پاکستان کے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ "آئی ایم ایف ہو یا نہ ہو پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا،دوست ممالک کی جانب سے فانسنگ کے وعدے کئے گئے جو جلد پورے ہونگے، سی پیک خطے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا،پاکستان نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط کے مطابق معاہدے کےلئے اقدامات کیے۔پاکستان کے بارے میںنا انصافی پر مبنی عالمی سیاست ختم ہونی چاہیے۔پاکستان کے ڈیفالٹ سے متعلق افواہیں نہ پھیلائی جائیں۔سعودی عرب ، ایران تعلقات کی بحالی خوش آئند ہے ، سعودی عرب ایران تعلقات میں بہتری سے خطے پر اچھے اثرات مرتب ہونگے ۔ پاکستان ہمسایہ ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہے ۔”حقیقت یہ ہے کہ 2018ءسے قبل وطن عزیز پاکستان میں مہنگائی تھی لیکن عام لوگ مہنگائی سے زیادہ متاثر نہیں تھے اور لوگ زیادہ پریشان نہ تھے لیکن 2018ءسے پی ٹی آئی حکومت نے مہنگائی میں ہوش ربا اضافہ کیا۔2018ءسے قبل بعض لوگ یہ سمجھتے تھے کہ عمران خان کے پاس سچ مچ معاشی ٹیم ہوگی جو غریب اور درمیانہ طبقے کے لوگوں اور پاکستان کے معاشی مسائل حل کریں گے لیکن ان کے پاس معاشی ٹیم نہیں تھی بلکہ چلے ہوئے کارتوسوں کو استعمال کیا جس سے معیشت کا ناقابل تلافی نقصان ہوا۔اس کے بعد پی ڈی ایم حکومت آئی ،شہباز شریف نے وزیراعظم کا قلمدان سنبھال لیا،گو کہ شہباز شریف محنتی اور جفاکش ہیں لیکن ان کو وزیر خزانہ بہترین نہ مل سکا ، پی ڈی ایم حکومت کے اولین وزیرخزانہ نے پاکستان کی معیشت کا مزید نقصان کیا بلکہ بہت زیادہ نقصان کیا اور وہ غیر ضروری طور پر بولتا رہا اور اس کو ہٹایا گیا لیکن وہ ابھی تک غیر ضروری بولتا ہے۔ پھر اسحاق ڈار کو لندن سے بلایا گیا لیکن پی ٹی آئی حکومت کی آئی ایم ایف معاہدے اور سابق وزرائے خزانہ نے معیشت کی حالت مخدوش کردی تھی۔ سابق وزرائے خزانہ کو آئی ایم ایف سے آگے پیچھے کچھ نظر نہیں آتا تھا ، حالانکہ دنیا جانتی ہے کہ آئی ایم ایف معاہدوں سے غربت اور افلاس میں اضافہ ہوتا ہے،مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوتا ہے۔ صدرپیریز نے کہا تھا کہ” آئی ایم ایف ایک نیوٹرن بم ہے جو انسان کو تو مار دیتا ہے مگر عمارتوں کو سلامت چھوڑ دیتا ہے۔” آئی ایم ایف کی شرائط سے غریب اور مقروض ملک کے معاشی حالت بہتر ہونے کی بجائے بگڑ جاتی ہے۔آئی ایم ایف کے قرضوں اور شرائط سے انسانیت کا ناقابل تلافی نقصان ہوتاہے لہذا محب وطن اور انسان دوست افراد آئی ایم ایف کے معاہدوں سے بعید رہتے ہیں۔ پاکستان کے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارکوشاں ہے کہ پاکستان کی معیشت بہتر ہوجائے ۔قوی امید ہے کہ پاکستان کی معیشت بہترین ہوجائے گی، انشاءاللہ۔ پاکستان کے وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارسے استدعا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا لیکن اگر خدا نخواستہ پاکستان ڈیفالٹ ہوجائے تو قوم گھاس کھالے گی لیکن آئی ایم ایف سے کسی صورت قرض نہ لیں۔ مشکل وقت گزر جائے گا اور ملک اپنے پاﺅں پر کھڑا ہوجائے گا ۔ وقت کا تقاضا ہے کہ یہ سیاست کا وقت نہیں ہے بلکہ ملک کےلئے اختلافات بھلا کر سب کوکام کرنا چاہیے ۔پاکستان دنیا کے دس ممالک میں شامل ہے ،جو قدرتی وسائل سے مالامال ہے لیکن انصاف کا فقدان ،کرپشن اورغیر یقینی صورت حال کی وجہ سے ملک مقروض ہے اور عوام بے حال ہے ۔