کالم

آصف زرداری پھر صدر پاکستان

پارلیمانی نظام حکومت میں وزیراعظم سربراہ حکومت جبکہ صدر سربراہ مملکت ہوتا ہیے برطانوی آین قدیم رسم و رواج اور عدالتی نظار پر مشتمل ہیے۔ برطانیہ کو جمہوریت کی ماں کہا جاتا ہیے اس مک کا آین غیر تحریری ہیے۔ پاکستان اور انڈیا میں بھی پارلیمانی نظام راج ہیے ۔ لیکن برطانیہ میں صدر کی بجاے بادشاہ یا ملکہ کا بے اختیار عہدہ ہیے برطانیہ کی شاہی فیملی کو اتنی زیادہ مراعات حاصل ہیں کہ اب اسے معیشت پر بوجھ سمجھا جانے لگا ہیے لیکن برطانیہ کے عوام بادشاہت کے ادارے سے ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں اس کا اندازہ لیڈی ڈیانا اور ملکہ برطانیہ کی رحلت کے موقع پر شاہی محل کے باہر اکٹھا ہونے والے عوام سے لگایا جا سکتا ہیے۔ جونکہ برطانیہ کا بادشاہ بے اختیار اور وزیراعظم کے پاس تمام انتظامی اختیارات ہوتے ہیں اسی لے کہا جاتا ہے کہ بادشاہ غلطی سے پاک ہے۔ پاکستان میں بھی برطانوی طرز کا پارلیمانی نظام راج ہیے۔ آصف علی زرداری دوسرری مدت کیلئے بھاری اکثریت سے صدر پاکستان منتخب ہو گے ان کے مد مقابل سنی اتحاد کے حمایت یافتہ امیدوار محمود خان اچکزی نے صرف اایک سو اکاسی ووٹ حاصل کے انہوں نے ایک مدبر سیاست دان کی طرح اپنی شکست تسلیم کرتے ہوے صدارتی انتخاب کو شفاف قرار دیا اور کسی قسم کی دھاندلی کا الزام نہیں لگایا۔ لیکن پی ٹی آئی کے رہنما اسد قیصر نے صدارتی انتخاب کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی ۔ آصف علی زرداری کو پی ایم ایل ن پی پی پی ایم کیو ایم اور بلوچستان کی کی جماعتوں کی حمایت حاصل تھی ۔ پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری کو سیاسی شطرنج کی بساط کے مہروں کو چلانے پر عبور حاصل یے وہ اپنے سیاسی مخالفین کو اپنے چہرے پر خفیف سی مسکراہٹ کے ساتھ خوش آمدید کہتے ہیں وہ اکثر کہتے ہیں کہ ہم یاروں کے یار ہیں۔ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی میں بھی انہوں نے مرکزی کردار ادا کیا۔ انہیں ملک بھر کی سیاسی جماعتوں میں عزت و احترام کی نظر سے دیکھا جاتا ہے وہ سندھ کے بڑے زمیندار ہیں لیکن جمہوریت پر ان کا یقین بہت مضبوط ہے اور پکے پاکستانی ہیں ۔ بینظیر کی شہادت پر جب ملک بھر میں اور خاص طور پر سندھ میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور پی پی کے ورکروں نے بہت زیادہ جلاو گھراو اور توڑ بھوڑ کی تو انہوں نے پاکستان کھپے یعنی پاکستان چاہیے کا نعرہ لگا کر اپنے محب وطن ہونے کا ثبوت دیا اور پاکستان کو تباہی سے بچا لیا۔ انہوں نے بطور سیاسی ورکر بڑی یکسوی اور مستقل مزاجی کے ساتھ گیارہ سال جیل کاٹی اس موقع پر نوائے وقت اخبار کے مالک اور ایڈیٹر انچیف مجید نظامی مرحوم نے انہیں مرد حر کے خطاب سے نوازا۔ آپ جمہوری مزاج کے مالک ہیں اور ان کی جمہوریت کلے خدمات ناقابل فراموش ہیں آین پاکستان کے تحت صدر مملکت کو حکومت برخواست کرنے اور اسمبلیاں توڑنے کا اٹھاون ٹو بی کا اختیار حاصل تھا ان سے پہلے منتخب ہونےوالے صدور غلام اسحاق خان اور فاروق لغاری نے اس اختیار کا بھرپور استعمال کرکے نواز شریف اور بینظیر بھٹو کی حکومتیں ختم کی تھیں لیکن آصف زرداری کی برد باری اعلیٰ ظرفی دیکھیں کہ انہوں نے رضاکارانہ طور پر اپنے اس اختیار کو ختم کر کے وزیراعظم کے ہاتھ مضبوط کیے۔ آپ کے پہلے دور میں اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صوبوں کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔ آپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں ایرانی حکومت کے ساتھ گیس کی درآمد کا معاہدہ کیا ۔ ایرانی حکومت نے گیس پایپ لائن بچھانے کا اپنے حصے کا کام مکمل کر لیا تھا لیکن مبینہ طور پر غیر ملکی دباو کی وجہ سے یہ کام تعطل کا شکار رہا ۔ وزیر پٹرولیم مصدق ملک کے مطابق ایرانی گیس خریدنے سے ہم پر کی طرح کی پابندیاں لگ سکتی ہیں اس بیان سے صاف ظاہر ہو رہا ہیے کہ غیر ملکی دباو ابھی تک موجود ہے اور اس جمہوری دور میں بھی پاک ایران گیس پائپ لاین منصوبہ مکمل ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔ امید ہیے صدر زرداری اپنے دوسرے دور حکومت میں اس منصوبے کی تکمیل میں اپنا کردار ادا کریں گے تاکہ پاکستان کو سستی گیس مل سکے۔ آصف علی زرداری کو معلوم تھا کہ بلاول بھٹو کو وزیراعظم نہیں بنوا سکتے اس لئے صدر مملکت کے علاوہ بہت سے آئنی عہدے سمیٹ لے۔ پیپلز پارٹی نے مرکزی کابینہ میں شمولیت اختیار نہیں کی اور ہو سکتا ہے کہ آنےوالے دنوں میں مرکزی کابینہ میں بھی شامل ہو جاے ۔ بہر حال یہ بات ثابت ہو گی ہیے کہ ایک زرداری سب پے بھاری ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے