یہ امر قابل ذکر ہے کہ ملک کے سبھی بہی خواہ حلقوں نے رائے ظاہر کی ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ انتشاری ایجنڈے پر عمل پیرا گروہ کو جڑوں سے اکھاڑ دیا جائے تاکہ اس انتشاری ٹولے کا مکمل سدباب ہو سکے۔اسی تناظر میں 5دسمبر کو 84 ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کا اختتامی اجلاس منعقد ہواجس کے آغاز میں فورم کی شہداءکے ایصال و ثواب کے لیے فاتحہ خوانی ہوئی، فورم نے پاکستان کے امن و استحکام کیلئے شہدائے افواجِ پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں، پاکستانی شہریوں اور اسلام آباد میں حالیہ پُرتشدد مظاہروں میں جامِ شہادت نوش کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں کو زبردست خراجِ عقیدت پیش کیا۔ آئی ایس پی آر کے اعلامیے میں کہا گیا کہ کہ فورم نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی اور کشمیری عوام کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت کا اعادہ کیا۔مذکورہ فورم میںشرکاءنے فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی اور غزہ میں جاری مظالم کی پُر زور مذمت کی علاوہ ازیں غزہ میں جاری فوجی جارحیت کے خاتمے کےلئے بین الاقوامی قانونی اقدامات کی بھی حمایت کی گئی۔ کانفرنس کے شرکاءکو بیرونی اور اندرونی خطرات کے تناظر میں موجودہ صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی گئی، شرکاءنے روایتی اور غیر روایتی خطرات سے نمٹنے کےلئے پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں کا جائزہ بھی لیا۔اس حوالے سے یہ امر بھی اہم ہے کہ فورم نے پاک فوج کی دارالحکومت کی اہم سرکاری عمارتوں کومحفوظ بنانے اور قابل احترام غیر ملکی وفود کو دورہ پاکستان کے دوران محفوظ ماحول فراہم کرنے کی غرض سے پاک فوج کی قانونی تعیناتی کے خلاف کیے جانے والے بدنیتی پر مبنی پروپیگنڈے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ مربوط اور پہلے سے تیار کردہ پروپیگنڈہ بعض سیاسی عناصر کے مذموم عزائم کے تسلسل کی عکاسی کرتا ہے جسکا مقصد پاکستان کی عوام، مسلح افواج اور اداروں کے درمیان دراڑ پیدا کرنا ہے، بیرونی عناصر کی مدد سے کیے جانے والے ایسے پروپیگنڈے کی ایسی مذموم کوششیں کبھی کامیاب نہیںہونگی۔شرکاءکا کہنا تھا کہ یہ ضروری ہے کہ حکومت بے لگام غیر اخلاقی آزادی اظہارِ رائے کی آڑ میں زہر اُگلنے، جھوٹ اور معاشرتی تقسیم کا بیج بونے کے خاتمے کےلئے سخت قوانین وضوابط بنائے اور ان پر عمل درآمد کرائے، سیاسی و مالی فوائد کی خاطر جعلی خبریں پھیلانے والوں کی نشاندہی کرکے انہیں انصاف کے کٹہرے میں لانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔شرکاءنے کہا کہ پاک فوج ملک و قوم کی خدمت بغیر کسی تعصب اور سیاسی وابستگی کے کرتی ہے، پاک فوج تمام اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کےلئے ملک کی حفاظت کرتی رہے گی۔اسی حوالے سے مزید کہا گیا کہ ذاتی مفادات کے حصول کےلئے معصوم شہریوں کو ایک دوسرے کےخلاف کھڑا کرنے اور تشدد کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کسی بھی کوشش کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فورم نے دہشتگردوں بالخصوص فتنتہ الخوارج کی جانب سے پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین کے بے دریغ استعمال پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔شرکاءکے مطابق باہمی ترقی اور فائدے کے حصول پر توجہ مرکوزکرنا دونوں پڑوسی اسلامی ممالک کے بہترین مفاد میں ہے، افغان عبوری حکومت کواپنی سر زمین کو دہشتگردی کے لئے استعمال ہونے سے روکنے کے لیے واضح اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔شرکا نے اعادہ کیا کہ دہشتگردی کے خلاف بہادری سے ڈٹے رہنے والے خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے غیور عوام کی فلاح و بہبود کے لئے وفاقی و صوبائی حکومتوں کی طرف سے شروع کی جانے والی تمام سماجی و اقتصادی ترقیاتی کوششوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔شرکا کا اس ضمن میں مزید کہنا تھاکہ اقتصادی ترقی کو فروغ دینے، غیر قانونی سرگرمیوں کے خلاف کریک ڈا¶ن اور دہشت گردی اور جرائم کے گٹھ جوڑ کو ختم کرنے میں حکومتی کوششوں کی حمایت ہر سطح پر جاری رکھی جائے گی ۔آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فورم نے انسداد دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشنز کا جامع تجزیہ کیا، اور بلوچستان میں دہشت گردوں بالخصوص بی ایل اے مجید بریگیڈ کے خلاف آپریشن پر خصوصی توجہ دینے کے ساتھ، پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کے لیے دشمن قوتوں کی ایماءپر کام کرنے والے دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور ان کی حوصلہ افزائی کرنے والوں کو بے اثر کرنے کا عزم کیا۔سنجیدة حلقوں نے اس ساری صورتحال کے پس منظر میں کہا ہے کہ یقینا یہ ایک حوصلہ افزا پیش رفت ہے اور توقع کی جانی چاہےے کہ آنے والے دنوں میں ملک کی معاشی،سفارتی اور سلامتی کی صورتحال میں مزید بہتری آئے گی کیونکہ ایک جانب اسٹاک ایکسچینج بہتری کی جانب رواں دواں ہے تو دوسری جانب شرح سود میں بھی نمایاں کمی آئی ہے ایسے میں قوم کے تعاون حالات میں مزید بہتری آئے گی ۔