بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے شہر نینی تال میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر تشدد کیا گیا اور ان کی دکانوں پر توڑ پھوڑ کی گئی۔ ہندو انتہاپسندوں کی جانب سے مارکیٹ والوں کو ڈرایا دھمکایا گیا۔ گالم گلوچ اور مار پیٹ کی گئی۔ مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھانے والی لڑکی شائلہ نگی کو بھی انتہا پسندوں کی جانب سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ شائلہ نگی کا کہنا ہے نشے میں دھت ہجوم کا تعلق نینی تال سے نہیں تھا، اس واقعے کے بعد خواتین خود کو محفوظ تصور نہیں کرتیں۔ شائلہ نگی کا مزید کہنا ہے وہ خوف زدہ نہیں، آئندہ بھی اپنی آواز بلند کرتی رہیں گی۔بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع میانپوری میں جنونی ہندوو¿ں کے ہجوم نے مردہ گائے کی کھال اتارنے والے 2 مسلمان نوجوانوں کو لاٹھیوں، سلاخوں سے حملہ کرکے شدید زخمی کردیا۔ علاقے کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ افسر چندر پال سنگھ نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ دونوں غریب مسلمان بیماری سے مر جانے والی ایک گائے کی کھال اتار رہے تھے کہ شرپسندوں نے ہندوو¿ں میں گائے ذبح کرنے کی افواہ پھیلا دی جس پر لاٹھیوں اور لوہے کے راڈز سے مسلح 500 سے زائد جنونی ہندوو¿ں نے حملہ کرکے دونوں مسلمانوں کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا اور شدید زخمی کر ڈالا جبکہ مسلمانوں کی کئی دکانوں کے علاوہ گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ ہجوم کے ساتھ جھڑپوں میں 7 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔ دونوں زخمی مسلمانوں اور پولیس اہلکاروں کو فوری ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں مسلمانوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ دوسری جانب علاقے میں پولیس کی بھاری نفری بھجوا دی گئی ہے۔ میانپوری کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کے مطابق پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق گائے کو ذبح نہیں کیا گیا تھا بلکہ وہ بیماری سے پہلے ہی مر چکی تھی جس کی کھال اتاری جا رہی تھی۔ پولیس نے 21 فسادیوں کو گرفتار کر لیا۔انتہا پسند ہندووں نے مسلمانوں کو دو دن میں دکانیں بند کرنے کا الٹی میٹم دیدیا ۔ پہلگام فالس فلیگ کی ہزیمت کوچھپانے کیلئے ہندوو¿ں نے مسلمانوں کو نشانے پررکھ لیا ، مسلمانوں کے گھروں پر حملوں کے بعد ان کی معیشت پربھی حملے شروع کردئیے،بھارتی پولیس کی نگرانی میں انتہا پسند ہندوو¿ں نے ریلی نکالی۔ریلی میں اعلان کیاگیا کہ اگرکسی کی دکان پر مسلمان ورکرہے تو اسے بھی دو دن میں نکال دیا جائے،آئندہ کسی مسلمان کو دکان پرکام نہ دیا جائے،ہندووں کی بات نہ ماننے پر تضحیک آمیزنتائج کی دھمکیاں دی گئیں ، مسلمان کو کام دینے والے دکاندار کی دکان بند کردی جائے۔ہریانہ ہم سے 100 کلومیٹردور ہے،اس کے 22 اضلاع ہیں اورصرف ایک ضلع مسلمانوں کا ہے،مسلمانوں کے ضلع میں ہندوو¿ں پرحملے ہوتے ہیں،اگر ہمارے لوگوں نے ہتھیار اٹھا لئے تو پھرکوئی نہیں بچے گا،ہم ان ملاو¿ں کو ٹکڑوں میں تقسیم کردیں گے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کاکہنا ہے کہ مودی سرکار کی سرپرستی میں ہندوتوا کا اب کھلے عام پرچار ہو رہا ہے،ہندوتوا کے پرچار سے بھارت کے نام نہاد سیکولر ازم کا پردہ مکمل طور پر چاک ہو چکا ہے،اب اس میں کوئی شک نہیں رہا کہ انتہا پسند مودی اور اس کی جماعت بی جے پی کا اصل نشانہ مسلمان ہیں۔پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی انتہا پسند ہندوں نے مسلمانوں کو 2 روز میں دکانیں خالی کرنے کا الٹی میٹم دے دیا۔ مودی کے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت اپنی آخری حدوں کو چھونے لگی، پہلگام فالس فلیگ کی ہزیمت کو چھپانے کے لیے انتہا پسند ہندوں نے مسلمانوں کو نشانے پر رکھ لیا۔ مسلمانوں کے گھروں پر حملوں کے بعد ان کی معیشت پر بھی حملے شروع کردیے، بھارتی پولیس کی نگرانی میں انتہا پسند ہندوں نے ریلی نکالی، جس میں ہندووں نے مسلمانوں کو 2 دن میں دکانیں بند کرنے کا الٹی میٹم دے دیا۔ بھارتی ریاست گجرات میں ہندو توا غنڈوں نے ایک مسلمان شخص کو زندہ جلا دیا ہے۔ حبیب اللہ نامی شخص کی جلی ہوئی لاش ریاست کے ضلع گاندھی نگر کے علاقے سنجیت میں ایک نہر کے کنارے سے برآمد ہوئی ہے۔ متوفی کا ساتھی رفیق قریب شدید زخمی حالت میں پڑا تھا۔یہ دونوں صبح 10 بجے کام کاج کے سلسلے میں گھر سے نکلے تھے۔ انکے اہلخانہ کہنا ہے کہ اس واقعے میں ہندو توا تنظیم بجرنگ دل کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس تنظیم کیطرف سے دونوں کو کئی روز سے دھمکیاں مل رہی تھیں۔پولیس اس قتل کو سڑک حادثہ کہہ کر چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