اس صورت حال کے باعث بعض لوگ جائز اور ناجائز جائیدادیں ملک سے باہر بنانے میں محو ہیں اور ملک سے باہر بہتر مستقبل کےلئے خواہاں ہیں لیکن جو لوگ پاکستان کو چھوڑ کر اغیار میں سرمایہ اور جائیدادیں بنا رہے ہیں ، ان کو چاہیے کہ وہ ” عظیم سازشی منصوبے”کے بارے میں جانکاری لیں ،ان کے ساتھ مستقبل میں کیا ہونےوالاہے؟لہٰذااپنے بچوں ، سرمایہ اور دولت کو اپنے ملک میں واپس لے آئیں۔ اس کالم کے وساطت سے حکومت پاکستان سے التجا ہے کہ ایک ایمنسٹی ا سکیم کےلئے قانون سازی کریںجس کے ذریعے سب کو بے نامی اثاثوں اورکالے دھن کو سفید کرنے کاموقع دیں ، ان سے اس بارے میں کھبی پوچھ گچھ نہ ہو ،ان سے دس سال تک کوئی ٹیکس نہ لیں اور ملک سے ظالمانہ ٹیکس ختم کیے جائیں۔اس کے علاوہ اسٹیبلشمنٹ، عدلیہ ، حکومت اور سیاستدان وغیرہ سب مل کر ملک سے غیر یقینی صورتحال ہمیشہ کےلئے ختم کریں اور ایک واضح پالیسی بنائیں ۔ایسا کرنے سے پاکستان دنیا کا امیر ترین اور مضبوط ملک بن جائےگا ۔ اس سے کشکول سے ہمیشہ کےلئے نجات مل جائے گی ۔ آئی ایم ایف جیسی تنظیموں کے غیر انسانی اور ظالمانہ شرائط سے محفوظ رہ سکیں گے ۔دنیا جانتی ہے کہ بہت زیادہ اور ظالمانہ ٹیکس لگانے ، بجلی ، گیس اور پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے سے مہنگائی ، بیروزگاری، غربت اورافلاس میں اضافہ ہوتا ہے اورملک کی معیشت سست ہوجاتی ہے۔ جرائم میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے انسانوں اور انسانیت کا ناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے ۔اس سلسلے میںدنیا کے معیشت دانوں کو کھلا چیلنج ہے کہ وہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ سروے اور تحقیق کریں، اس میں ایک بات بھی غلط نہیں ہوگی ۔جب بجلی ، گیس اور پٹرولیم مصنوعات مہنگی کرنے سے مہنگائی ، بیروزگاری، غربت اور افلاس میں اضافہ ہوتا ہے اور ملک معاشی لحاظ سے مزید کمزور ہوجاتا ہے تو پھر آئی ایم ایف انسان دشمن اور ظالمانہ شرائط لاگو کرنے کےلئے دباﺅ کیوں بڑھاتا ہے؟ ثابت ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف کی پالیسیاں انسانوں کےلئے نقصان دہ ہیں اور یہ انسانیت کو تباہ کررہی ہیں ۔اب دنیا چین ، روس، سعودی عرب ، بھارت، پاکستان ، ایران ، افغانستان ، جاپان ،ترکی، ملایشیاءاور دیگر ممالک کی طرف دیکھ رہی ہے کہ دنیا کو معاشی لحاظ سے آزاد کرایا جائے،معیشت کوڈالر کے چنگل سے آزاد کیا جائے ،آئی ایم ایف ، فیفٹ جیسی تنظیموں سے آزادی دلوائی جائے۔ لوگوں کو معاشی غلامی سے نجات دلوائیں۔لوگوں کو معاشی پریشانیوں سے چھٹکارا دلوائیں۔دنیا کی حقیقی ترقی اور خوشحالی کےلئے کوشش کیجےے۔نئی نسلوں کو ایسی دنیا دیں ،جہاں انسانیت کا احترام ہو، جس میں انسان خوش اور صحت مند ہو۔ اب چند افراد یا چند تنظیموں کے ذریعے افراد یا ممالک کو غلام اورکنٹرول کرنے کا دور ختم ہونا چاہےے۔اب انسانوں اور ملکوں کو مکمل آزادی ملنی چاہیے۔ تجارت کی مکمل آزادی ملنی چاہیے ۔ قارئین کرام ! تاجر برادری کا معیشت میں اہم کردار ہے ، مہنگائی میں اضافہ نہ کریں، ناپ تول میں کمی نہ کیا کریں۔ عصر حاضر میں معیشت دانوں نے انسانوں کابہت نقصان کیا ہے ۔ معیشت دان اپنی پالیسیوں سے انسانوں کی زیست مشکل نہ بنائیں ۔استدعا ہے کہ اپنے ذاتی فائدے اور مراعات کےلئے دوسرے انسانوں کا نقصان یا تذلیل نہ کریں ۔ سب انسانوں کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا ہے ۔ انسانوں میں تفریق اور خلیج ختم کریں۔ انسانیت کا احترام کریں۔