پاکستان اورخصوصاًہندوستان کے مُسلمانوں کی ترکیہ کیساتھ محبت،عقیدت اور دوستی کی تاریخ صدیوں پرمحیط ہے۔پاکستان پرجب بھی کٹھن وقت آیاترک قوم اور حکومت نے ہمیشہ پاکستان اور پاکستانی قوم کواپنا بھائی اور دوست سمجھ کربھرپور ساتھ دیااِسی طرح ترکیہ پربھی جب بھی کوئی امتحان آیاپاکستانی قوم ،حکومت پاکستان نے ہمیشہ بھائی ہونے کا حق اداکیا۔گزشتہ سال تُرکیہ میں زلزلہ کے بعد ہونیوالے نقصانات اور اِس کٹھن مرحلہ پرپاکستان نے ترک بھائیوں کی بھرپور مدداورتعاون کیا۔اگر بات کی جائے مسلم لیگ ن اورمیاں برادران کی توایک خاصیت جوانہیں تمام ترسیاستدانوں سے یکساں کرتی ہے وُہ ہے دوست ممالک کااِن پربھرپور اعتماد۔سابق وزیر اعظم وصدرمسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف اور وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمدشہبازشریف کے نہ صرف ترک صدررجب طیب ایردوان سے برادرانہ مراسم ہیں بلکہ جب بھی پاکستان میں مسلم لیگ ن کی حکومت رہی رجب طیب ایردوان نے پاکستان کے کئی دورے کئے اور دونوں ممالک کے درمیان نئے اورتاریخی تعلقات کاآغاز ہوا۔گزشتہ روزوزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اپنے دوروزہ دورہ پرانقرہ پہنچے تو انقرہ کے ہوائی اڈے پہنچنے پر ترک وزیر دفاع یشار گیو لر (Yashar Guler)، ڈپٹی گورنر انقرہ ظفر اورحان، پاکستان ترکیہ کلچرل ایسوسی ایشن کے صدر برہان قایاترک (Burhan Kayaturk)، پاکستان کے ترکیہ میں سفیر یوسف جنید، حکومت ترکیہ کے اعلی حکام اور انقرہ میں تعینات پاکستانی سفارتکاروں نے بھرپوراستقبال کیا۔انقرہ میں پاکستان کے عظیم دوست اور صدرترکیہ رجب طیب سے ملاقات کیلئے وزیر اعظم محمد شہبازشریف پہنچے توصدرترکیہ نے بھرپور استقبال کیا۔دونوں راہنماﺅں نے ملاقات میں پاکستان اور ترکیہ کے مابین دیرینہ برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ۔ وزیراعظم نے خاص طور پر مشترکہ منصوبوں اور دو طرفہ سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی تعاون بڑھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے مابین توانائی، کان کنی، دفاع، زرعی پیداوار کے مشترکہ منصوبوں، تجارت و عوامی تبادلوں کے فروغ، علاقائی اور دو طرفہ روابط میں اضافے، مصنوعی ذہانت اور سائبر سیکیورٹی جیسی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے حوالے تعاون کے مواقع اجاگر کئے۔دونوں رہنما¶ں نے 13 فروری 2025 کو اسلام آباد میں منعقدہ 7ویں اعلیٰ سطحی اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل کے فیصلوں کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیااور کثیر جہتی دوطرفہ تعاون کی رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ملاقات میں دونوں راہنماﺅں نے غزہ میں انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور متاثرہ آبادی کو انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔ صدر اردوان نے فلسطین کےلئے پاکستان کی مسلسل حمایت اور انسانی امداد کو سراہا۔ اِس موقع پر صدر اردوان نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے ہمراہ آنے والے وفد کے اعزاز میں اعشائیہ بھی دیا۔اعشائیہ کے بعد دونوں راہنماﺅں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہاکہ شانداراستقبال پرشکرگزارہوں، طیب اردوان سے ملاقات پرخوشی ہوئی،ان کی قیادت میں ترکیہ نے شاندارترقی کی۔انہوں نے کہا کہ طیب اردوان ایک دوراندیش اوروژنری لیڈرہیں، 2010کے سیلاب میں ترکیہ صدر نے پاکستان کا دورہ کرکے متاثرین سے بھرپوریکجہتی کا مظاہرہ کیا اور سیلاب کے دوران پاکستان کی بھرپورمدد بھی کی۔ہم نے مختلف شعبوں میں مشترکہ منصوبے شروع کرنے پراتفاق کیا ہے، انسداد دہشت گردی کے لیے ترکیہ کے تعاون کے مشکورہیں، دونوں ملکوں میں توانائی،کان کنی،معدنیات اورآئی ٹی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پراتفاق ہواہے۔رجب طیب ایردوان نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم شہبازشریف کوترکیہ آمد پرخوش آمدید کہتا ہوں، باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہیں،پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے، ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ دفاعی شعبے میں پاکستان سے مل کر مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں،عالمی امورپردونوں ملکوں کے خیالات میں مکمل ہم آہنگی ہے۔ خصوصاًدونوں ملک آزاد اورخودمختارفلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں۔وزیراعظم محمد شہبازشریف کا حالیہ دورہ ترکیہ نہ صرف بدلتے عالمی حالات میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے بلکہ ترکیہ کیساتھ نہ صرف تجارتی،معاشی اوردفاعی اُمور میں بھی تعاون ضروری ہے ۔خصوصاًپاکستان کی بدلتی معاشی صورتحال کیلئے نئے منصوبوں میں تعاون اورپیشرفت سے پاکستان کی معیشت بھی مضبوط ہوگی اوردونوںبرادرانہ ممالک کے تعلقا ت میں مزیدگرمجوشی پیدا ہوگی ۔