کالم

وزیر اعظم کا ون واٹر سربراہ اجلاس سے خطاب!

قارئین کرام!پاکستان کی تاریخ میں جب بھی میاںبرادران ومسلم لیگ ن کی وطن عزیز میں حکومت قائم ہوئی توملک نے ترقی کی سیڑھیوں کوعبور کرنا شروع کردیا۔سابق وزیر اعظم وصدرمسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف ہوں یاوزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کی قیادت میں ہمیشہ کٹھن سے کٹھن حالات بھی بہتری کی جانب گامزن ہوئے اور پاکستان نے ترقی کی بلندیوں کو چھوا۔میاں برادران کی قیادت پر نہ صرف مسلم ممالک کی قیادتیں بلکہ ہمسائیہ دوست ممالک سمیت پوری دُنیا اعتماد کرتی ہے ۔حکومت کے پہلے 9ماہ میں وطن عزیزمیں مثبت معاشی اعشاریے وزیر اعظم محمد شہبازشریف اور اِن کی پوری ٹیم کی دِن رات کاوشوں کا نتیجہ ہے ۔گزشتہ روزوزیر اعظم محمد شہبازشریف سعودی عرب، فرانس، قزاخستان اور عالمی بینک کے اشتراک سے منعقدہ ون واٹر سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے سعودی عرب ،ریاض پہنچے جہاں پر ریاض کے نائب گورنر شہزادہ محمد بن عبدالرحمن بن عبد العزیز نے وزیراعظم کا کنگ خالد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پربھرپور استقبال کیا۔ریاض میں منعقدہ ون واٹر سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے کہا کہ اجلاس کے انعقاد پر سعودی عرب،فرانس اور قازقستان کے ساتھ ساتھ عالمی بینک کی جانب سے انسانیت کےلئے سب سے زیادہ اہم چیلنج، پانی کے تحفظ کیلئے بروقت سربراہی اجلاس کے انعقاد پر تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔پانی کرہ ارض کی زندگی،اقتصادی ترقی، خوراک کی حفاظت اور ماحولیاتی پائیداری کا سنگ بنیاد ہے، یہ زندگی کو برقرار رکھنے والا ذریعہ تاہم بڑھتے ہوئے دبا¶ میں آ رہا ہے، دنیا کی تقریباً نصف آبادی کو کم از کم سال کے کچھ حصے کےلئے پانی کی کمی کا سامنا ہے، کروڑوں لوگ پینے کے صاف پانی کے بغیر رہ رہے ہیں کیونکہ پانی کی آلودگی خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ آبی وسائل تیزی سے ختم اور تنزلی کا شکار ہو رہے ہیں جس سے لاکھوں افراد بے گھر ہو رہے ہیں اور اس سے ہونے والی تباہی کی مثال نہیں ملتی، یہ خطرہ کوئی دور نہیں ہے بلکہ اجتماعی اقدامات کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے، پاکستان ان چیلنجز سے ناواقف نہیں ہے، ہمارے دریا، گلیشیئرز اور ایکویفرز موسمیاتی تبدیلیوں اور آبادی میں اضافہ کے اثرات کے باعث تیزی سے کمزور ہو رہے ہیں۔ پاکستان ابھی بھی 2022 کے تباہ کن سیلاب سے نبرد آزما ہے جس نے اس کے آبی وسائل اور آبپاشی کے شعبے کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا، اس کے علاوہ لاکھوں زندگیوں اور معاش کو متاثر کیا، خشک سالی بھی ملک کے لئے اتنا ہی بڑا خطرہ ہے، ہماری تقریباً 70 فیصد زمین بنجر اور نیم بنجر علاقوں پر مشتمل ہے اور ہماری آبادی کا تقریباً 30 فیصد حصہ خشک سالی جیسے حالات سے براہ راست متاثر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں متوقع درجہ حرارت میں اضافہ، عالمی اوسط سے نمایاں طور پر زیادہ ہے۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اس طرح کی تباہ کن آفات اور چیلنجز مربوط بین الاقوامی اقدامات کی عدم موجودگی میں مزید بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ پاکستان ان 10ممالک میں سے ایک ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سب سے زیادہ خطرے کا شکار ہیں۔ پانی سیاسی حدود سے بالاتر ہو کر قوموں کو جوڑتا ہے اور مشترکہ ماحولیاتی نظام کو فروغ دیتا ہے، اس لئے پاکستان سرحد پار تعاون کو بہت اہمیت دیتا ہے، سندھ طاس معاہدہ پانی کی تقسیم کو کنٹرول کرتا ہے، یہ اس طرح کے انتظام کی ایک مثال ہے۔ اس معاہدے نے حالیہ برسوں میں بے مثال چیلنجز کا مشاہدہ کیا جس میں کئی عوامل بشمول اپ سٹریم ڈیموں کی تعمیر شامل ہے جبکہ علاقائی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کی یہ کلید بھی ہے ۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں ”ریچارج پاکستان“کے اقدام پر بھی روشنی ڈالی جس کا مقصد ماحولیاتی نظام پر مبنی موافقت کے ذریعے آب و ہوا کی وجہ سے پیدا ہونے والے سیلاب کے خطرات سے نمٹنے اور خشک سالی کے اثرات کو کم کرنا ہے۔ ایک ”قومی خشک سالی پلان“ کو بھی حتمی شکل دے رہے ہیں جو خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں کی نشاندہی کرتا ہے اور ان علاقوں میں خشک سالی کے اثرات کو کم کرنے کےلئے م¶ثر ردعمل کے طریقہ کار تجویز کرتا ہے۔وزیراعظم نے پانی سے متعلق چیلنجز پر قابو پانے کےلئے عالمی سطح پر چھ نکاتی ایجنڈا بھی تجویز کیا۔انہوں نے بین الاقوامی تعاون کی ضرورت کی حمایت کی تاکہ سب کےلئے پانی اور صفائی ستھرائی کی دستیابی اور پائیدار انتظام کو یقینی بنایا جا سکے، جیسا کہ ایس ڈی جیز۔6 میں فراہم کیا گیا ہے، ان میں علم اور مہارت کے تبادلے کے ساتھ ساتھ پانی کی جدید ٹیکنالوجی پر منتقلی کا ترجیحی بنیادوں پر انتظام، موسمیاتی لچکدار انفراسٹرکچر کے لئے مناسب فنڈز کی فراہمی اور مالیات کے فرق پر قابو پانا، ایک اہم چیلنج آب و ہوا کے خطرے سے دوچار ممالک، شفافیت کے لئے فریم ورک، ڈیٹا شیئرنگ اور علاقائی تعاون، تنازعات سے بچنے اور پانی کے اشتراک کو فروغ دینے، مہارتوں کی ترقی میں سرمایہ کاری، تحقیق، اور ادارہ جاتی مضبوطی، پانی کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے قومی اور عالمی سطح پر اور پانی کے بحران پر قابو پانے کے لئے ایک مضبوط سیاسی عزم اور عالمی قیادت شامل ہیں۔انہوں نے عالمی آبی تنظیم کے قیام کے لئے سعودی عرب کے وزیر اعظم، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دور اندیش قیادت اور اقدام کو سراہا۔بعد ازاں وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز السعود اور فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون سے بھی علیحدہ علیحدہ ملاقات کی ۔سعودی ولی عہد سے ملاقات میں دونوں رہنما¶ں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان اور سعودیہ کے لیے اپنے اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری کے تعلقات کو مزید فروغ دینا انتہائی ضروری ہے۔ سعودی ولی عہد نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تعاون کا فروغ پاکستان کی معاشی ترقی اور خوشحالی کیلئے کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔ دونوں رہنما¶ں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے سعودی مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر عملدرآمد کی رفتار پربھی اطمینان کا اظہار کیا۔ فرانسیسی صدر سے ملاقات میں دونوں راہنماﺅں نے دونوں ممالک کے درمیان زراعت، لائیو سٹاک، انفارمیشن ٹیکنالوجی، پیشہ وارانہ مہارتوں میں ترقی اور پینے کے صاف پانی کے شعبوں میں بزنس ٹو بزنس روابط کے ذریعے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا اور باہمی دلچسپی کے تمام علاقائی اور عالمی مسائل کے حوالے سے روابط کو مزید فروغ دینے کی مشترکہ خواہش کا بھی اعادہ کیا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے