اداریہ کالم

پاک ایران دوطرفہ تعاون کےلئے اہم معاہدے

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی جو ان دنوں پاکستان کے نہایت اہم دورے پر ہیں، کے موقع پر دونوں برادر اسلامی ممالک نے اگلے پانچ سالوں میں دو طرفہ تجارت کا حجم 10 ارب امریکی ڈالرز تک بڑھانے اوردہشت گردی کے خطرے سمیت مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے جبکہ دونوں ممالک نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے ہیں۔ اس میں سب اہم پیشرفت یہ سامنے آئی ہے کہ پاکستان اور ایران نے اپنے اپنے ملکوں میں دہشت گرد تنظیموں پر پابندی عائد کرنے کا اصولی فیصلہ بھی کیا ہے۔ آٹھ معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کے موقع پرایرانی صدرابراہیم رئیسی نے نہایت حوصلہ افزاءبات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے تہران کے تعلقات تاریخی ہیں جنہیں کوئی ملک منقطع نہیں کرسکتا،انہوں نے اسرائیلی مظالم پر پاکستان کے ردعمل کو بھی سراہا کہ یہ رد عمل قابل تحسین ہے،پاکستان کی سرزمین ہمارے لئے قابل احترام ہے۔پاکستان کے عوام اور حکومت کو ایران کے سپریم لیڈر کی جانب سے سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ہمیشہ اسلامی اقدار کیلئے جدوجہد کی اور ہمیشہ فلسطین و غزہ کے عوام کے حقوق کی حمایت کی۔پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کے حق اور انصاف کیلئے آواز بلند کی ہے عالمی طاقتوں کو غزہ کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں فلسطینیوں کی جدوجہد ایک دن ضرور کامیاب ہو گی۔پاکستان سے ہمارے تعلقات نہ صرف ہمسائیگی تک محدود ہیں بلکہ اس میں تہذیب، ثقافت اور مذہب سے جڑے ہیں جنہیں کوئی الگ نہیں کر سکتا۔ اقوام متحدہ اور اقوام عالم کو فلسطین کے نہتے عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنا ہو گی۔منظم جرائم، منشیات کے خلاف مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، یہ دونوں ممالک کیلئے خطرہ ہیں۔ پاکستان اور ایران کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ وقت آ گیا ہے کہ ایران، پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے، ہماری سرحدوں پر ترقی و خوشحالی کے مینار قائم ہوںآج کا دن یہ موقع فراہم کر رہا ہے کہ اس ہمسائیگی اور اپنی دوستی کو ترقی و خوشحالی کے سمندر میں بدل دیں۔انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، اس پر ایران نے اپنا بھرپور اور ٹھوس موقف اختیار کیا ہے، پاکستان اس سلسلہ میں غزہ کے مسلمانوں اور بہنوں کے ساتھ ہے،سلامتی کونسل کی غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد جو کہ مشکل سے منظور ہوئی اس پر عملدرآمد نہ کرکے اس کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں اور عالمی برادری خاموش تماشائی ہے، اسلامی ممالک کو او آئی سی کے پلیٹ فارم سے مل کر اپنی آواز اٹھانی چاہئے۔ قبل ازیںابراہیم رئیسی کی وزیراعظم ہاو¿س آمد کے بعد شہبازشریف اور ڈاکٹر ابراہیم رئیسی کے درمیان وزیراعظم ہاو¿س میں ملاقات ہوئی جہاں دونوں رہنماو¿ں نے دوطرفہ تعلقات کے دائرہ کار پر تبادلہ خیال کیا اور اہم علاقائی اور عالمی پیشرفت پر بات چیت کی ۔ فریقین نے اگلے پانچ سالوں میں دو طرفہ تجارت کا حجم 10 ارب ڈالرز تک بڑھانے اوردہشت گردی کے خطرے سمیت مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے مشترکہ لائحہ عمل تیار کرنے پر بھی سی ملاقات میں اتفاق کیا۔ صدر ابراہیم رئیسی اور وزیر اعظم شہباز شریف نے غزہ میں اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے سات ماہ سے زائد عرصے سے طاقت کے اندھا دھند استعمال کی شدید مذمت کرتے ہوئے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے لئے بین الاقوامی کوششوں اور محاصرہ ختم کرنے پر زور دیا اور غزہ کے محصور عوام کے لئے انسانی بنیادوں پر امداد کی اپیل کا اعادہ کیا۔ ایرانی صدر نے گزشتہ روز صدر پاکستان آصف علی زرداری اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بھی ملاقات کی۔ صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات میں دنوں سربراہوں نے پاکستان اور ایران کے درمیان دو طرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ابراہیم رئیسی نے اسی روزآرمی چیف جنرل عاصم منیر اسپیکر قومی اسمبلی ایازصاق چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے بھی ملاقات کی جس میں تعاون کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے کوششوں کو بڑھانے کی اہمیت پر زور دیاگیا۔ ادھرآئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف سے صدررئیسی کی ملاقات میں علاقائی امن و استحکام اور بارڈرسکیورٹی کے امورپر گفتگو کی گئی اور علاقائی استحکام و اقتصادی خوشحالی کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا گیا۔ آرمی چیف نے پاک ایران سرحد کو امن اور دوستی کا بارڈرقرار دیا۔اس موقع پرآرمی چیف کا کہنا تھاکہ پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔
سیکیورٹی فورسز کے دوکامیاب آپریشنز
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز نے 2 مختلف آپریشنز کیے، انٹیلی جنس کی بنیاد پر ایک آپریشن شمالی وزیرستان میں کیا گیا جہاں ایک دہشت گرد مارا گیا۔دوسرا آپریشن ڈیرہ اسماعیل میں کیا گیا جہاں 10دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا۔ مارے گئے دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں اور معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں سرگرم رہے۔ہلاک دہشتگردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا ۔ علاقہ مکینوں نے سیکیورٹی فورسزکی کارروائیوں کوسراہا۔ رواں ماہ کے شروع میں بھی خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسمعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں8دہشت گرد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ اسی روز بلوچستان اور شمالی وزیرستان میں بھی 4 دہشت گردوں کو مارا گیا تھا۔آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ مارے گئے دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں اور معصوم شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ میں سرگرم رہے، ہلاک دہشت گردوں سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا۔ سیکیورٹی فورسز کے ڈیرہ اسماعیل خان میں آپریشن کے دوران10 دہشت گرد ہلاک ہوگئے۔درحقیقت ہماراازلی دشمن بھارت نہ صرف دہشت گردی میں ملوث ہے بلکہ پاکستان میں موجود اپنے سہولت کاروں کی فنڈنگ بھی کر رہا ہے۔ یہ خوش آئند امر ہے کہ ہماری سکیورٹی ادارے شدت پسندوں کے خلاف مسلسل برسرپیکار ہیں جس میں وہ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرنے سے بھی دریغ نہیں کر رہے۔ دہشت گردوں کی فنڈنگ اور سرپرستی کرنے پر عالمی اداروں بالخصوص فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کو فوری حرکت میں آنا چاہیے۔
پنجاب حکومت کے عوامی فلاحی منصوبے
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے شہری علاقوں کے ٹرانسپورٹ سسٹم میں مزید 630پبلک بسیں شامل کرنے کےلئے فنڈز کی منظوری دےد ی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں پنجاب کے شہری علاقوں کے ٹرانسپورٹ سسٹم میں مزید 630پبلک بسیں شامل کرنے کےلئے فنڈز کی منظوری دی گئی، پنجاب میں 50ہزارگھرانوں کو سولر سسٹم دینے کی منظوری دیدی گئی۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے متعلقہ حکام کو فوری طور پر پائلٹ پراجیکٹ شرو ع کرنے کی ہدایت کردی۔اجلاس میں شرکا کو ایک کلو واٹ سولرسسٹم سے متعلق ٹیکنیکل امور پر بریفنگ دی گئی اور مختلف گھروں میں ون کے وی سولر سسٹم لگا کر افادیت کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی۔مریم نوازنے کہا روشن پنجاب پروگرام کا مقصدغریب آدمی کومہنگی بجلی سے نجات دلانا ہے۔ گھریلو صارفین کیلئے سولر سسٹم کا دائرہ کار بتدریج بڑھایا جائے گا، روشن پنجاب پروگرام کا مقصد مہنگی بجلی سے نجات دلانا ہے۔پنجاب بھر کے 100یونٹ تک بجلی خرچ کرنے والے پروٹیکٹڈ صارفین اہل قرار دیے گئے، ون کے وی سسٹم میں 2سولر پلیٹیں، بیٹری، انورٹر اور تاریں شامل ہیں، ون کے وی سولر سسٹم سے پنکھے، لائٹیں، چھوٹی موٹر چلائی جا سکے گی۔پنجاب حکومت کے عوامی فلاحی اقدامات قابل تعریف ہیں محترمہ مریم نوازصاحبہ جب سے وزیراعلیٰ بنی ہیں اوراپنے عہدے کاچارج سنبھالا ہے تب سے وہ دن رات محنت کررہی ہیں۔بلاشبہ ان کے ایسے اقدامات سے عوام کے مسائل میں کمی ہوگی اوران کے ثمرات عوا م تک پہنچیں گے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri