادہ امیدیں اور توقعات وابستہ ہیں اور ہر خا ص و عام بجا طور پر یہ توقع کر رہا ہے کہ اسے بھی رہنے کو اپنی چھت میسر آجائے گی۔یہ امر کسی تعارف کا محتاج نہیں کہ ہر ذی شعور کا یہ بچپن سے خواب ہوتا ہے کہ اسے رہنے کیلئے چھوٹی سی چھت میسر آجائے جسے وہ بلاشرکت غیرے اپنا کہہ سکے۔اسی ضمن میں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 21اگست کو ’اپنا گھر اپنی چھت اسکیم‘ کا افتتاح کیا تھا جس کے تحت عوام ایک سے 10 مرلے تک مکان کےلئے سود سے پاک قرض حاصل کر سکیں گے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا جس کے پاس اپنی چھت ہوتی ہے انہیں شاید اس کی قدر کم ہو لیکن چھت کی خواہش کی شدت ان سے پوچھیں جن کے پاس گھر نہیں اور چھت کی کمی کو لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے لہٰذاہم بہت محنت کے بعد اپنا گھر اپنی چھت اسکیم بنانے میں کامیاب ہوئے۔اس تمام معاملے کی تفصیل کچھ یو ں ہے کہ اس اسکیم کے تحت شہری علاقوں میں ایک سے 5 مرلہ زمین پر 15 لاکھ روپے قرض ملے گا جبکہ دیہی علاقوں میں ایک سے 10 مرلہ تک زمین پر 15 لاکھ قرض ملے گا اور قرض کی اقساط 7 سال میں ادا کرنا ہوں گی، پہلے تین ماہ قرض کی کوئی قسط ادا نہیں کرنی جبکہ زیادہ سے زیادہ قسط 14 ہزار روپے ہو گی۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا حکومت پنجاب اپنا گھر اپنی چھت کے لیے بلا سود قرض دے گی، سروس چارجز بھی حکومت پنجاب ادا کرے گی، اس میں کوئی سود اور کوئی پوشیدہ چارجز نہیں ہیں، قرض کے لیے شہری آن لائن درخواست دے سکتے ہیں۔ اپنی بات مزید آگے بڑھاتے مریم نواز کا یہ بھی کہنا تھا کہ پنجاب کے تمام شہروں میں ایک ساتھ اسکیم شروع کرنے جا رہے ہیں لہٰذا آپ کے پاس زمین کا ٹکڑا ہے تو معلومات ڈی سی آفس سے بھی لے سکتے ہیں، ہم گھر بھی بنا رہے ہیں، ان گھروں کی تعمیر جلد شروع کررہے ہیں۔انہوں نے اسی ضمن میں کہا کہ پنجاب ہر چیز میں قیادت کررہا ہے، لوگوں کی پنجاب کو دیکھ کر دوڑیں لگی ہوئی ہیں، میں روزانہ 16 گھنٹے نان اسٹاپ کام کرتی ہوں، پروجیکٹس اور اسکیموں کی نگرانی کرتی ہوں ۔ شہری ”اپنی چھت۔۔۔ اپنا گھر پورٹل acag.punjab.gov.pk سے اپلائی کرسکیں گے۔علاوہ ازیں اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کےلئے ہیلپ لائن نمبر 0800-09100پر کال کرکے انفارمیشن لے سکیں گے۔ اس تمام صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے معاشرتی اور معاشی ماہرین نے رائے ظاہر کی ہے کہ اس امر میں کوئی شبہ نہیں کہ گزشتہ دور حکومت میں اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے 50لاکھ گھروں کا وعدہ کیا تھامگر عملی طور پر یہ صرف وعدہ ہی ثابت ہوا اور کبھی عملی شکل اختیار نہ کر سکا حالانکہ وہ پونے چار سال تک برسر اقتدار رہے۔اسی تناظر میں سنجیدہ حلقوں نے رائے ظا ہر کی ہے کہ موصوف کے مقابلے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں موٹر وئے جیسا عظیم الشان منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچایا اور تقریبا پونے چار سو کلو میٹر پر محیط جنوبی ایشیائکی سب سے پہلی موٹر وئے تعمیر کی جسے خود بھارت اور دیگر ایشیائی ملکوں نے فن تعمیر کا ایک معجزہ قرار دیا۔علاوہ ازیں ملتان،لاہور اور پنڈی اسلام آباد میں میٹرو منصوبے کی تعمیر بھی یقینا ایک بہت بڑا تعمیراتی منصوبہ تھا جسے نوازشریف اور شہباز شریف نے محنت اور لگن کے ساتھ پایہ تکمیل کو پہنچایا۔دوسری جانب سابق وزیر اعظم عمران خان اسی منصوبے کو اپنے دور حکومت میں جنگلا بس کے نام سے مطعون کرتے رہے مگر بعد میں کئی کنا زیادہ لاگت سے یہی جنگلا بس یعنی ’بی آر ٹی“ بنائی۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ نواز شریف کے دور میں ہی سی پیک جیسے عظیم منصوبے کا آغاز ہوااور اس کا اگلا مرحلہ مکمل کیا جا رہا ہے۔ایسے میں غیر جانبدار حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ پنجاب کی وزیر اعلیٰ اپنے والد کی رہنمائی میں اپنا گھر اپنی چھت اور دیگر فلائی منصوبوں کو بھی پایہ تکمیل تک پہنچائیں گی۔اس ضمن میں ماہرین نے یاد دلایا ہے کہ چوں کہ بہتری کی گنجائش ہمیشہ موجود رہتی ہے اس لئے ایسے میں امید کی جانی چاہیے کہ پنجاب حکومت اس حوالے سے چھوٹی موٹی خامیوں کو دور کرکے اس بڑے منصوبے کو جلد سے جلد پایہ تک پہنچائےگی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے