سفارتی مبصرین کے مطابق پاکستان ایک ایسے نازک جغرافیائی اور سیاسی ماحول میں واقع ہے جہاں اندرونی و بیرونی چیلنجز مسلسل اس کے راستے میں حائل رہتے ہیںتاہم، قوموں کی اصل شناخت ان کے رویے، عزم، خود انحصاری اور قربانیوں سے متعین ہوتی ہے ۔ اسی ضمن میں ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے حال ہی میں چینی میڈیا گروپ کو دیے گئے انٹرویو میں انہی اصولوں کی روشنی میں پاکستان کی ریاستی پالیسی، عوامی مزاج اور مسلح افواج کے کردار کو واضح طور پر اجاگر کیا ہے۔سنجیدہ حلقوں کے مطابق عسکری ترجمان کا یہ بیان کہ ”اللہ کے بعد سب سے زیادہ انحصار خود پر ہے” دراصل پاکستان کے قومی بیانیے کی بنیاد ہے کیوں کہ ایک ایٹمی قوت ہونے کے باوجود پاکستان نے ہمیشہ خود اعتمادی ، قومی وقار اور خودداری کو مقدم رکھا ہے۔ ماضی میں جب بین الاقوامی قوتیں پاکستان کو بلیک میل کرنے کی کوشش کرتی رہیں تب بھی پاکستان نے محدود وسائل کے باوجود اپنی قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا۔یہ پیغام عالمی برادری کو بھی جاتا ہے کہ پاکستان کسی بیرونی امداد کا محتاج نہیں بلکہ وہ اپنی بقائ، سلامتی اور ترقی کے لیے خود کو کافی سمجھتا ہے۔ اس سوچ کے پیچھے ایک طویل جدوجہد، قربانیاں، اور دہشتگردی کے خلاف فتح کی داستانیں ہیں جنہوں نے پاکستان کو ایک مضبوط قوم میں ڈھالا۔یاد رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے زور دیا کہ پاکستان کی پہلی ترجیح ”امن” ہے۔ یہ بات نہایت اہم ہے کیونکہ پاکستان جیسے ملک، جو دہشتگردی کے خلاف سب سے بڑی جنگ لڑ چکا ہے، نے امن کو اپنی خارجہ و داخلہ پالیسی کی بنیاد بنایا ہے۔کسے معلوم نہےں کہ پاکستان نے لاکھوں جانوں کی قربانی دے کر اس خطے میں امن کے لیے کام کیا، جس کا اعتراف عالمی ادارے بھی کرتے ہیں۔ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی گلیوں میں اگر امن کی خوشی منائی جا رہی ہے تو اس کے پیچھے سیکیورٹی فورسز، انٹیلیجنس اداروں اور عوام کی قربانیاں شامل ہیں۔واضح ہو کہ دہشتگردی کا اصل مقصد ترقی کو روکنا ہوتا ہے، اور پاکستان نے ان عناصر کو شکست دے کر یہ ثابت کیا ہے کہ ہم ترقی کے دشمنوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔مبصرین کے مطابق عسکری ترجمان نے انٹرویو میں چین کی ترقی کا بھی ذکر کیا اور اسے دنیا کےلئے مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان کے درمیان تعلقات وقت کی تمام آزمائشوں پر پورا اترے ہیں اور سی پیک جیسے عظیم منصوبے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی اقتصادی ترقی کے ضامن ہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بجا طور پر کہا کہ پاکستان اور چین مل کر خطے میں امن و استحکام کے لیے کوشاں ہیں اور بھارت سمیت دیگر ممالک کو بھی یہی راستہ اپنانا چاہیے بجائے اس کے کہ وہ جھوٹے بیانیے اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے دوسرے ممالک پر اپنی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کریں ۔ مبصرین کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ دنیا اس وقت ماحولیاتی تبدیلی، بڑھتی ہوئی آبادی، توانائی بحران اور معاشی عدم توازن جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ ایسے میں بین الاقوامی تعاون وقت کی اہم ضرورت ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بعض ممالک، خاص طور پر بھارت، اپنے توسیع پسندانہ عزائم کے تحت ہمسایہ ممالک پر سیاسی، عسکری اور سفارتی دبا¶ ڈالنے کی کوشش کرتا رہتا ہے اور اس کا یہ طرز عمل ایک روایت کی شکل اختیار کر چکا ہے ۔ اسی ضمن میں جنرل احمد شریف کا یہ سوال بہت برمحل تھا کہ کیا ایسے میں ایک ملک دوسرے ملک پر جھوٹے بیانیے اور بے بنیاد الزامات کی بنیاد پر حملہ آور ہو سکتا ہے؟ کیوں کہ یہ روش نہ صرف علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے بلکہ عالمی سفارتی ماحول میں بھی بے چینی پیدا کرتی ہے۔ جنرل احمد شریف نے اسی ضمن میں مزید کہا کہ ”ہماری شہادت کی آرزو زندگی سے زیادہ ہے”۔یاد رہے کہ یہ جملہ محض ایک نعرہ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جسے ہر پاکستانی سپاہی اپنے دل میں بسائے ہوئے ہے اور یہی وہ جذبہ ہے جس نے ہمیں دہشتگردی، قدرتی آفات اور بیرونی دبا¶ جیسے کٹھن مراحل میں سرخرو کیا۔اس تمام صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے مبصرین کا کہنا ہے کہ جنرل احمد شریف کا انٹرویو پاکستان کے دفاع، خارجہ پالیسی، قومی بیانیے، اور عوامی شعور کی مکمل عکاسی کرتا ہے اوریہ پیغام نہ صرف عوام کے لیے حوصلہ افزا ہے بلکہ بین الاقوامی برادری کو بھی یہ سوچنے پر مجبور کرتا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار، خودمختار اور امن پسند ریاست ہے جو ترقی اور استحکام کے لیے پرعزم ہے۔ اس انٹرویو سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان کا ہر شہری، ہر سپاہی اور ہر ادارہ ایک مضبوط، خوشحال اور پرامن پاکستان کے لیے کوشاں ہے اورایسے میں توقع کی جانی چاہےے کہ ملک وقوم کا ہر فرد سسہ پلائی دیوار بن کر دفاع وطن کےلئے بھارت کی ہر سازش کو ناکام بنائے گا۔